تیلنی پاڑہ فرقہ وارانہ معاملے میں بی جے پی ایم پی کی زہر افشانی مسلمانوں کو کورونا پھیلانے کی وجہ بتائی ۔ فلحال صورتحال قابو میں دو درجن سے زائد گرفتار

 ہگلی11/مئی ( محمد شبیب عالم ) بھدریشور  میونسپلٹی کے تحت تیلنی پاڑہ علاقے میں گزشتہ کل اچانک فرقہ وارانہ صورتحال اختیار کرلیا ۔ جمکر اینٹ پتھروں کی برسات کے ساتھ بم اندازی بھی ہوئی ۔ اسی وقت اچانک سے قدرتی طوفان کے ساتھ تیز بارش بھی شروع ہوگئی تھی اور اسی بیچ کچھ شرپسند اس کا فائدہ اٹھا کر حالات 
کشیدہ کردیئے دکانوں میں توڑ پھوڑ کے بعد لوٹ لینے کی شکایتیں بھی موصول ہوئی ۔   مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ موقعے واردات پر پولیس کافی دیر سے پہونچی اگر وقت پر آجاتی تو شاید حالات اس قدر نہیں بگڑے ہوتے ۔  حالانکہ کے پولیس گزشتہ رات ہی یہاں پورے علاقے میں دفعہ 144نافذ کردی تھی ۔   آج دن کو گیارہ بجے کے قریب چندن نگر کے پولیس کمشنر ہمایوں کبیر اپنی پوری پولیس ٹیم کے ساتھ تیلنی پاڑہ پھاڑی پہونچے وہاں کے ایس آئی سے بات کرنے کے بعد انہوں نے پوری پولیس کو ہدایت کیا کہ وہ علاقے میں گشت 
شروع کردیں ۔ ساتھ ہی ڈرون کیمرے سے پورے علاقے کا جائزہ لینا شروع کیا ۔ ساتھ ہی پورے تیلنی پاڑہ علاقے کو پولیس چھاؤنی میں تبدیل کردیا ۔ اس دوران جب ہمایوں کبیر سے نمائندہ عوامی نیوز نے بات کیا تو انہوں نے کہا کہ رات سے صبح تک کل پندرہ لوگوں کی گرفتاری ہوچکی ہے اور مزید ریڈ جاری ہے اور فلحال پورا ماحول قابو میں ہے ۔   ابھی یہ کہکر وہ اس علاقے سے باہر نکلے ہی تھے کہ پولیس کی سختی تیز ہوگئی اور اسکے بعد سے پولیس مزید کئی لوگوں کو گرفتار کر لی ۔   اس معاملہ میں مقامی زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق دوپہر کے وقت جن لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں وہ لوگ بےقصور لوگ ہیں ۔ انکی غلطی بس یہی ہے کہ پولیس کو دیکھ کر ڈر و خوف سے اپنے گھروں میں دوڑ کر جارہے تھے تو پولیس انہیں گرفتار کرلی ۔ انکا قصور یہی ہے کہ وہ لوگ پولیس کو دیکھ کر بھاگنے لگے تھے ۔ اس میں احسان نامی ایک شخص کو بھی پولیس نے گرفتار کر لی ہے وہ سی ای ایس سی میں ملازمت کرتا ہے اور اس لاک ڈاؤن میں خصوصی ڈیوٹی انجام دے رہا تھا پولیس اسے بھی گرفتار کر لی ہے ۔ ایسے ہی کئی سارے لوگوں کو پولیس گرفتار کی ہے کسی کسی گھر کے تمام افراد باپ بیٹے کے ساتھ کئی لوگوں کو گرفتار کرلی ہے ۔ جسکی وجہ سے لوگوں کے درمیان خوف و دہشت کا ماحول طاری ہو گیا ہے ۔   وہیں ایک طرف ضلع انتظامیہ اور پولیس حالات کو قابو کرنے کی کوشش میں لگی ہے تو وہیں ایک بار پھر سے ماحول کو گرم کرنے کی پرزور تیاری شروع کردی گئی اور اس بار اس چہرے سے نقاب اٹھ گیا کہ ہندو مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے والا کوئی اور نہیں بلکہ خود ہگلی لوک سبھا کی بی جے پی ایم پی لاکٹ چٹرجی ہی ہے اور انہیں کے سہہ پر یہ نفرت کی کھائی اتنی گہری ہوئی ہے ۔  لاکٹ چٹرجی دوپہر ایک بجے کے قریب اپنے گھر سے موقعے واردات پر جانے کے لئے نکلی ۔ جیسے ہی وہ مانکنڈو جیوتی موڑ کے قریب پہونچی پولیس انکی گاڑی کو وہیں روک دی اور کہا کہ آپ ادھر نہیں جا سکتی ۔ اس بات پر کچھ دیر تک حجت تکرار بھی ہوئی مگر پولیس انہیں موقعے واردات پر جانے کی اجازت نہیں دی ۔  اس کے بعد وہ ایک دم سے بگڑ گئی اور موقعے پر موجود صحافیوں سے بولی کے میں یہاں کی ایم پی ہوں  ۔ تیلنی پاڑہ میں ہندو مسلمانوں سے مارکھائے ہیں انکو میری ضرورت ہے تو میں وہاں کیوں نہیں جاؤں گی ۔   لاکٹ یہی نہیں رکی اس نے فرقہ وارانیت کی حدیں پارکرتی ہوئی کہنے لگی کہ وہاں کے مسلمان ہندوؤں کی دکانیں توڑ پھوڑ دیئے ہیں ساتھ ہی دکانیں بھی لوٹ لئے ہیں ، گاڑی باڑی پر بھی اینٹ پتھروں سے حملہ کرکے نقصان پہنچادیئے ہیں ۔  وہ مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے بولی کہ ایسا کرنے والے یہ تمام لوگ کورونا کے مریض ہیں اور کوارنٹائن سینٹر میں جانا نہیں چاہتے ہیں اور گلی محلوں میں گھوم کر ہندوؤں کے درمیان کورونا مرض پھیلا رہے ہیں ۔ وہ جان بوجھ کر ایسا کررہے ہیں وہ کوارنٹائن سینٹر میں جانا نہیں چاہتے ہیں ۔  لاکٹ کی اسطرح سے نفرت کی آگ بھڑکانے والی بیان پر پولیس کے جانب سے کوئی کاروائی بھی ابھی تک نہیں ہوئی ہے ۔ جو شاید افسوس ناک ہے ۔   ادھر گزشتہ کل کے متعلق مقامی زرائع سے اطلاع کے مطابق تیلنی پاڑہ کے علاوہ بھدریشور جوٹ مل کے بارہ نمبر لائن میں کچھ دنوں سے یہاں کے مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کی جارہی ہے ۔ یہاں کی عورتوں کو باتھ روم میں جانے سے روکا جارہا ہے اور یہ طعنے مارے جارہے تھے کہ کورونا آگئی کورونا آگئی ۔ گزشتہ کل صبح کو بھدریشور میونسپلٹی کے تحت 9نمبر وارڈ مڈراسی لائن اچکا محلہ میں کوئی لڑکا نل پر ہاتھ دھونے گیا تو  وہاں کوئی پنڈت نامی لڑکے نے کہا کہ دیکھو کورونا آگیا اس بات پر تھوڑی بحث مباحثہ ہوئی ۔ بات ختم ہوگئی ۔ شام کو ساڑھے چار بجے کے قریب اچانک مڈراسی لائن اچکا محلہ کو غیر مسلمانوں نے بانس سے گھیرا راستے کی گھیرا بندی کرنے لگے ۔ اس پر وہاں کے مسلمان نے پوچھا کہ ایسا کیوں کررہے ہو ۔ اس پر ان لوگوں نے جواب دیا کہ مسلمان ادھر سے اب آنا جانا نہیں کریں گے وہ ان میں کورونا ہے ۔ اس بات پر وہاں کے مسلمانوں نے کہا کہ اگر مسلمان نہیں جائیں گے تو یہاں سے ہندو بھی نہیں جائیں گے ۔ بس کیا تھا اسی بات پر بحث شروع ہوگئی دھکا مکی بھی ہوگئی ۔ اسکے بعد مغرب کی اذان ہوگئی لوگ افطار کرنے اپنے اپنے گھروں کو چل دیئے ۔ لیکن تھوڑی ہی دیر بعد اینٹ پتھر چلنی شروع ہوگئی ۔ لوگ بات کو نہیں سمجھ پائے اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات بےقابو ہوگئی ۔ اسی درمیان تیز طوفان کے ساتھ بارش بھی شروع ہوگئی ۔  اس معاملے میں لوگوں نے اور بتایا کہ اس برسات کی آڑ میں کچھ غیرسماجی عناصر جو بھدریشور کے علاقے کے بتائے جاتے ہیں وہ ہجوم کی شکل میں آئے اور اینٹ پتھروں کی بارش شروع کردیئے ۔ ابھی معاملہ ایک طرف چل ہی رہا تھا کہ دوسرے علاقوں سے بھی خبریں آنے لگی کے وہاں بھی حالات بے قابو ہوگئے ہیں بم اندازی بھی شروع ہوگئی ۔ مسلمان کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت چاروں طرف سے گھیر لیا راجا بازار سے لیکر اکبری روڈ گوست محلہ سگونبگان  کل بستی جیسے کئی علاقوں میں افراتفری مچ گئی ۔  بات اب صرف تیلنی پاڑہ تک نہیں رہی اب مانکنڈو پالپاڑہ تین نمبر وارڈ تک پہونچ گئی اور وہاں گوشت کی دکانوں کے سٹر دروازے توڑ پھوڑ کر مالی نقصان پہنچایا گیا ساتھ ہی وہاں بیڈنگ کھاٹ بنانے والے کا دکان میں بھی توڑ پھوڑ کیا گیا ۔  اس معاملے میں بکرے کے گوشت فروخت کرنے والا عطیق قریشی نے کہا کہ اس علاقے میں رکھال نامی شخص جو بی جے پی پارٹی کرتا ہے وہ اور اسکے کئی ساتھی رات کو نو ساڑھے نو بجے پالپاڑہ بازار میں داخل ہوئے اور دکانیں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ لوٹ کھسوٹ شروع کردیا ۔ اس وقت تین نمبر وارڈ کے کانگریسی کونسلر رتن گولدار نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا مگر وہ لوگ نہیں سنے ۔  آج اس پورے معاملے میں نو نمبر وارڈ کی کونسلر ریشما خاتون سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے میں کچھ بھی نہیں کہہ سکتی ۔ انہوں نے اور کہا کہ میرے شوہر خود چنسورہ میں کوارنٹائن ہیں ۔  ادھر خبر لکھے جانے تک کل پچیس لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے ۔ اس دوران بھدریشور تھانہ کے آئی سی نندن پانی گرہی بابو بازار موڑ سے لیکر باراسات موڑ تک راستے پر پولیس کی سخت چوکسی بڑھادیئے ہیں وہاں سے گزرنے والوں کی تلاشی لی جارہی ہے ۔ اس وقت ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ابھی صرف حالات کو قابو کرنا ہے اسکے لئے ریڈ دھر پکڑ جاری ہے ۔  جب سی پی چندن نگر علاقے میں آئے اس وقت بھدریشور میونسپلٹی کے چئیرمین پرلے چکرورتی تی و نائب چئیرمین بھی کھڑے تھے ۔ مگر اس معاملے میں پوچھا گیا تو وہ دو نوں کچھ بھی کہنے سے انکار کیا اور کہا کہ ہمارے منسٹر سے بات کرکے ہی کچھ ہم کہیں گے ۔  بےقصوروں کی گرفتاری کے بعد شام کو مقامی عورتیں تیلنی پاڑہ پھاڑی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی  کیں
 ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا