مرکزی حکومت اور گنجس جوٹ مل انتظامیہ کی مزدور مخالف رویئے کے خلاف سی پے آئی ایم کا احتجاجی جلسہ


ہگلی31/جولائی (محمد شبیب عالم ) آج بانسبیڑیا گنجس جوٹ مل گیٹ کے سامنے سی پی آئی ایم کے جانب سے احتجاجی جلسہ منعقد کی گئی ۔ اس جلسے کو خطاب کررہے بنگال چٹکل مزدور یونین سینٹرل کمیٹی کے ممبر و گنجس جوٹ مل مزدور یونین کے صدر ذولفقار علی نے مزدوروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ایک طرف جہاں مرکزی حکومت آئے دن عوام مخالف قانون بنانے کے ساتھ ساتھ مزدور مخالف قوانین نافذ کررہی ہے ۔ جسکی وجہ سے مزدور سے اضافی کام لیا جارہا ہے ۔ مگر تنخواہ انکا محنتانہ وہیں کا وہیں ہے ۔ ایک طرح مرکزی حکومت 1800روپئے مہانہ کی بات کررہی ہے ۔ مگر آج بھی 160/70 روپئے میں یومیہ لوگوں کو کھٹا یا جارہا ہے ۔  ذولفقار علی نے گنجس جوٹ مل انتظامیہ کے رویئے کے خلاف برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جوٹ مل میں مزدوروں کے پی ایف کی رکم میں دھاندلی کی جاتی ہے ۔ انکا حساب درست نہیں دیا جاتا ہے ۔ گریجوئٹی کا حساب کتاب بھی درست نہیں دیا جاتا ۔  اسکے علاوہ یہ جوٹ مل انتظامیہ مزدوروں پر کام کا اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے ۔ لوگوں کی چھٹائی بھی ہورہی ہے ۔ حالات ایسا پیدا کردیا جارہا ہے کہ مزدور خود بہ خوب کام چھوڑنے پر مجبور ہوجارہے ہیں ۔ اسکے علاوہ گنجس جوٹ مل انتظامیہ مزدور کالونیوں کی صاف صفائی میں بھی کٹوتی کردی ہے ۔ جہاں پہلے ان کالونیوں کے ڈرین نالیاں دن میں دو دفعہ صاف کیا جاتا تھا ۔ آج ہفتے میں صرف تین دن ہی صاف کیا جاتا ہے ۔ جب مزدور سوال پوچھتے ہیں تو کمپنی کے لوگ کہتے ہیں ۔ صفائی ضرور ہوگی ڈبہ لو اور صفائی کےلئے پیسے دو ۔ اس نے اور کہا کہ صفائی کے نام پر مزدور کالونی میں تیس روپئے ۔ اسی روپئے سے لیکر دوسو روپئے تک کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ اب بھلا مہنگائی کے اس دور میں کام کرکے لوگوں کا پیٹ گھر نہیں چلتا ہے تو الگ سے صفائی کے نام پر ٹیکس کہاں سے دینگے ۔ لیکن جوٹ مل انتظامیہ بضد ہے ۔   اس معاملے میں پہلے بھی کئی بار آوازیں اٹھائی گئیں ہیں مگر کمپنی کا کہنا ہے کہ علاقے کی بہتر صاف صفائی کےلئے ایک این جی او سے رابطہ کی گئی ہے وہ لوگوں کے گھر خود جائیں گے کچرے کا ڈبہ اٹھائیں گے اسکے بلدے میں ہم مزدوروں سے یومیہ صرف ایک روپئے ہی مانگ رہے ہیں ۔ مگر مزدور دینا نہیں چاہتے ہیں یا کسی کے بہکاوے میں ہیں ۔  ادھر مزدوروں سے بات کی گئی تو انکا کہنا تھا کہ ہم مزدور ہیں اور مزدور کالونی میں رہم سے بجلی کا سرح بھی زیادہ لیا جاتا ہے اور اب صفائی کےلئے پیسے مانگے جارہے ہیں ۔ بات ہورہی ہے صرف روزانہ کے ایک روپئے کی مگر کیا گارنٹی ہےکہ وہ اور کوئی اضافی بوجھ ہم پر نہیں ڈالیں گے ۔ آج کی اس احتجاجی جلسے میں سی پی آئی ایم کے تمامی ٹریڈیونین کے رہنما و ممبران شرکت فرمائے تھے ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا