ممتابنرجی سنگور میں کسان آندولن نہیں بلکہ انہیں گمراہ کی تھیں : لاکٹ چٹرجی

ہگلی14/جون (محمد شبیب عالم ) سنگور میں ایک اور آندولن کی تیاری ۔ اس بار آندولن ترنمول نہیں بی جے پی کی جانب سے  کارخانہ ہٹانے کے لئے نہیں صنعت قائم کرنے کے لئے یہ آندولن شروع کی جاری ہے ۔  ہگلی لوک سبھا سیٹ سے کامیاب بی جے پی کی لالٹ چٹرجی آج سنگور گوپال نگر کے ساہانہ پاڑہ میں ایک جلسہ منعقد کی ۔ جہاں ہزاروں کی تعداد میں بی جے پی کارکنان و حامی شرکت کئے ۔  اس دوران لاکٹ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سی پی ایم کے ساتھ ترنمول پر بھی تنقید کرتے ہوئے بولیں کہ سی پی ایم اور ترنمول میں کوئی فرق نہیں دونوں ہی سنگور کے کسانوں کو گمراہ کئے ہیں ۔  اپنی تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ میں ہگلی ضلع کے ساتھ ساتھ خصوصی طور پر سنگور کے عوام کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ لوگوں نے مجھ پر یقین کرکے کامیاب بنایا ۔ ساتھ ہی آپ سب کے قوتِ برداشت کی بھی تعریف کرتی ہوں کہ آپ لوگ دس برسوں تک ترنمول کو سہتے رہے ۔ دس برس بعد انکے خلاف سامنے آئے ۔  اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ آپ سب یہاں صنعت  کارخانہ قائم کرنے کے حق میں تھے مگر  وزیر اعلیٰ ضرورت مند اور غیر ضرورت مند کا نام دیکر آپ لوگوں کو دو حصوں تقسیم کردیں ۔  میں انتخابی مہم کے دوران بھی کہی تھی کہ یہاں ٹاٹا کو دوبارہ لانا چاہتی ہوں اور مجھے یقین ہوگیا ہےکہ آپ بھی یہی چاہتے تھے ۔  اس صنعتی مطالبہ کے لئے میری لڑائی آج سے شروع ہوگئی ہے ۔ جب تک یہاں کارخانہ قائم نہیں ہوجاتا میں روزانہ سنگور اور یہاں کی گلیوں میں احتجاجی مظاہرہ کرتی رہونگی ۔ انہوں نے اور کہا کہ اب تو وزیر اعلیٰ کے جو قریبی تھے مکل رائے وہ بھی کہچکے ہیں کہ سنگور آندولن کا طریقہ بلکل غلط تھا ۔  زمین قبضے میں لینے کا طریقہ غلط تھا ۔   میں ہگلی ضلع کی ایم پی ہونے کے ناتے سنگور کے کسانوں کے جانب سے ٹاٹا سے بات کرونگی ۔  اس دوران اخباری نمائندوں نے پوچھا کہ زمین تو ریاستی حکومت کے پاس ہے آپ کیسے اس پر کارخانہ ۔۔۔۔۔۔  ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو لیکر پارلیمنٹ میں جاؤں گی ۔ پی ایم سے بات ہوگی ۔ کوئی راستہ تو ضرور نکلے گا ۔ یہاں کسی بھی صورت میں مجھے کارخانہ قائم کرنا ہے ۔  آخر اس زمین پر فصل بھی تو نہیں ہوتاہے ۔ کسانوں کے آنکھوں میں آنسوؤں کے سوائے کچھ نہیں ہے ۔   اس معاملے میں چند مقامی لوگوں سے بات ہوئی تو لوگوں نے کہا کہ ہاں ہم یہاں کارخانہ لگانے کے حق میں ہیں ۔ اس بنجر زمین پر کھیتی باڑی بھی تو نہیں ہورہی ہے ۔ کب تک ہم بھتہ پر پڑے رہیں گے ۔ ہمارے بال بچوں کی زندگی برباد ہورہی ہے ۔ بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے میں ہم ناکام ہورہے ہیں ۔ ہم ریاستی حکومت پر بہت دن یقین کئے مگر نتیجہ صفر رہا ۔ ہمیں خوشی ہےکہ لاکٹ اپنے وعدے کے مطابق کامیاب ہوتے ہی یہاں پہونچی ہیں ۔ بس ان سے ہماری امیدیں وابستہ ہے ۔ آگے کیا ہوگا پتہ نہیں ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا