" یومِ مئی " محنت کشوں کا بین الاقوامی تہوار ، کسطرح کی قربانی سے یہ حق ملا ۔
محمد شبیب عالم یکم مئی - یومِ مئی کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے ۔ جتنی امریکہ میں صنعتی نظام کا قیام ۔ شروعاتی دور میں مزدوروں نے امریکہ میں اپنے کام کی اجرت بڑھا نے کےلئے ہڑتالیں منظم کیں ۔ 19صدی کے شروع میں کارخانوں میں مزدوروں کے کام کا وقت طلوعِ آفتاب سے لیکر غروبِ آفتاب تک ہوتاتھا ۔ جسکی وجہ سے انہیں چودہ چودہ اور کہیں تو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے بھی کام کرنے پڑتے تھے ۔
1806عیسوی میں فلاڈیلفیاکے ہڑتالی مزدوروں پر چلنے والے مقدمہ کے دوران پتہ چلا کہ مزدوروں سے 19, 19 اور کہیں کہیں 20,20 گھنٹے کام لیا جاتا ہے ۔ اس دوران صنعتی مزدوروں نے دس گھنٹہ روزانہ کام کرنے کا مطالبہ کیا ۔ فلاڈیلفیا کے کاریگروں کی یونین دنیا کی سب سے پہلی مزدور یونین مانی جاتی ہے ۔ اسی یونین نے 1827میں فلاڈیلفیا کے راج مزدوروں کی ہڑتال منظم کرکے یومیہ دس گھنٹے کام کا مطالبہ کیا ۔ اس مطالبہ نے علاقے میں عوامی تحریک کی شکل اختیار کر لی ۔ جسکی وجہ سے مجبور ہوکر وہاں کے صدر نے یہ مطالبہ مان لیا ۔ مگر اسکے فوراً بعد ہی " آٹھ گھنٹہ " کام کا مطالبہ پیش کردیا گیا ۔ امریکہ میں جاری مزدور تحریک نے آسٹریلیا کے مزدوروں کو بھی متاثر کیا ۔ یہاں کے مزدوروں نے ایک نیا نعرہ چھیڑ دیا " آٹھ گھنٹہ کام ، آٹھ گھنٹہ تفریح اور آٹھ گھنٹہ آرام " آخر کار 1856 ء میں اسے تسلیم کرلیا گیا ۔ امریکہ میں 1850 سے 1860 کے درمیان متعدد مزدور یونینوں کی تشکیل عمل میں آئی ۔ جنہوں نے آٹھ گھنٹے کے کام کا سوال اٹھا یا ۔ 20/اگست 1866 ء کو بالٹی موڑ پر ساتھ مزدور تنظیموں کے نمائندوں نے ایک میٹنگ بلاکر " نیشنل لیبر یونین " نامی تنظیم قائم کی جسکی رہنمائی " ولیم سلوس " جیسے نو عمر لیکن تجربہ کار اور جنگجو لیڈر کو سونپی گئی ۔ آٹھ گھنٹہ کے کام کے نعروں نے امریکہ کے مزدور طبقہ میں اس قدر بیداری اور طاقت پیدا کردی کہ کئی صوبائی سرکاریں انکے مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئیں ۔ مزدور تحریک کے لیڈر بوسٹن کے ایک کاریگر " اسٹورٹ " تھے ۔ نیشنل لیبر یونین نے آٹھ گھنٹہ کام کی تحریک چلانے کا فیصلہ 1866ء میں کیا ۔ ستمبر 1866 ء میں پہلا انٹرنیشنل کی جینوا میں کانگریس ہوئی ۔ جس میں حسب ذیل قرار داد پیش کی گئی ۔ " جب تک کام کرنے کے گھنٹوں کی قانونی طور پر کوئی حد مقرر نہیں کی جاتی تب تک مزدور طبقہ کی بہتری اور آزادی کے لئے کی جانے والی کو سبھی کوششیں ادھوری رہیں گی ۔۔۔۔۔۔ اس لئے کانگریس تجویز کر تی ہےکہ آٹھ گھنٹے کے کام کو قانونی قرار دیا جائے ! 1872 ء میں پہلا انٹرنیشنل کا صدر دفتر لندن سے نیویارک منتقل کردیا گیا ۔ مگر تب تک اس نے بین الاقوامی تنظیم کے حیثیت سے کام کرنا بند کردیا اور باضابطہ طور پر اس کو 1876 ء میں ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ ادھر 1875 ءمیں " پنسلونیا " کی کوئلہ کانوں کے مالکان مزدوروں کے تحریک کو کچلنے کے لئے اینتھرا کائٹ علاقے کے دس لڑاکو مزدوروں کو پھانسی کی سزا دلوادی ۔ اس واقعہ نے سارے مزدور طبقہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور ان کے درمیان غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ۔ 1874 ءمیں عظیم الشان ہڑتالیں منظم کی گئیں ۔ فولاد کارخانوں اور ریلوے کے ہزاروں مزدوروں نے ہڑتال میں شرکت کئے ۔ سرکار نے انہیں کچلنے کےلئے فوج کو بھیجا جس کا انہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ مگر مزدور یہ لڑائی ہار گئے ۔ لیکن اس سے کافی تجربہ حاصل کیا ۔ 1880 ءمیں کی دہائی میں امریکہ میں صنعتی ترقی بہت ہی تیزی کے ساتھ ہوئی ۔ گھروں بازار بھی کافی وسیع ہوگیا ۔ مگر اچانک 1884/85 ءمیں تجارت میں مندی کا دور آیا جسکی وجہ سے مزدوروں کے بےروزگاری میں اضافہ ہوا اور وہ سخت پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ۔ اس صورتحال نے بھی کام کے گھنٹوں کی کمی کرانے کی تحریک کو قوت بخشی ۔ پھر 1884 ءمیں مزدوروں کی ایک نئی تنظیم کا قیام عمل میں آیا جس کا نام " فڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈرس اینڈ لیبر یونین آف امریکہ اینڈ کناڈا " رکھا گیا ۔ بعد ازاں اس یونین کو " امریکی فیڈریشن آف لیبر " کہا جانے لگا ۔ اس انجمن نے یہ قرار داد پیش کئے کہ ' یکم مئی 1886ء سے کام کرنے کے دن کے گھنٹے قانونی طور پر آٹھ ھونگے ۔ الحاق شدہ سبھی مزدور تنظیموں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے وصول اور قائدے اسی طرح سے مرتب کریں ۔ جو اس تجویز میں تحریر کردہ وقت کے مطابق ہوں ۔ فیڈریشن نے ایک پرانی مزدور تنظیم " نائٹس آف لیبر " آٹھ گھنٹہ کے کام کے دن کی تحریک اور جدوجہد کامیاب بنانے کے لئے اسکی تائید کی اپیل کی ۔ کیونکہ فیڈریشن نے یھ سمجھ لیا تھا کہ اس مطالبہ کو منوانے کےلئے سبھی حلقوں کے مزدوروں کا اتحاد نہایت ہی ضروری ہے ۔ 1885 ءمیں مزدور فیڈریشن کا پھر اجلاس ہوا ۔ جس میں یکم مئی کی ہڑتال کے سال گزشتہ کے نعرے کو پھر سے دہرایا گیا ۔ تمام مزدوروں اور مزدور یونینوں نے اس کی تیاری زور شور سے شروع کردی ۔ بڑھئی اور سگار بنانے والوں نے خاص کر ہڑتال کی رہنمائی کی ۔ ادھر مزدور یونینوں کے ممبران کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی ۔ نائٹس آف لیبر ، فیڈریشن آف لیبر سے زیادہ مشہور تھی اور اسے زیادہ فعال بھی مانا جاتا تھا ۔ لیکن ہڑتال کا نعرہ سب سہ پہلے چونکہ فیڈریشن نے لگایا تھا اس لئے اسکی رکنیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا ۔ جیسے جیسے ہڑتال کی تاریخ نزدیک آرہی تھی ۔ نائٹس آف لیبر کے لیڈر ھڑتال سے بچنے کے بہانے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ مزدور تحریک میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان کے اسطرح کے پسیائی اختیار کرنے کے رویہ نے فیڈریشن کی عزت کو مزدور طبقہ میں مزید بڑھا دیا ۔ محنت کشوں کے جوش و خروش اور لڑاکو جزبہ کا اندازہ 1885/86ء کے درمیان ایک سال کی کاروائیوں سے بھی لگایا جاسکتا ہے ۔ حالانکہ امریکہ کے شکاگو شہر جدوجہد اور مزدور سرگرمیوں کا مرکز بناہوا تھا اور دوسرے شہروں میں مزدور خود کو منظم کررہے تھے ۔ نیویارک ، واشنگٹن ، بالٹی مور اور نیٹ لوئی وغیرہ میں ہڑتالیں ہوئیں ۔ ہمدردی اور حمایت میں ہونے والی ہڑتالوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی ۔ ایک اندازے کے مطابق یکم مئی 1886 ء کو جتنے مزدور ہڑتال میں شریک ہوئے ان میں سے تقریباً نصف کو آٹھ گھنٹہ کام کا مطالبہ تسلیم کروا لینے میں کامیابی ملی اور کچھ اپنے کام کے گھنٹوں میں کمی کرا لینے میں کامیاب ہوئے ۔ شکاگو کی مزدور تحریک بایاں بازو خیالات سے مسلح اور ایک جنگجو تحریک تھی ۔ انکی سینٹرل لیبر یونین نے ایک " آٹھ گھنٹہ کمیٹی " تشکیل دی ۔ جس میں سبھی مکتبہ فکر کے مزدوروں کو شامل کیا گیا ۔ اس کمیٹی نے ایک متحدہ محاذ کی طرح ہڑتال کی رہنمائی کی ۔ یکم مئی 1886 کو شکاگو کے مزدور کام بند کرکے اپنے اپنے کارخانوں سے نکل آئے ۔ یہ محنت کشوں کے اتحاد کا ایسا بے مشال مظاہرہ تھا جو آج تک دیکھنے میں نہیں آیا تھا ۔ آٹھ گھنٹوں کے کام کی تحریک جو یکم مئی کو ہڑتال کی شکل میں تبدیل ہوگئی ۔ یہ دیکھکر انتظامیہ اور سرمایہ کار بوکھلا گئے ۔ امریکی مزدور طبقہ کی مجاہدانہ اور دلیرانہ کا شاندار باب ہے ۔ سرمایہ داروں نے گھبرا کر تحریک کے چوٹی کے رہنماؤں کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی ۔ انکا خیال تھا کہ اسطرح سے محنت کشوں کی جدوجہد کو کچلا جاسکتا ہے ۔ اسی سال تین مئی کو اپنے مطالبات کے سلسلے میں شکاگو کے Hey مارکیٹ اسکوائر پر مزدوری کا ایک طبقہ پر امن جلسہ کررہا تھا کہ پولیس نے بغیر کسی استعال کے بہت ہی بے رحمی سے حملہ کردیا اور 6مزدوروں کو مارڈالا سیکڑوں زخمی بھی ہوئے ۔ دوسرے ہی دن اس حادثے پر اپنا غم وغصہ ظاہر کرنے کے لئے ہے مارکیٹ اسکوائر میں پھر ایک جلسہ منعقد کیا گیا ۔ جس پر افتتاح سے قبل ہی پولیس نے حملہ کردیا ۔ اس دوران پولیس اور مزدوروں میں جھڑپیں ہوئی سات پولیس والے اور چار مزدور مارے گئے ۔ اسطرح سے ہے مارکیٹ اسکوائر مزدوروں کے خون سے لال ہوگیا ۔ مزدور لیڈروں کو گرفتار کرلیا گیا ۔ پارسن ، اسپائس ، فیشر اور اینگل نامی مزدور کو پھانسی کی سزا دی گئی ۔ ساتھ ہی سیکڑوں مزدوروں کو جیل میں ڈال دیا گیا ۔ اسطرح سے سرمایہ داروں نے مزدور تحریک کو وقتی طور پر کچلنے میں کامیابی حاصل کر لی تھی ۔ شکاگو تحریک کے رہنماؤں کو 1887 ءمیں پھانسی دیئے جانے کے باوجود محنت کش پست ہمت نہیں ہوئے ۔ اگلے ہی سال فیڈریشن آف لیبر نے سینٹ لوئی کے اپنے اجلاس میں آٹھ گھنٹے کے کام کا سوال پھر سے اٹھا دیا ۔ اب یکم مئی کا دن ایک روایت بن چکا تھا ۔ 1889ء کو پیرس میں دوسرے انٹرنیشنل نے تمام دنیا کے محنت کشوں اور مزدور یونینوں سے اپیل کی کہ وہ یکم مئی کو آٹھ گھنٹہ کے کام کےلئے جدوجہد کے طور پر منائیں ۔ تب ہی سے رفتہ رفتہ یکم مئی بین الاقوامی اہمیت اختیار کرگیا ۔ 1899 ءمیں یورپ کے کئی ممالک میں یومِ مئی کی تقریبات منائی گئی ۔ یورپ کی آٹھ راجدھانیوں میں یکم مئی کو محنت کشوں کے مظاہرے ہوئے ۔ جنہیں انتظامیہ نے پر تشدد ذرائع سے کچلنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکی ۔ امریکہ میں شکاگو میں اور نیویارک میں بھی مزدوروں نے اس دن ہڑتالیں کیں ۔ جلسے جلوس منظم کئے ۔ 1891 ءمیں بین الاقوامی کانگریس نے بروسیلز میں یومِ مئی کا پہلا مقصد یعنی آٹھ گھنٹے کے کام کا دن کو پھر سے آواز بلند کی گئی ۔ ساتھ ہی مزدوروں کے کام کرنے کے حالات میں اصلاح تمام ممالک کے درمیان امن کے قیام جیسی مانگیں بھی شامل کردیں ۔ تب سے آج تک ساری دنیا میں یکم مئی کو محنت کشوں کے بین الاقوامی تہوار کی شکل میں منایا جارہا ہے ۔ سویت یونین اور دوسرے سوسلسٹ ممالک تو یہ دن بہت ہی عظیم الشان اور جاہ و جلال کے ساتھ عوامی دن کے طور پر منائی جاتی ہے ۔ سویت یونین اور سوسلست بلاک کے خاتمے کے باوجود ماسکو کا لال چوک یکم مئی کو مزدوروں کے سرخ پرچموں اور مطالبات کے بینرز سے لبریز دیکھا جاسکتا ہے ۔ ہمارے اپنے ملک میں یومِ مئی منانے کی تاریخ 1917 ء کے روسی انقلاب کے بعد ہے سے شروع ہوئی ہے ۔ انیس ویں صدی کے آخری سالوں میں برٹس حکمرانوں نے ملک میں کارخانے لگانے شروع کئے ۔ مزدوروں کی کو منظم تحریک 1917 سے قبل شروع نہیں ہو سکی تھی ۔ 31اکتوبر 1920 کو آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس AITUC کا قیام عمل میں آیا ۔ 1918 میں مدراس میں شری واڈیا کو مزدوروں کی یونین بنانے کے جرم میں جیل کی سزا دی گئی ۔ مانا جاتا ہے کہ یومِ مئی کی تقریبات سب سے پہلے مدراس میں 1923 ءمیں شری سنگار ویلو میں منائی گئی تھی ۔ ممبئی میں سب سے پہلے 1926 میں شری الیس وے گھاٹے ، ایس ایس مراجکر ، این ایم جوشی وغیرہ نے یومِ مئی کا جشن منایا تھا ۔ شری مادھو جی دھرمسی مل کی چھٹی کے بعد پہلے گیٹ میٹنگ ہوئی اور اس کے بعد مزدوروں کے جانب سے ایک جلوس نکالا گیا ۔ 1927 ءمیں ایٹک یونین نے اپنے دہلی اجلاس میں محنت کشوں سے یکم مئی کو محنت کشوں کا دن کے طور پر منانے کی اپیل کی ۔ ساتھ ہی اسی سال ممبئی اور کلکتہ میں یومِ مئی کی تقریبات پر اثر ڈھنگ سے منائی گئی ۔ 1928 ءمیں ممبئی کے تقریباً ایک لاکھ پینسٹھ ہزار مزدوروں نے اپنے اپنے مطالبات کی حمایت میں یکم مئی کو ہڑتال کی جو چھ ماہ تک جاری رہی ۔ تب سے آج تک ہندوستان کے مزدور ساری دنیا کے مزدوروں کے ساتھ یکم مئی کو بین الاقوامی تہوار کی طرح مناتے آرہے ہیں ۔ ہماری صوبائی سرکاریں یکم مئی کو عوامی چھٹی کا دن قرار دے چکی ہیں ۔ اس دن حکومت کی جانب سے محنت کشوں کے فلاح و بہبود کےلئے بہت سی اسکیمیں شروع کی جاتی ہیں ۔ مگر ادھر چند برسوں میں صرف تاریخی دن کے طور پر ہی منائی جاتی ہے ۔ مزدوروں کے حقوق و فلاح بہبود کی باتیں ملک کے حکمران بھول چکےہیں ۔ یکم مئی کا دن تاریخی اعتبار سے دنیا بھرکے محنت کشوں کےلئے اتحاد قومی یکجہتی کا پیغام ، حقوق کی حصولیابی کےلئے ، قربانیوں کی یادگار دن کے طور پر مانا جاتا ہے ۔
1806عیسوی میں فلاڈیلفیاکے ہڑتالی مزدوروں پر چلنے والے مقدمہ کے دوران پتہ چلا کہ مزدوروں سے 19, 19 اور کہیں کہیں 20,20 گھنٹے کام لیا جاتا ہے ۔ اس دوران صنعتی مزدوروں نے دس گھنٹہ روزانہ کام کرنے کا مطالبہ کیا ۔ فلاڈیلفیا کے کاریگروں کی یونین دنیا کی سب سے پہلی مزدور یونین مانی جاتی ہے ۔ اسی یونین نے 1827میں فلاڈیلفیا کے راج مزدوروں کی ہڑتال منظم کرکے یومیہ دس گھنٹے کام کا مطالبہ کیا ۔ اس مطالبہ نے علاقے میں عوامی تحریک کی شکل اختیار کر لی ۔ جسکی وجہ سے مجبور ہوکر وہاں کے صدر نے یہ مطالبہ مان لیا ۔ مگر اسکے فوراً بعد ہی " آٹھ گھنٹہ " کام کا مطالبہ پیش کردیا گیا ۔ امریکہ میں جاری مزدور تحریک نے آسٹریلیا کے مزدوروں کو بھی متاثر کیا ۔ یہاں کے مزدوروں نے ایک نیا نعرہ چھیڑ دیا " آٹھ گھنٹہ کام ، آٹھ گھنٹہ تفریح اور آٹھ گھنٹہ آرام " آخر کار 1856 ء میں اسے تسلیم کرلیا گیا ۔ امریکہ میں 1850 سے 1860 کے درمیان متعدد مزدور یونینوں کی تشکیل عمل میں آئی ۔ جنہوں نے آٹھ گھنٹے کے کام کا سوال اٹھا یا ۔ 20/اگست 1866 ء کو بالٹی موڑ پر ساتھ مزدور تنظیموں کے نمائندوں نے ایک میٹنگ بلاکر " نیشنل لیبر یونین " نامی تنظیم قائم کی جسکی رہنمائی " ولیم سلوس " جیسے نو عمر لیکن تجربہ کار اور جنگجو لیڈر کو سونپی گئی ۔ آٹھ گھنٹہ کے کام کے نعروں نے امریکہ کے مزدور طبقہ میں اس قدر بیداری اور طاقت پیدا کردی کہ کئی صوبائی سرکاریں انکے مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئیں ۔ مزدور تحریک کے لیڈر بوسٹن کے ایک کاریگر " اسٹورٹ " تھے ۔ نیشنل لیبر یونین نے آٹھ گھنٹہ کام کی تحریک چلانے کا فیصلہ 1866ء میں کیا ۔ ستمبر 1866 ء میں پہلا انٹرنیشنل کی جینوا میں کانگریس ہوئی ۔ جس میں حسب ذیل قرار داد پیش کی گئی ۔ " جب تک کام کرنے کے گھنٹوں کی قانونی طور پر کوئی حد مقرر نہیں کی جاتی تب تک مزدور طبقہ کی بہتری اور آزادی کے لئے کی جانے والی کو سبھی کوششیں ادھوری رہیں گی ۔۔۔۔۔۔ اس لئے کانگریس تجویز کر تی ہےکہ آٹھ گھنٹے کے کام کو قانونی قرار دیا جائے ! 1872 ء میں پہلا انٹرنیشنل کا صدر دفتر لندن سے نیویارک منتقل کردیا گیا ۔ مگر تب تک اس نے بین الاقوامی تنظیم کے حیثیت سے کام کرنا بند کردیا اور باضابطہ طور پر اس کو 1876 ء میں ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ۔ ادھر 1875 ءمیں " پنسلونیا " کی کوئلہ کانوں کے مالکان مزدوروں کے تحریک کو کچلنے کے لئے اینتھرا کائٹ علاقے کے دس لڑاکو مزدوروں کو پھانسی کی سزا دلوادی ۔ اس واقعہ نے سارے مزدور طبقہ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور ان کے درمیان غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ۔ 1874 ءمیں عظیم الشان ہڑتالیں منظم کی گئیں ۔ فولاد کارخانوں اور ریلوے کے ہزاروں مزدوروں نے ہڑتال میں شرکت کئے ۔ سرکار نے انہیں کچلنے کےلئے فوج کو بھیجا جس کا انہوں نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ مگر مزدور یہ لڑائی ہار گئے ۔ لیکن اس سے کافی تجربہ حاصل کیا ۔ 1880 ءمیں کی دہائی میں امریکہ میں صنعتی ترقی بہت ہی تیزی کے ساتھ ہوئی ۔ گھروں بازار بھی کافی وسیع ہوگیا ۔ مگر اچانک 1884/85 ءمیں تجارت میں مندی کا دور آیا جسکی وجہ سے مزدوروں کے بےروزگاری میں اضافہ ہوا اور وہ سخت پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ۔ اس صورتحال نے بھی کام کے گھنٹوں کی کمی کرانے کی تحریک کو قوت بخشی ۔ پھر 1884 ءمیں مزدوروں کی ایک نئی تنظیم کا قیام عمل میں آیا جس کا نام " فڈریشن آف آرگنائزڈ ٹریڈرس اینڈ لیبر یونین آف امریکہ اینڈ کناڈا " رکھا گیا ۔ بعد ازاں اس یونین کو " امریکی فیڈریشن آف لیبر " کہا جانے لگا ۔ اس انجمن نے یہ قرار داد پیش کئے کہ ' یکم مئی 1886ء سے کام کرنے کے دن کے گھنٹے قانونی طور پر آٹھ ھونگے ۔ الحاق شدہ سبھی مزدور تنظیموں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اپنے وصول اور قائدے اسی طرح سے مرتب کریں ۔ جو اس تجویز میں تحریر کردہ وقت کے مطابق ہوں ۔ فیڈریشن نے ایک پرانی مزدور تنظیم " نائٹس آف لیبر " آٹھ گھنٹہ کے کام کے دن کی تحریک اور جدوجہد کامیاب بنانے کے لئے اسکی تائید کی اپیل کی ۔ کیونکہ فیڈریشن نے یھ سمجھ لیا تھا کہ اس مطالبہ کو منوانے کےلئے سبھی حلقوں کے مزدوروں کا اتحاد نہایت ہی ضروری ہے ۔ 1885 ءمیں مزدور فیڈریشن کا پھر اجلاس ہوا ۔ جس میں یکم مئی کی ہڑتال کے سال گزشتہ کے نعرے کو پھر سے دہرایا گیا ۔ تمام مزدوروں اور مزدور یونینوں نے اس کی تیاری زور شور سے شروع کردی ۔ بڑھئی اور سگار بنانے والوں نے خاص کر ہڑتال کی رہنمائی کی ۔ ادھر مزدور یونینوں کے ممبران کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگی ۔ نائٹس آف لیبر ، فیڈریشن آف لیبر سے زیادہ مشہور تھی اور اسے زیادہ فعال بھی مانا جاتا تھا ۔ لیکن ہڑتال کا نعرہ سب سہ پہلے چونکہ فیڈریشن نے لگایا تھا اس لئے اسکی رکنیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا ۔ جیسے جیسے ہڑتال کی تاریخ نزدیک آرہی تھی ۔ نائٹس آف لیبر کے لیڈر ھڑتال سے بچنے کے بہانے تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ مزدور تحریک میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان کے اسطرح کے پسیائی اختیار کرنے کے رویہ نے فیڈریشن کی عزت کو مزدور طبقہ میں مزید بڑھا دیا ۔ محنت کشوں کے جوش و خروش اور لڑاکو جزبہ کا اندازہ 1885/86ء کے درمیان ایک سال کی کاروائیوں سے بھی لگایا جاسکتا ہے ۔ حالانکہ امریکہ کے شکاگو شہر جدوجہد اور مزدور سرگرمیوں کا مرکز بناہوا تھا اور دوسرے شہروں میں مزدور خود کو منظم کررہے تھے ۔ نیویارک ، واشنگٹن ، بالٹی مور اور نیٹ لوئی وغیرہ میں ہڑتالیں ہوئیں ۔ ہمدردی اور حمایت میں ہونے والی ہڑتالوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی ۔ ایک اندازے کے مطابق یکم مئی 1886 ء کو جتنے مزدور ہڑتال میں شریک ہوئے ان میں سے تقریباً نصف کو آٹھ گھنٹہ کام کا مطالبہ تسلیم کروا لینے میں کامیابی ملی اور کچھ اپنے کام کے گھنٹوں میں کمی کرا لینے میں کامیاب ہوئے ۔ شکاگو کی مزدور تحریک بایاں بازو خیالات سے مسلح اور ایک جنگجو تحریک تھی ۔ انکی سینٹرل لیبر یونین نے ایک " آٹھ گھنٹہ کمیٹی " تشکیل دی ۔ جس میں سبھی مکتبہ فکر کے مزدوروں کو شامل کیا گیا ۔ اس کمیٹی نے ایک متحدہ محاذ کی طرح ہڑتال کی رہنمائی کی ۔ یکم مئی 1886 کو شکاگو کے مزدور کام بند کرکے اپنے اپنے کارخانوں سے نکل آئے ۔ یہ محنت کشوں کے اتحاد کا ایسا بے مشال مظاہرہ تھا جو آج تک دیکھنے میں نہیں آیا تھا ۔ آٹھ گھنٹوں کے کام کی تحریک جو یکم مئی کو ہڑتال کی شکل میں تبدیل ہوگئی ۔ یہ دیکھکر انتظامیہ اور سرمایہ کار بوکھلا گئے ۔ امریکی مزدور طبقہ کی مجاہدانہ اور دلیرانہ کا شاندار باب ہے ۔ سرمایہ داروں نے گھبرا کر تحریک کے چوٹی کے رہنماؤں کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی ۔ انکا خیال تھا کہ اسطرح سے محنت کشوں کی جدوجہد کو کچلا جاسکتا ہے ۔ اسی سال تین مئی کو اپنے مطالبات کے سلسلے میں شکاگو کے Hey مارکیٹ اسکوائر پر مزدوری کا ایک طبقہ پر امن جلسہ کررہا تھا کہ پولیس نے بغیر کسی استعال کے بہت ہی بے رحمی سے حملہ کردیا اور 6مزدوروں کو مارڈالا سیکڑوں زخمی بھی ہوئے ۔ دوسرے ہی دن اس حادثے پر اپنا غم وغصہ ظاہر کرنے کے لئے ہے مارکیٹ اسکوائر میں پھر ایک جلسہ منعقد کیا گیا ۔ جس پر افتتاح سے قبل ہی پولیس نے حملہ کردیا ۔ اس دوران پولیس اور مزدوروں میں جھڑپیں ہوئی سات پولیس والے اور چار مزدور مارے گئے ۔ اسطرح سے ہے مارکیٹ اسکوائر مزدوروں کے خون سے لال ہوگیا ۔ مزدور لیڈروں کو گرفتار کرلیا گیا ۔ پارسن ، اسپائس ، فیشر اور اینگل نامی مزدور کو پھانسی کی سزا دی گئی ۔ ساتھ ہی سیکڑوں مزدوروں کو جیل میں ڈال دیا گیا ۔ اسطرح سے سرمایہ داروں نے مزدور تحریک کو وقتی طور پر کچلنے میں کامیابی حاصل کر لی تھی ۔ شکاگو تحریک کے رہنماؤں کو 1887 ءمیں پھانسی دیئے جانے کے باوجود محنت کش پست ہمت نہیں ہوئے ۔ اگلے ہی سال فیڈریشن آف لیبر نے سینٹ لوئی کے اپنے اجلاس میں آٹھ گھنٹے کے کام کا سوال پھر سے اٹھا دیا ۔ اب یکم مئی کا دن ایک روایت بن چکا تھا ۔ 1889ء کو پیرس میں دوسرے انٹرنیشنل نے تمام دنیا کے محنت کشوں اور مزدور یونینوں سے اپیل کی کہ وہ یکم مئی کو آٹھ گھنٹہ کے کام کےلئے جدوجہد کے طور پر منائیں ۔ تب ہی سے رفتہ رفتہ یکم مئی بین الاقوامی اہمیت اختیار کرگیا ۔ 1899 ءمیں یورپ کے کئی ممالک میں یومِ مئی کی تقریبات منائی گئی ۔ یورپ کی آٹھ راجدھانیوں میں یکم مئی کو محنت کشوں کے مظاہرے ہوئے ۔ جنہیں انتظامیہ نے پر تشدد ذرائع سے کچلنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکی ۔ امریکہ میں شکاگو میں اور نیویارک میں بھی مزدوروں نے اس دن ہڑتالیں کیں ۔ جلسے جلوس منظم کئے ۔ 1891 ءمیں بین الاقوامی کانگریس نے بروسیلز میں یومِ مئی کا پہلا مقصد یعنی آٹھ گھنٹے کے کام کا دن کو پھر سے آواز بلند کی گئی ۔ ساتھ ہی مزدوروں کے کام کرنے کے حالات میں اصلاح تمام ممالک کے درمیان امن کے قیام جیسی مانگیں بھی شامل کردیں ۔ تب سے آج تک ساری دنیا میں یکم مئی کو محنت کشوں کے بین الاقوامی تہوار کی شکل میں منایا جارہا ہے ۔ سویت یونین اور دوسرے سوسلسٹ ممالک تو یہ دن بہت ہی عظیم الشان اور جاہ و جلال کے ساتھ عوامی دن کے طور پر منائی جاتی ہے ۔ سویت یونین اور سوسلست بلاک کے خاتمے کے باوجود ماسکو کا لال چوک یکم مئی کو مزدوروں کے سرخ پرچموں اور مطالبات کے بینرز سے لبریز دیکھا جاسکتا ہے ۔ ہمارے اپنے ملک میں یومِ مئی منانے کی تاریخ 1917 ء کے روسی انقلاب کے بعد ہے سے شروع ہوئی ہے ۔ انیس ویں صدی کے آخری سالوں میں برٹس حکمرانوں نے ملک میں کارخانے لگانے شروع کئے ۔ مزدوروں کی کو منظم تحریک 1917 سے قبل شروع نہیں ہو سکی تھی ۔ 31اکتوبر 1920 کو آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس AITUC کا قیام عمل میں آیا ۔ 1918 میں مدراس میں شری واڈیا کو مزدوروں کی یونین بنانے کے جرم میں جیل کی سزا دی گئی ۔ مانا جاتا ہے کہ یومِ مئی کی تقریبات سب سے پہلے مدراس میں 1923 ءمیں شری سنگار ویلو میں منائی گئی تھی ۔ ممبئی میں سب سے پہلے 1926 میں شری الیس وے گھاٹے ، ایس ایس مراجکر ، این ایم جوشی وغیرہ نے یومِ مئی کا جشن منایا تھا ۔ شری مادھو جی دھرمسی مل کی چھٹی کے بعد پہلے گیٹ میٹنگ ہوئی اور اس کے بعد مزدوروں کے جانب سے ایک جلوس نکالا گیا ۔ 1927 ءمیں ایٹک یونین نے اپنے دہلی اجلاس میں محنت کشوں سے یکم مئی کو محنت کشوں کا دن کے طور پر منانے کی اپیل کی ۔ ساتھ ہی اسی سال ممبئی اور کلکتہ میں یومِ مئی کی تقریبات پر اثر ڈھنگ سے منائی گئی ۔ 1928 ءمیں ممبئی کے تقریباً ایک لاکھ پینسٹھ ہزار مزدوروں نے اپنے اپنے مطالبات کی حمایت میں یکم مئی کو ہڑتال کی جو چھ ماہ تک جاری رہی ۔ تب سے آج تک ہندوستان کے مزدور ساری دنیا کے مزدوروں کے ساتھ یکم مئی کو بین الاقوامی تہوار کی طرح مناتے آرہے ہیں ۔ ہماری صوبائی سرکاریں یکم مئی کو عوامی چھٹی کا دن قرار دے چکی ہیں ۔ اس دن حکومت کی جانب سے محنت کشوں کے فلاح و بہبود کےلئے بہت سی اسکیمیں شروع کی جاتی ہیں ۔ مگر ادھر چند برسوں میں صرف تاریخی دن کے طور پر ہی منائی جاتی ہے ۔ مزدوروں کے حقوق و فلاح بہبود کی باتیں ملک کے حکمران بھول چکےہیں ۔ یکم مئی کا دن تاریخی اعتبار سے دنیا بھرکے محنت کشوں کےلئے اتحاد قومی یکجہتی کا پیغام ، حقوق کی حصولیابی کےلئے ، قربانیوں کی یادگار دن کے طور پر مانا جاتا ہے ۔
Comments
Post a Comment