فاقہ کشی کا شکار مزدور نے کی خودکشی بی جے پی ایم پی لاکٹ پہونچی گھر بچی کی تعلیمی اخراجات اٹھانے کا وعدہ کی ۔

 ہگلی26/اگست (محمد شبیب عالم ) محاذی دورے حکومت میں بتایا جاتا تھا کہ جوٹ ملوں کی حالت بد سے بدتر ہے ۔ مگر دیدی کی حکومت میں بھی جوٹ ملوں کی حالات پر سوالیہ نشان لگنے لگاہے اور حالات اتنے بگڑ گئے ہیں اور کہ مزدور خود کشی کرنے لگے ہیں ۔  ایک تازہ اطلاع کے مطابق ہگلی کے گوندل 
پاڑہ جوٹ مل کا مزدور بسواجیت دے جو تانت ڈپارٹمنٹ کا مزدور تھا ۔ جس نے گزشتہ 24اگست کی رات اچانک اپنے کمرے میں ہی خود کے گلے میں پھانسی کا پھندہ ڈالکر خودکشی کرلیا ۔ اسکی عمر 38سال کے قریب تھی وہ شادی شدہ تھا اسکی بارہ سال کی ایک بچی بھی ہے ۔ بسواجیت چنسورہ میونسپلٹی کے 29نمبر وارڈ بوڑو شب تلہ کے علاقے میں رہتا تھا ۔  اسکی اسطرح کی موت نے دوسرے مزدوروں کے حوصلے پشت کردیئے ہیں جو اسی گوندل پاڑہ جوٹ مل کے مزدور ہیں ۔ اسکی موت کے بعد علاقے میں غم و غصے کا ماحول پایا جارہا ہے ۔  ادھر اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی بی جے پی ایم پی لاکٹ چٹرجی ادکے گھر پریوار سے ملنے آج دوپہر کے وقت پہونچی مہلوک کی بیوہ اسکی بچی اور والدین سے ملاقات کرتے ہوئے دکھ و غم کا اظہار کی اور خود کو انکی ساتھ رہنے کا یقین دہانی کروائی ۔ ساتھ ہی بارہ سالہ بچی کی مکمل تعلیمی اخراجات اپنے کاندھے پر لینے کا وعدہ کرتے ہوئے بچی کو سینے سے لگالی ۔   لاکٹ آج پھر ایک بار ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بولی کے یہاں شکست کی سزا مزدوروں کو دی جارہی ہے آخر کیوں ۔ لندن بنادینگے پیرس بنادینگے اور بنا کچھ بھی نہیں ۔ آخر مزدوروں اور ریاست کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیوں ۔ خود میں کامیاب ہونے کی صلاحیت نہیں اور شکست کھانے کی سزا مزدوروں کو یہاں کے عوام کو ۔ کیا یہی سیاست ہے ۔ انہوں نے اور کہا کہ اس جوٹ مل کو صرف ووٹ لینے کے لئے ہی دورانِ الیکشن کھولا گیا اور پھر بند کردیا گیا آخر کیوں ؟ اس سے ثابت ہوتاہے کہ آپ صرف ووٹ کی سیاست کررہیں ۔  واضح ہوکہ گوندل پاڑہ جوٹ مل گزشتہ 15ماہ سے بند ہے ۔ گزشتہ 27/مئی 2018کی صبح سسپینس آف ورک کا نوٹس لگاکر اسے بند کردیا گیا ۔ جب لوک سبھا انتخابی دور شروع ہوا اس وقت ریاستی وزیر اعلیٰ محترمہ ممتابنرجی انتخابی تشہیری مہم میں یہاں آئی تھیں انہوں نے جوٹ مل کے متعلق خبر پاکر جلد سے جلد اس کارخانے کو چالو کرنے کا حکم دیکر گئیں اور انکی ہدایت کے مطابق دوسرے دن ہی یہ جوٹ مل کھل گئی ۔ لیکن ابھی مزدور اپنی خوشی مکمل طور پر ظاہر کربھی نہیں پائے تھے کہ انتخاب کے دوسرے ہی دن پھر سے تالا لگ گیا اور اسطرح سے آج مجموعی طور پر پندرہ ماہ کا وقت گزر گیا ۔ مزدوروں کے سامنے بھوک مری فاقہ کشی کی نوبت آگئی ۔ اسی درمیان چنسورہ کا رہنے والا یہ مزدور اپنے بال بچوں و والدین کا پیٹ نہیں بھرپارہا تھا اور آخرکا خود کشی کو اپنا لیا ۔ جوٹ مل بند ہونے کی وجہ سے مزدوروں کے سامنے ایک طرف جہاں روٹی کا مسلہ پیدا ہواہے وہیں بچوں کی پرورش تعلیم شادی بیاہ جیسے بہت سارے مسائل پیدا ہوئے ہیں ۔   کچھ مزدوروں کا کہنا ہے کہ اس مہنگائی کے دور میں اکیلا کام کرکے لوگوں کا پیٹ نہیں بھرتا ہے اور ہم لوگ آج پندرہ ماہ سے بےروزگار ہیں روٹی روزگار کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اگر یہی حال رہا تو کل ایک اور بسواجیت پھانسی کے پھندے سے لٹکے گا ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا