آرٹیکل 370 ہٹانے پر سپریم کورٹ کا مرکز کو نوٹس، اکتوبر میں سبھی عرضیوں پر سماعت
Get link
Facebook
X
Pinterest
Email
Other Apps
-
نئی دہلی 28/اگستؐ28/اگست ۔ جموں وکشمیر سے آئین کے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر اس نوٹس کا جواب دینا ہے۔ عدالت عظمیٰ آرٹیکل 370 کو لے کر دائر سبھی عرضیوں پر اکتوبر کے پہلے ہفتہ سے سماعت کرے گی۔
جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں الگ الگ 10 عرضیاں دائر کی گئی ہیں۔ آج ان عرضیوں پر ایک ساتھ سماعت ہونی تھی، لیکن اب چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی کی زیر صدارت پانچ ججوں کی آئینی بینچ ان عرضیوں پر اکتوبر سے سماعت کرے گی ۔ سپریم کورٹ نے اس سے پہلے کشمیر میں عائد تمام پابندیوں کو لے کر بڑا حکم دیا۔ سی جے آئی رنجن گوگوئی نے کہا کہ ہندوستان کے شہری کے طور پر ہر انسان کو ملک کے کسی بھی حصہ میں گھومنے پھرنے کی آزادی ہے۔ بتا دیں کہ کچھ دن پہلے عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ کشمیر میں حالات ٹھیک کرنے کے لئے عدالت حکومت کو کچھ اور وقت دینا چاہتی ہے۔
سپریم کورٹ نے بایاں محاذ کے لیڈر سیتارام یچوری کو بھی سری نگر جانے کی اجازت دے دی ہے۔ یچوری نے اپنے رکن اسمبلی ایم وائی تاریگامی سے ملنے کی اجازت مانگی تھی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو آپ کے دوست سے ملنے کی اجازت دیں گے۔ لیکن اس دوران آپ کچھ اور کام نہیں کر پائیں گے ۔
ممبئی 30 ؍جون جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ کی ہدایت پر ریاست گیر پیمانے پر پانچ تربیتی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی پہلی کڑی 29 جون کو محمد حاجی صابو صدیق مسافر خانہ کرافورڈ مارکیٹ، ممبئی میں ہونے والا اجلاس تھا جس میں ممبئی شہر کے پانچ زون اور اضلاع تھانہ، پالگھر اور رائے گڑھ کے ممبران مجلس منتظمہ کو مدعو کیا گیا تھا، اور اس کے ساتھ ساتھ ریاست کے مختلف اضلاع کے صدور و نظماء کو بھی اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئ تھی، تقریبا 500 ؍افراد نے شرکت کی اور صبح کے نو بجے سے لیکر شام کے پانچ بجے تک یہ اجلاس کامیابی سے چلا، ناشتہ اور ظہرانہ اور نماز ظہر کی ادائیگی کے لئے وقفہ رکھا گیا تھا۔ اس اجلاس میں ناظم اصلاح معاشرہ جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید ازھر مدنی صاحب نے بطور مہمان خصوصی شرکت فرمائی اور اصلاح معاشرہ کی ضرورت و اہمیت پر پر مغز خطاب کیا،یہ اجلاس جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی کی صدارت اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکرٹری مفتی محمد یوسف صاحب کی نظامت میں دو نشستوں میں پایہ تکمیل کو...
कोलकाता, 26 जून : भारत के सबसे व्यापक और बहु-विषयक चिकित्सा सम्मेलन के बहुप्रतीक्षित चौथे संस्करण HOPECON'25 के लिए आधिकारिक उद्घाटन आज, गुरुवार, 26 जून 2025 को ITC रॉयल बंगाल, कोलकाता में सफलतापूर्वक आयोजित किया गया। यह कार्यक्रम मुख्य सम्मेलन की एक महत्वपूर्ण प्रस्तावना थी, जिसका विषय था "व्यापक देखभाल के लिए संपूर्ण सम्मेलन", जो 27 से 29 जून 2025 तक आयोजित होने वाला है। कोलकाता नर्चर फाउंडेशन द्वारा UNI Edu Health और Valmiki Healthcare के सहयोग से आयोजित इस उद्घाटन में चिकित्सा पेशेवरों, शिक्षकों और मीडिया की उत्साही भागीदारी देखी गई, जिसने मुख्य कार्यक्रम के लिए बढ़ती प्रत्याशा की पुष्टि की। उद्घाटन का एक मुख्य आकर्षण एक विशेष प्रेस कॉन्फ्रेंस थी जिसमें एक नए चिकित्सा शिक्षा कार्यक्रम के शुभारंभ की घोषणा की गई। ब्रिटेन के एक प्रतिष्ठित मेडिकल कॉलेज के मजबूत शैक्षणिक मॉडल से प्रेरित इस पहल का उद्देश्य भारतीय चिकित्सा शिक्षा में संरचित, विश्व स्तर पर प्रासंगिक शिक्षण मॉड्यूल पेश करना है, जो मानकों को बढ़ाने और अंतरराष्ट्रीय सर्वोत्तम प्रथाओं तक ...
کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا اور کویز کمپٹیشن اور آئی کیمپ پروگرام بھی کروایا گیا. یہ پروگرام اس ادارے کے جنرل سکریٹری محمد صاحب الدین کے صدارت میں پائہ تکمیل کو پہنچی اور مین گیسٹ صادک رحمان صاحب جو کے ایک سوشل رائٹر اور ورکر بھی ہے اس پروگرام میں شامل تھے. اس پروگرام میں ایم. ایل. اے. جناب خالق مولا صاحب اور ایڈوکیٹ دیباشش (بابلا ایچ) اور کے. ایل. پی.او کے ایس.کے.سرف الدین صاحب اور سوشل ورکر مسز مینا خا تون اور گرو چرن سنگھ جو گرودوارا کمیٹی کے جنرل سکریٹری ہے اور سوشل ورکر بھی ہے اور جناب پرویز انجم انٹرنیشنل ہیومن رائٹس اورگنایزشن ویسٹ بنگال کے ماینوریٹی وینگس کے پریسیڈنٹ اور جناب ریاض الدین حیدر انصاری اور سوشل ورکر جناب راجیش کمار چودھری صاحب اور سوشل ورکر جناب لال مولا صاحب اور سوشل ورکر جناب اکرم حسین اور محمد جاوید, محمد علی حسین, شیخ مرزا, رمضان علی اور بہت سارے دیگر حضرات شامل تھے. پرویز انجم
Comments
Post a Comment