ہگلی میں پولیس کی غنڈہ ٹیکس وصولی ، انکار پر ڈرائیور کا ہاتھ توڑے ، لوگوں نے چیک پوسٹ پھونک دیا ۔

ہگلی16/جون (محمد شبیب عالم ) ہگلی ضلع میں پولیس کی غنڈہ گردی رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے ۔ آئے دن غیرقانونی وصولی کے نام پر لوگوں کو حراساں کیا جارہا ہے ۔ یہ الزام آج نیشنل ہائی وے دو کے قریب داد پور چیک پوسٹ کے پاس 
زخمی ڈرائیور اور انکے ساتھیوں نے لگاتے ہوئے کہا کہ پولیس کی زیادتی اتنی بڑھ گئی ہے کہ راستہ چلنا دشوار ہوگیا ہے ۔  ڈرائیوروں نے پولیس پر الزام لگا تے ہوئے کہا کہ آج صبح پانچ بجکر پچیس منٹ کے قریب دادپور چیک پوسٹ سے تھوڑی دور گوڑاپ علاقے میں 
کئی پولیس والے ہماری ٹرک رکوائی اور لائسنس کے ساتھ دوسرے کاغذات مانگنے لگے ۔ جب ہم سب انکے سامنے پیش کئے پھر بھی کاغذات دیکھے بغیر کہنے لگے گاڑی کنارے لگاؤ یہ کہکر تمام کاغذات لے لئے ۔ جب ہم ان سے کاغذات مانگے تو وہ غصے میں آگئے گالی گلوچ کرنے لگے ساتھ ہی موٹی رقم کا بھی مطالبہ کرنے لگے ۔ زور زبردستی پرس نکالنے کو کہا اور اسکے بعد پرس چھین لئے ۔ جب ہم پرس ان سے لینا چاہے وہ بگڑ گئے اور بے رحمی کے ساتھ لاٹھیوں سے پیٹنے لگے اور ہاتھ توڑ دیئے ۔   انکی اس حرکت کو دیکھ مقامی لوگ غصے میں آگئے اور دادپور چیک پوسٹ کا بریکٹ توڑ پھوڑ کر کھیت جھاڑیوں میں پھینک دیا ۔ چیک پوسٹ میں آگ لگادی ۔ ادھر اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی اس راستے سے گزرنے والی ٹرک کے ڈرائیور راستے کی ناکہ بندی کردیئے ۔ تھوڑی ہی دیر میں تین کیلومیٹر تک راستے پر گاڑیاں کھڑی ہوگئیں ۔  ادھر واقعہ کے بعد چیک پوسٹ کے پاس کھڑے پولیس سے پوچھا گیا کہ آخر کیا کیسے کیوں ہوا ۔ مگر پولیس ٹھیک ڈھنگ سے جواب نہ دیکر کہنے لگی کہ یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا ہے گوڑاپ میں ہواہے ۔  تو یہاں آگ کیوں لگائی گئی ہے ؟  اس لئے کہ یہ چیک پوسٹ ہے گاڑیوں کی تلاشی یہی کی جاتی ہے اسی لئے غصہ چیک پوسٹ پر ہی نکالا ہے ۔  اور پوچھا گیا کہ چیک پوسٹ کہ نام پر ہی تو روپئے مانگے جارہے تھے ؟ کون لوگ تھے ؟ اس پر اس نے کہا کہ پتہ نہیں لیکن وہ بار بار ایک ہی بات کہتا رہا کہ یہاں کچھ بھی نہیں ہوا ہے ۔ ان سے پھر پوچھا گیا کہ یہاں کون آگ لگایا ہے ؟ مقامی لوگ یا ڈرائیور ؟  اس نے جواب دیا دونوں میں سیٹنگ ہے ۔ پھر کہنے لگا ہمیں پتہ نہیں ہم تو ابھی ڈیوٹی پر آئے ہیں ۔      ادھر پولیس کی حرکت پر عوامی رائے لی گئی تو لوگوں میں پولثکے تعین غصہ پایا گیا لوگ کہنے لگے پولیس کو صرف روپیہ چاہئے آسکے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے ۔ جتنے سارے غیرقانونی کام پولیس کرتی ہے اور الزام عام لوگوں پر لگتا ہے ۔ رات کے اندھیرے کے علاوہ اب تو دن کے اجالے میں غیرقانونی طریقے سے بالو مٹی سے لدے بڑے بڑے ٹرک ڈمپر پار کرواتی ہے اور اسکے بدلے میں لاکھوں روپئے کی وصولی بھی کرتے ہیں اکثر راستوں پر کسی سنسان موڑ پر پولیس کی ٹیم گاڑی لگاکر کھڑی ہوجاتی ہے اور کھلے عام وصولی شروع ہوجاتی ہے ۔ انکی اسی حرکت کی وجہ سے کئی بار دوسرے مسافر حادثے کے شکار ہوجایاکرتے ہیں ۔ ابھی گزشتہ کل میٹھا پوکھر موڑ پر جو حادثہ پیش آیا تھا وہاں بھی لوگوں نے پولیس کو ہی قصور وار ٹھرایا ہےکہ اس راستے سیکڑوں کی تعداد میں بالو کی گاڑیاں دن بھر غیرقانونی طریقے سے دوڑ رہی ہیں ٹرپ جلدی کرنے کے چکر میں کئی حادثے پیش آچکے ہیں ۔ مگر عام لوگوں کی باتیں کون سنے ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا