سپریم کورٹ شہریت ترمیمی قانون پر روک لگانے سے کیاانکار اگلی سنوائی 22جنوری کو ۔
دہلی 18/دسمبر - آج سپریم کورٹ نے شہریت ترمیمی قانون کو لیکر مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ۔ اگرچہ اس نے کورٹ قانون پرروک لگانے سے انکارکردیا۔ معاملہ کی اگلی سماعت 22 جنوری کو ہوگی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی ڈویژن بنچ نے شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کو چیلنج کرنے والی کم از کم 59 درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ۔ کورٹ نے نوٹس کے جواب دینے کے لئے مرکزی حکومت کوجنوری 2020 کے دوسرے ہفتے تک کا وقت دیا۔کانگریس لیڈر جے رام رمیش، ترنمول کانگریس کی پارلیمنٹ مہوا مؤترا اور دیگر رہنماؤں، انفرادی اورغیرسرکاری تنظیموں کی جانب سے پیش ہورہے وکلاء کی اس درخواست مسترد کردیا جس میں اس قانون پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی ۔ یہاں بتانا ضروری ہوگاکہ شہریت ترمیمی قانون سی اے اے کے خلاف پہلی عرضداشت مسلم لیگ نے دائر کی تھی۔ جس میں یہ الزام لگایاگیاہے کہ یہ قانون آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اور اس کا واضح مقصد مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا ہے، کیونکہ مجوزہ قانون کافائدہ صرف ہندو، سکھ ، بدھ ، جین ، پارسی اور عیسائی برادری کے تعلق رکھنے والے افراد کوہو ۔ عرضداست گزاروں کومہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق کوئی شکایت نہیں ہے لیکن درخواست گزار کی شکایت مذہب کی بنیاد پرامتیازی سلوک اورغیر منصفانہ درجہ بندی کے بارے میں ہے۔کہا گیا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین اپنے آپ میں ایک طبقہ ہیں لہذا ان پرکوئی قانون نافذ نہیں کیا جاناچاہئے، خواہ ان کے مذہب ، ذات یا قومیت سے قطع نظرنہیں دیکھناچاہیے ۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ احمدیا ، شیعہ اور ہزارہ جیسی اقلیتوں کو اس قانون کے دائرہ کار سے خارج کرنے سے متعلق حکومت نے کوئی وضاحت نہیں دی ہے۔ کانگریس نے ہی بدھ کے روز ہی شہری ترمیمی قانون سی اے اے کی آئینی جواز کو چیلنج کیا۔کانگریس لیڈر جئے رام رمیش اور کشوردیوبرمن کی درخواستوں پرسماعت ہوگی
۔ ساتھ ہی ساتھ ، ملک کے مختلف حصوں میں اس قانون کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے گئے۔ اس قانون کے تحت پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان کی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا لزوم بنایاگیاہے۔یادرہے کہ لوک سبھا میں منظوری کے بعد کل راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل پربحث کے بعد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس دوران راجیہ سبھا میں بھی یہ بل منظورہوگیا ہے۔ حکومت کے حق میں 125 ووٹ پڑے جبکہ بل کی مخالفت میں 105 ووٹ پڑے۔ اس طرح سے اب شہریت ترمیمی بل کودونوں ایوانوں سے منظوری مل چکی ہے۔ اب یہ جلد ہی قانون بن جائے گا ۔
۔ ساتھ ہی ساتھ ، ملک کے مختلف حصوں میں اس قانون کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے گئے۔ اس قانون کے تحت پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان کی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا لزوم بنایاگیاہے۔یادرہے کہ لوک سبھا میں منظوری کے بعد کل راجیہ سبھا میں شہریت ترمیمی بل پربحث کے بعد ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس دوران راجیہ سبھا میں بھی یہ بل منظورہوگیا ہے۔ حکومت کے حق میں 125 ووٹ پڑے جبکہ بل کی مخالفت میں 105 ووٹ پڑے۔ اس طرح سے اب شہریت ترمیمی بل کودونوں ایوانوں سے منظوری مل چکی ہے۔ اب یہ جلد ہی قانون بن جائے گا ۔
Comments
Post a Comment