مالیگاؤں ۶۰۰۲ بم دھماکہ معاملہ بم دھماکہ کرنے والوں کو ضمانت پررہا نہیں کرنا چاہئے، سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی فیصلہ محفوظ کیئے جانے کے باوجود ہائی کورٹ نے متاثرین کے دلائل کی سماعت کی، گلزار اعظمی

مالیگاؤں ۶۰۰۲ بم دھماکہ معاملے کا سامنا کررہے چار بھگوا ملزمین کی ضمانت عرضداشت کی مخالفت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی درخواست پر متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی نے ہائی کور ٹ کو بتایا کہ ملزمین تین چارج شیٹ کو بہانا بنا کر ضمانت حاصل کرنا چاہتے ہیں جبکہ فی الحال اس معاملے کی تفتیش این آئی اے کر رہی جس نے ملزمین کے خلاف پختہ ثبوت عدالت میں پیش کیئے ہیں جس میں ملزمین کے اقبالیہ بیانات اور گواہوں کی گواہیاں شامل ہیں۔ایڈوکیٹ دیسائی نے عدالت میں دہشت گردانہ معاملات میں ملزمین کو ضمانت کیوں نہیں دی جانی چاہئے پر تقریبا ً دو گھنٹہ تک بحث کی اور اس تعلق سے عدالت عظمی کے فیصلوں کی نقول بھی پیش کی۔
واضح رہے کہ ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ما لیگاؤں ۶۰۰۲ ء بم دھماکہ معاملے میں گرفتار چار بھگوا ملزمین دھان سنگھ،لوکیش شرما، منوہر نرواریا اور راجندر چودھری کی ضمانت عرضداشت پر گذشتہ دنوں متاثرین کے دلائل سنے بغیر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا لیکن بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوے سینئر وکیل بی اے دیسائی نے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندر جیت موہنتی اور جسٹس بدر کو بتایا کہ بم دھماکہ متاثرین کے دلائل کی سماعت بغیر ملزمین کی ضمانت عرضداشتوں پر فیصلہ کرنا غیر قانونی اور غیر واجبی ہے جس کے بعد آج ہائی کورٹ میں دن بھر بحث ہوئی۔
ایڈوکیٹ بی ایس دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اے ٹی ایس اور این آئی اے بشمول سی بی آئی کی تحقیق میں تضاد ہے جس کا ملزمین فائدہ اٹھاناچاہتے ہیں لیکن عدالت کو یہ ضمانت عرضداشت پر فیصلہ صادر کرتے وقت ان بم دھماکہ معاملے میں شہید ہونے والے ۱۳/ افراد اورسیکڑوں زخمیوں کا بھی خیال رکھنا چاہئے جو گذشتہ بارہ سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔
ایڈوکیٹ دیسائی نے عدالت کو تفصیل سے بتایا کہ موجودہ ملزمین (ہندو ملزمین) کایہ کہنا کہ بم دھماکے مسلم نوجوانوں نے انجام دیئے تھے عدالت کو گمراہ کرنا ہے کیونکہ مسلم ملزمین کو خصوصی این آئی اے عدالت نے ڈسچارج کردیا ہے لہذا عدالت کو ان کے بے بنیاد دلائل کو مسترد کردینا چاہئے۔
آج عدالت میں ا یک جانب جہاں این آئی اے کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ پرکاش شیٹی نے ملزمین کو ضمانت پر رہا نہیں کیئے جانے کی مخالفت کی وہیں دوسری جانب ملزمین کے دفاع میں سینئر وکلاء نتن پردھان، جھا، جے پی مشراء اور پرشانت مگو نے بحث کی۔
فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ضمانت عرضداشت پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور اپنی سماعت ملتوی کردی۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ عدالت میں متاثرین کی نمائندگی موثرطریقے سے کی گئی ہے حالانکہ بھگوا ملزمین کے وکلاء نے بہت کوشش کی کہ متاثرین کے وکلاء کو بولنے نہ دیا جائے لیکن اب انہیں امید ہیکہ عدالت ثبوت وشواہد کی روشنی میں بھگوا ملزمین کی عرضدشت پر معقول فیصلہ صادر کریگی۔
واضح رہے کہ سن ۶۱۰۲ء میں خصوصی این آئی اے عدالت نے مالیگاؤں ۶۰۰۲ء بم دھماکہ معاملے کے نو مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا تھا لیکن اسی درمیان این آئی اے نے چار بھگوا ملزمین کو ان بم دھماکوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا جن کی ضمانت عرضداشتیں زیر سماعت ہے
Comments
Post a Comment