مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ حساس مقدمہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہونا چاہئے تاکہ عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رہے، سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی
سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو مبینہ فائدہ پہنچانے کے لیئے این آئی اے عدالت کی کارورائی بند کمرے میں کرانا چاہتی ہے، گلزار اعظمی
ممبئی 31اگست
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کی سماعت کرنے والی خصوصی این آئی اے عدالت میں آج م دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی جن کی خدمت جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشدمدمدنی) نے حاصل کی ہے نے استغاثہ پر الزام عائد کیاکہ وہ اس معاملے کی بند کمرے میں سماعت کراکر ملزمین کو فائد پہنچانا چاہتی ہے نیز اس حساس مقدمہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہونا چاہئے تاکہ عدلیہ پر عوام کا اعتماد برقرار رہے۔
آج ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے عدالت میں تقریباً دو دگھنٹے تک بحث کی اور عدالت کو بتایا کہ استغاثہ نے گواہوں کے تحفظ کا بہنانا بناکر معاملے کی سماعت بند کمرے میں کرائے جانے کی عرضداشت داخل کی ہے لیکن اس معاملے میں ابتک کسی بھی گواہ نے عدالت کو کسی بھی طرح کی شکایت نہیں کی ہے لہذا عدالت کو این آئی اے کی عرضداشت کو خارج کردینا چاہئے ۔
خصوصی این آئی اے عدالت کے جج ونود پڈالکر کو ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے چارج فریم کردیئے جانے اور ملزمین کے خلاف127 گواہوں کی گواہیاں ہونے کے باوجود این آئی اے یہ کہ رہی ہیکہ سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے جس کی وجہ سے بم دھماکہ متاثرین کو شدید ذہنی تکالیف کا سامنا ہے اور انہیں انصاف حاصل کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔
بی اے دیسائی نے عدالت کو مزید بتایا کہ این آئی اے کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت جس میں انہوں نے عدالت کی کارروائی بند کمرے یعنی کے In Cameraکیئے جانے کی درخواست کی ہے، غیر ضروری ہے اوراین آئی اے عدالت کو یہ اختیار ہی نہیں ہے کہ وہ عدالت کی کارروائی بند کمر ے میں کیئے جانے کا حکم جاری کرے۔
بی اے دیسائی نے عدالت کو بتایا کہ مالیگاؤں کے عوام کی نظر اس مقدمہ پر لگی ہوئی ہے اور انہیں عدالت سے امید ہے کہ وہ انصاف کرے گی لیکن بند کمر ے میں سماعت کیئے جانے سے انصاف ہوگااس پر عوام کو شک ہے کیو نکہ میڈیا کے ذریعہ ہی عوام کو پتہ چلتا ہے کہ عدالت میں کیا ہورہا ہے۔
دوران کارروائی آج عدالت میں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ محمد ارشد، ایڈوکیٹ شروتی ویدیہ و دیگر موجود تھے۔
اسی درمیان آج صحافیوں کی جانب سے بند کمرے میں سماعت کیئے جانے کے خلاف داخل عرضداشت پر سینئر ایڈوکیٹ رضوان مرچنٹ نے بحث کی اور عدالت سے کہا کہ میڈیا کو رپورٹنگ کرنے سے روکا نہیں جاسکتا کیونکہ میڈیا جمہوریت کا اہم جز ہے نیز ابتک میڈیا نے اس معاملے میں عدالتی حکم کے مطابق رپورٹ شائع کی ہے کبھی بھی ایسی رپورٹنگ نہیں کی گئی جس سے کسی بھی فریق کو نقصان پہنچا ہو۔
رضوان مرچنٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ماضی میں 93 بم بلاسٹ اور 26/11 ممبئی حملہ مقدمات کی سماعت کھلی عدالت میں ہوئی تھی لہذا عدالت کو ان تمام باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہوگا۔
استغاثہ، متاثرین او ر صحافیوں کے وکیل کی بحث کے بعد عدالت نے ملزمین کے وکلاء کو حکم دیا کہ اس تعلق سے عدالت میں اپنے خیالات کا اظہار کریں، اس معاملے کی اگلی سماعت اب منگل کے روز ہوگی۔
اس معاملے کا سامنا کررہے ملزم سمیر کلکرنی نے متاثرین اور میڈیا کے نمائندوں کی حمایت کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ اس مقدمہ کی سماعت کھلی عدالت میں ہونا چاہئے تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ اس معاملے میں حقیقی ملزم کون ہیں نیز گواہوں کے تحفظ کی جو بات این آئی اے کررہی ہے اس میں کوئی دم نہیں ہے کیونکہ پہلے سے ہی تمام گواہوں کے نام ملزمین کو معلوم ہیں۔
سمیر کلکرنی نے مزید کہا کہ وہ بھی اس معاملے میں ملزم ہونے کے ساتھ ساتھ گواہ بھی ہیں لیکن ان کے تحفظ کی بات کوئی نہیں کرتا لہذا عدالت کو این آئی اے کی عرضداشت کو مستر د کردینا چاہئے۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ این آئی اے چنندہ ملزمین بالخصوص سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر کو مبینہ طور پر فائدہ پہنچانے کے لیئے عدالت کی کارروائی بند کمرے میں کیئے جانے کی گذارش کررہی ہے لیکن متاثرین کی جانب سے جمعیۃ علماء نے اس کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ عدالت کی کارروائی میں شریک ہونے کا ہر شہری کو موقع ملے اور عدالت میں ہونے والی کارروائی کی خبریں اخبارات میں شائع ہوں تاکہ بیرون ممبئی عوام کو بھی پتہ چلے کہ اس مقدمہ میں کیا ہورہا ہے جس میں بھگوا دہشت گرد ملزم ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں قومی تفتیشی ایجنسی کے وکیل اویناس رسال نے عدالت میں ا یک عرضداشت داخل کرتے ہوئے عدالت سے اس معاملے کی سماعت بند کمر ے میں کرائے جانے کی گذارش کی تھی اور اپنی عرضداشت میں انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ گواہوں کے تحفظ اور لاء اینڈ آرڈ کے مد نظر اس معاملے کی سماعت بند کمرے میں کرائی جانی چاہئے۔
جمعیۃ علما ء مہاراشٹر
Comments
Post a Comment