اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر
ممبئی 30 ؍جون
جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ کی ہدایت پر ریاست گیر پیمانے پر پانچ تربیتی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی پہلی کڑی 29 جون کو محمد حاجی صابو صدیق مسافر خانہ کرافورڈ مارکیٹ، ممبئی میں ہونے والا اجلاس تھا جس میں ممبئی شہر کے پانچ زون اور اضلاع تھانہ، پالگھر اور رائے گڑھ کے ممبران مجلس منتظمہ کو مدعو کیا گیا تھا، اور اس کے ساتھ ساتھ ریاست کے مختلف اضلاع کے صدور و نظماء کو بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئ تھی، تقریبا 500 ؍افراد نے شرکت کی اور صبح کے نو بجے سے لیکر شام کے پانچ بجے تک یہ اجلاس کامیابی سے چلا، ناشتہ اور ظہرانہ اور نماز ظہر کی ادائیگی کے لئے وقفہ رکھا گیا تھا۔
اس اجلاس میں ناظم اصلاح معاشرہ جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ازھر مدنی صاحب نے بطور مہمان خصوصی شرکت فرمائی اور اصلاح معاشرہ کی ضرورت و اہمیت پر پر مغز خطاب کیا،یہ اجلاس جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی کی صدارت اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکرٹری مفتی محمد یوسف صاحب کی نظامت میں دو نشستوں میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔
مولانا محمد عارف عمری (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے جمعیۃ علماء کے فکر و منہج پر گفتگو کی، مفتی حفیظ اللہ قاسمی (ناظم تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی موجودہ خدمات بیان کیں اور پہلی نشست کی صدارتی تقریر میں مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کی کارگزاری بیان کرکے اس شعبہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی ریڑھ کی ہڈی بتایا۔
دوسری نشست میں مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی (صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے اپنے مفصل خطاب میں اس اجلاس کی ضرورت اور ملک کے منظر نامہ میں جمعیۃ علماء کے کارکنوں کو فکر و منہج جمعیۃ سے وابستہ رہنے کی تلقین کی،اس اجلاس میں وقف ایکٹ 2025 پر اظہار ناراضگی اور وقف کے متعلق جمعیۃ علماء ھند کی کوششوں پر ایک تجویز مولانا صدر عالم قاسمی (جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء گونڈی) نے پیش کی اور دوسری تجویز مساجد اور مدارس کو درپیش خطرات اور مسائل پر مفتی لئیق صاحب قاسمی (صدر جمعیۃ علماء بھیونڈی) نے پیش کی اور تیسری تجویز مہاراشٹر کی انتظامیہ بالخصوص شہر ممبئی کے محکمہ پولیس کی جانب سے مساجد پر لگائے گئے مائک (بھونگے) کو اتروانے کے متعلق مولانا شعیب صاحب (پونا) نے پیش کی،ان تمام تجاویز میں اہم نکات ذکر کئے گئے ہیں، جن کی تائید تمام ممبران نے ہاتھ اٹھا کر کی۔
اس کے بعد صوبہ مہاراشٹر کے چار دوسرے مقامات پر تربیتی اجلاس کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا، منتخب شرکاء نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اس اجلاس کو وقت کی اہم ضرورت بتایا اور آگے کے اجلاس کو کامیاب بنانے کا وعدہ کیا، جن میں قاری عبد الرشید حمیدی (نائب صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر)،مفتی محمد ہارون ندوی (نائب صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر)،مفتی مرزا کلیم بیگ ندوی (صدر جمعیۃعلماء علاقہ مراٹھواڑہ)،الحاج مشتاق احمد صوفی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء ضلع دھولیہ)،مولانا عظیم الدین ندوی (صدر جمعیۃعلماء ضلع آکولہ)،مولانا عبد القیوم قاسمی (صدر جمعیۃعلماء ضلع ناسک)،مولانا محمد سرور مظاہری (صدر جمعیۃعلماء ضلع پالگھر)مفتی محمد اصغر کھوپٹکر (صدر جمعیۃعلماء ضلع رائے گڑھ)،حافظ محمدعلی ملا (صدر جمعیۃعلماء شہر سانگلی)مولانا محمد اسلم غازی القاسمی (صدر جمعیۃ علماء شمال مغربی زون،ممبئی)،مولانا مجیب اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء ضلع کولہا پور) ،اخیر میں ایک اعلامیہ اور صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی کی پرسوز دعا پر یہ اجلاس اختتام کو پہنچا۔
اعلامیہ کا متن حسب ذیل ہے۔
1 - جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے تمام ممبران اس بات کو ذہن نشین کر لیں کہ جمعیۃ علماء ایک مذہبی تنظیم ہے، اس بنا پر اپنے تمام معاملات میں خواہ و انفرادی سطح کے ہوں یا اجتماعی نوعیت کے، ان کا تعلق سماج اور معاشرے سے ہو یا حکومتی اداروں سے، جمعیۃ علماء کے ممبران مجلس منتظمہ کو عالمانہ اور مومنانہ وقار اور تہذیبی شائستگی کا دامن مضبوطی سے تھامے رہنا چاہئے۔
2 - ملک کے موجودہ فرقہ وارانہ ماحول میں جس کی نظیر ماضی میں مشکل سے ملے گی، جمعیۃ علماء کی مجلس منتظمہ کے ممبران کو صبر و تحمل اور بردباری کے ساتھ حالات کا مقابلہ کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔
3 - جمعیۃ علماء اپنے تمام کارکنان کو ہدایت کرتی ہے کہ سارے لوگ اصلاح معاشرہ کی فکر کو اپنی ترجیحات میں شامل کر لیں، اور اصلاح معاشرہ کے دائرے کو صرف مسلمانوں تک محدود نہ سمجھیں،شراب نوشی، منشیات کی عادت بد، جنسی آوارگی جیسی بیماریاں پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں، ان کے تدارک کے لئے حساس اور فکر مند برادران وطن کو ساتھ لیکر تحریک چلائیں۔
4 - جمعیۃ علماء اپنے تمام ممبران کو یہ تلقین کرتی ہے کہ ان کے وہ امور و مسائل جن میںحکومت کی طرف سے مداخلت کی جارہی ہو ان میں عدالت کا سہارا لیں اور جہاں احتجاج کی ضرورت محسوس ہوتی ہو شائستگی کے ساتھ اپنا احتجاج درج کرائیں لیکن کسی بھی صورت میں ہندو مسلم منافرت کا عنوان اس کو بننے نہ دیں۔
5 - جمعیۃ علماء اپنی مجلس منتظمہ کے تمام ممبران کو یہ تاکید کرتی ہے کہ ملک میں نفرت کی فضا کو پیار و محبت کے ماحول سے تبدیل کرنے کی کوشش کریں، ردعمل کا شکار نہ ہوں، پریشان کن حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی زندگی کو اپنا اسوہ بنائیں اور حکیمانہ فہم و فراست سے حالات کو تبدیل کر نے کی کوشش کریں۔
6 - جمعیۃ علماء اپنی مجلس منتظمہ کے تمام ممبران کو یہ تاکید کرتی ہے کہ کسی ایسے جلوس یا ریلی میں شرکت نہ کریں جہاں اشتعال انگیز تقریریں کی جا رہی ہوں یا جذباتی قسم کے نعرے لگائے جا رہے ہوں۔
Comments
Post a Comment