کانکی نارہ جگتدل میں مسلمان لگاتار تین دنوں سے تشدد کے شکار ، آج بھی کانٹا ڈانگا علاقے کے چند مکانوں میں توڑ پھوڑ ، گھنٹوں ریل روکی گئی ۔
چوبیس پرگنہ 21/مئی(محمد شبیب عالم ) سترہویں لوک سبھا انتخاب کے پہلے مرحلے سے ہی مغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں کچھ نہ کچھ ناخوشگوار واقعات دیکھنے سننے کو ملے ہیں ۔ لیکن الیکشن کمیشن کے یہاں سے ایک ہی بیان جاری ہواہے کہ چھوٹی موٹی واقعات کو چھوڑدیں تو انتخاب پر امن رہا ہے ۔ گزشتہ 19مئی کو ریاست کے کل نو سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی ۔ اس دن بھی ماحول پرسکون نہیں رہا ریاست کے مختلف حصوں سے واردات کی خبریں سننے کو ملی ۔ اس دن بھانٹ پاڑہ بدھان سبھا حلقہ میں ضمنی الیکشن تھا ۔ اس کو لیکر یہاں کے کئی علاقوں میں دو بڑی جماعتوں کے درمیان ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کی جدوجہد دیکھی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات اتنے بے قابو ہوگئے کہ کئی علاقوں میں بموں کی برسات شروع ہوگئی ۔ مرکزی فورسز کی موجودگی میں حالات کنٹرول کے باہر ہوگئے ۔ کئی جگہوں پر پولیس کی لاٹھیاں بھی چلیں ۔ سب کچھ دن میں ہوا مگر کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ ووٹنگ کے بعد معاملہ کچھ ایسا رنگ لے گا کہ سیاسی جھڑپ مذہبی ذاتی شکل اختیار کرلے گی اور اسطرح سے جگتدل اور کانکی نارہ علاقے میں جم کر جھڑپیں ہونے لگی ۔ دوسرے دن ماحول اور بگڑگیا ۔ بم اندازی کی آواز پورے علاقے میں گونجنے لگی ۔ لوگ حیران و پریشان افراتفری کا ماحول طاری ہو گیا ۔ زعفرانی دہشت گرد گروہ جہاں جہاں مسلمانوں کی آبادی کم تھی انکے گھروں پر حملہ شروع کردیا ۔ گھروں کو لوٹ لیا گیا ۔ کچھ گھروں میں آگ لگادی گئی ۔ عالم ایسا ہوگیا کہ وہاں کے مسلمان روزے دار بچے بوڑھے عورتیں خود کو محفوظ کرنے کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ پناہ لینے لگے ۔ یہ خبر آگ کی طرح ریاست کے مختلف حصوں میں پھیل گئی ۔ کولکاتا شہر میں یہاں مسلمانوں پر ہورہے ظلم و تشدد کی خبریں سن کر لوگ حیران ہوگئے ۔ اس درمیان ریاستی حکومت سے اس معاملے کو سلجھانے اور فوری عمل کرنے کی باتیں گشت کرنے لگی ۔ بہت سارے لوگ بہت طرح کی باتیں کرنے لگے کہ کہاں ہے ریاستی حکومت اور انکے تمام سیکولرازم کے علمبردار ۔۔۔ ! مقامی زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق آج صبح بھی حالات بےقابو رہے ریل اس پار چند مسلم گھر ہیں اس میں لوٹ پوٹ کی گئی ۔ اسکے بعد توڑ پھوڑ بھی مچایا گیا ۔ صرف اتنا ہی نہیں جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے کچھ زعفرانی دہشت گردوں نے ریل آمدورفت روک دیا ۔ لوگوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ کل مانگ پیر مسجد پر بم سے حملہ کیا گیا ۔ اسکے علاوہ رشتم گمٹی ، پانی ٹنکی اور دوسرے علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی آبادی کم ہے ۔ وہاں کے سیکڑوں گھر دکانیں لوٹ لی گئی ہیں ۔ بہت سارے گھروں کو نظام آتش کردیا گیا ۔ آج صورتحال سے پریشان آٹھ نمبر وارڈ کی کچھ عورتیں بھانٹ پاڑہ انویسٹیگیشن سینٹر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیں ۔ صبح آٹھ بجے سے گیارہ بجے تک انکا احتجاج جاری رہا ۔ اس دوران ان عورتوں نے کولکاتا ناخدا مسجد کے امام محمد شفیق سے فون پر رابطہ کرکے اپنے اور علاقے میں گزشتہ تین دنوں سے ہورہے ظلم و بربریت کی داستان سناتے ہوئے فوری مدد کی گزارش کی ۔ ان عورتوں کے مطابق انہوں نے ریاستی شہری ترقیاتی وزیر فرحاد حکیم سے ان باتوں کی جانکاری دی ۔ ادھر انکے مظاہرے کو دیکھتے ہوئے پولیس سامنے آکر انکی باتوں کو سنی اسکے تھوڑے ہی دیر بعد پولیس علاقے میں مرکزی فورسز کے ساتھ گشت کرنے لگی اور دوپہر دوبجے کے بعد مائک کے زریئے دھارا 144کا اعلان ہوا ۔ اس معاملے کو لیکر یہاں کے لوگوں میں خوف دیکھا جارہا ہے ۔ حلانکہ یہاں کے کونسلر محمد مقصود عالم نے فیسبک لائب وڈیو کے زریعہ عوام کو بتانے کی کوشش کی ہے کہ یہاں کا ماحول فلحال پرسکون ہے ۔ یہاں لوگ سب خیریت سے ہیں ۔ افواہوں پر کان نہ دھرین جیسے بیانات سننے دیکھنے کو ملے ہیں ۔ انکے اس بیان سے متعلق مقصود عالم سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر کسی وجہ سے انکا فون بند ملا ہے ۔ ادھر کچھ لوگوں نے خوف کا اس قدر اظہار کیا ہے کہ آئندہ کل ووٹوں کی گنتی ہے ۔ پتہ نہیں نتیجہ کیا ہوگا ۔ مگر کچھ بھی ہواس دن بھی حالات شاید بگڑ جائیں ۔ ایسے میں ہم کیا کریں کہاں جائیں کوئی ہماری طرف دیکھنے والا نہیں ۔ اس لئے وزیر اعلیٰ محترمہ ممتابنرجی سے گزارش ہےکہ وقت رہتے ہماری جانب توجہ دیں ۔ ورنہ ہم تو کہیں کے نہ رہے ۔ اس رمضان المبارک کے مہینے میں روزہ رکھنا تک دشوار ہواہے ۔ جان بچانے کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر ہم مجبور ہیں ۔ ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہےکہ سیاسی نفرت آخر مذہبی رخ کیوں اختیار کرگئی ۔ انتخاب سے قبل تک لوگ ترنمول بی جے پی کے نام پر آپس میں زبانی جنگ لڑرہے تھے ۔ مگر الیکشن ختم ہوتے ہی مذہبی جنگ میں کیوں تبدیل ہوگیا ۔ آخر ہم مسلمانوں نے کسی کا کیا بگاڑا ہےکہ کچھ بھی ہو آخر میں رنگ مسلمان اور ہندو کا دے دیا جاتا ہے ۔ دی دی آپ تو مسلمانوں کا مسیحا کہ نام سے پورے ملک میں مشہور ہیں تو آپکے ریاست کے مسلمانوں کا دن بدن ایسا کیوں ہوتے جارہا ہے ۔ آج لڑائی کہیں بھی کچھ بھی کیسی بھی ہوں اس میں مسلمانوں کو جوڑ دیاجارہاہے اور بےقصور مسلمان خوف کے شائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔
Comments
Post a Comment