لوک سبھا انتخابات شکست سے سبق لیتے ہوئے منصوبہ بند طریقے سے ملک اور ملت کی تعمیر ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔ عامر ادریسی


  ممبئی - انتخابی نتائج کا اعلان ہوچکا ہے اور بہت جلد نئی حکومت زمام کار سنبھال لے گی۔ جو کچھ نتائج سامنے آئے ہیں اور گزرے ہوئے پانچ سالوں میں جو کچھ ہواہے اس کے پیش نظر مسلمانوں میں تشویش کا پیدا ہونا فطری بات ہے٬ لیکن سخت سے سخت حالات میں بھی مسلمان پست ھمت نہیں ہوتا اس کے لئےکہ اس کا بھروسہ اپنی قوت بازو پر نہیں خداکی ذات پر ہوتا ہے.
 
ایسوسی ایشن آف مسلم پروفیشنلس کے صدر عامر ادریسی نے لوک سبھا انتخابات کے رجحانات کو سامنے رکھتے ہوئے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ ملک کے جمہوری نظام میں منتخب نمائندے صرف اُن لوگوں کے نمائندے نہیں ہوتے جنہوں نے ان کے حق میں رائے دی ہے بلکہ وہ تمام شہریوں کے نمائندے ہوتے ہیں۔ ہم نو منتخب ارکان پارلیمان اورحکمرانوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ذات پات،مذہب اور طبقہ کی تفریقات سے اوپر اٹھ کر تمام ہندوستانیوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کریں گےاور اپنی دستوری ذمہ داریوں کو سنجیدگی اور ایمانداری سے ادا کریں گے۔ 

بھارت جیسے ملک کی اتحاد و سالمیت اور ترقی کے لئے یہ ضروری ہے کہ حکمران، ملک کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے ، ان کے افکار وخیالات کا احترام کرنے اوران کے مفادات کا لحاظ رکھنے کی صلاحیت پیدا کریں۔ وہ کسی خاص طبقہ کے نمائندہ نہ رہیں بلکہ پورے ملک کے نمائندہ بنیں۔ 
ملک میں امن و امان کا ماحول پیدا کرنے اور عدل و انصاف کے قیام میں ہم ملت اسلامیہ ہند کی جانب سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔

عامر ادریسی نے کہا کہ ملک کے مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ انتخابات کے نتائج سے زیادہ ہمارے لئے اہم اور لائق توجہ امر، سماج کے بدلتے ہوئے حالات ہیں۔ جس طرح سماج میں اسلام اور مسلمانوں کے سلسلہ میں غلط فہمیاں پھیل رہی ہیں اور سماج تقسیم ہورہا ہے، اس کے اثرات انتخابات پر بھی پڑتے ہیں اور بننے والی حکومتوں پر بھی۔ ان حالات کا تقاضہ ہے کہ ہم اسلام کے صحیح تعارف اور برادران وطن سے قربت اور ان کے دلوں کو جیتنے کی کوششوں کی طرف متوجہ ہوں اور بڑے پیمانہ پراپنی ذمہ داریوں کو ادا کریں اور اپنے کردار اور اجتماعی رویوں سے اسلام کی صحیح تصویر پیش کریں اور اسلام کی تعلیمات کے مطابق ملک کی تعمیر و ترقی  کا ماڈل پیش کریں اور اس میں فعال کردار بھی ادا کریں۔

عامر ادریسی نے مزید کہا کہ موجودہ الیکشن مختلف پارٹیاں لڑرہی تھیں اور یہ ان کی ذمہ داری تھی کہ وہ بی جے پی کو شکست دیں۔ ایک قوم کی حیثیت سے مسلمان کسی کے مقابلے میں نہیں تھے اور نہ ہی بی جے پی کو شکست دینے کی ذمہ داری اقلیتوں کی تھی ـ اس لئے اس الیکشن میں ہار یا جیت پارٹیوں کی ہوئی ہے مسلمانوں کی نہیں ـ مسلمان بھی اس ملک کے عام باشندوں کی طرح ہیں ـ اس لئے مسلمانوں کو بلاوجہ اپنی شکشت احساس نہیں دلانا چاہیئے۔

عامر ادریسی نے کہا‌ کہ فرقہ وارانہ سیاست کا ہمیشہ شکار رہنے والے طبقات جو حکومت میں تبدیلی چاہتے تھے، انہیں ہرگز مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ مظلوم اور پسماندہ طبقات کو چاہئے کہ وہ ملک کے تمام مثبت فکر رکھنے والے عناصر کے ساتھ مل کر اپنی تقویت کی کوششیں لگاتار جاری رکھیں۔ ملک و عوام کو مطلق العنانیت، سرمایہ دارانہ نظام اور فرقہ پرستی کے شکنجوں سے محفوظ رکھنے کے مستقل حل کے لیے فکری و عملی طور پر ایک نوجوان سیاسی طاقت اور قیادت کو ابھر کر آنے کی ضرورت ہے۔ 

عامر ادریسی نے کہا کہ جو پارٹی بھی آئندہ دستور ہند میں دئے گئے ہمارے حقوق  میں دخل اندازی کی کوشش کرے گی ہم اس کے لئے دستور میں دئے گئے حق کے مطابق ہی اقدامات کریں گے جیسا کہ سابق میں کرتے رہے ہیں چاہے کانگریس کی حکومت رہی ہو یا بھاچپا کی ـ

ہمارے وطن عزیز کی تازہ ترین صورت حال کے پیش نظر ہمیں اپنے اندر حوصلہ پیدا کرنا ہوگا٬ اپنے اندر عزم تازہ پیدا کرنا ہوگا کہ ہمیں اسی ملک میں رہنا ہے اپنے دین وایمان کے ساتھ٬ توحید کی امانت کے ساتھ٬ ملک کی حفاظت اور سالمیت کی کوششوں کے ساتھ٬ سخت سے سخت ترین حالات میں بھی ہمیں امید کی شمع جلائے رکھنی ہے۔ مسلمانان ھند کو اپنا احتساب کرتے ہوئے٬ اعمال صالحہ کے راستے پر آگے بڑھتے ہوئے٬ صبر و استقامت کے ہتھیار سے لیس ہوکر ملک وملت کی تعمیر وترقی کے لئے آگے آنا چاہئیے۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا