ٹیٹاگڑھ میونسپلٹی کونسلر ناظر خان پر پڑوسی کا گھر توڑنے کا الزام ۔ مجھ پر لگائے جائے والے الزامات بےبنیاد ہیں : ناظر خان
کھردہ21/اکتوبر (محمد شبیب عالم ) ٹیٹاگڑھ میونسپلٹی کے تحت 13نمبر وارڈ فقیر گھاٹ روڈ علاقے میں واقعہ زمین پر ایک مکان توڑنے کا الزام مقامی کونسلر ناظر خان پر لگایا جارہا ہے ۔ مرحوم شکراللہ اور کتاب الدین کے بیٹے عثمان غنی اور محمد شیروانی نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 19/اکتوبر کو اچانک سے کونسلر کے نمائندگی میں پولیس اور میونسپل کی ٹیم آئی اور ہمارے گھر کے سامنے والے حصے کو توڑنے لگے ۔ جب ہم ان سے پوچھنا چاہے تو وہ لوگ کہنے لگے کہ ہمیں اس مکان کو توڑنے کا آرڈر میونسپلٹی سے ملی ہے ۔ مگر وہ ہمیں کوئی نوٹس ہمیں نہیں دیکھائے ۔ جبکہ ہم انہیں اپنی اس زمین کی پوری کاغذات انہیں دیکھانے کی ناکام کوشش کرتے رہے ان لوگوں نے نہیں دیکھا ۔ ہم نے ان سے یہ بھی کہا کہ اس زمین پر اسٹے آرڈر (AD- INTERIM INJUCTION ) لے رکھے ہیں ۔ مگر ان لوگوں نے ایک نہ سنا اور عدالتی قانون کو بلائے طاق رکھتے ہوئے ہمارا مکان توڑا اور اس میں رکھے قیمتی مشین بھی لے گئے ۔ اس معاملے میں عثمان غنی سے اسکی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے سیدھے طور پر کونسلر ناظر خان پر ظلم و زبر کے ساتھ زیادتی کا الزام لگایا ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہ کونسلر آج سے ایک سال قبل نومبر 2017 میں ہمیں بلاکر کہا کہ اس جگہ کو خالی کردو ورنہ ہم توڑ دینگے ۔ ہم لوگوں کا کشور یہی تھا کہ انہوں نے تین لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا تھا اور ہم نہیں دینے سے انکارِ کئے ۔ اس لے بعد ہم ڈر گئے اور اپنی اس زمین جسکا داغ نمبر 668 ہے ۔ اس پر سیالدہ عدالت سے اسٹے آرڈر لے لئے اور ابھی بھی جاری ہے ۔ مگر اسکے باوجود بھی ہمارے گھر کو توڑدیا گیا ۔ یہ زمین ہمارے والد مرحوم شکراللہ اور چچا کتاب الدین نے 23/06/1976 کو خریدا تھا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس دن گھر توڑا جارہا تھا اس دن ہم لوگ تھانے میں شکایت کرنے گئے تھے مگر شکایت درج نہیں کیا گیا ۔ اسکے بعد ہم اسکی تحریری شکایت برکپور پولیس کمشنر سے کی ۔ اور اب ہم میونسپل کے خلاف مظاہرہ بھی کرینگے ۔ اس پورے معاملے میں نمائندہ عوامی نیوز مقامی کونسلر ناظر خان سے بات کیا تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے اوپر لگائے جارہے الزامات پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر یہ جتنے سارے الزامات لگائے جارہے ہیں وہ سراسر بےبنیاد و بے معنی ہیں ۔ انہوں نے اپنی پوری تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس زمین و مکان کی گھر توڑنے کی بات کہی جارہی ہے وہ بلکل غلط ہے مینے انکی زمین کو ہاتھ تک نہیں لگایا ہے ۔ رہی بات گھر توڑنے کی تو ہم کونسلر ہونے کے ناتے راستے کی پختہ ڈھلائی کروارہے تھے اور راستے کی ناپائی کے دوران پتہ چلا کہ وہ میونسپلٹی کی 60 اسکوائر زمین پر غیرقانونی طور پر قبضہ کئے ہوئے ہیں ۔ اسکے لئے میں آج سے ایک سال قبل اپنے دفتر میں بلاکر کہا تھا کہ راستہ یہاں تنگ ہے آپ اس قبضے والی جگہ کو خالی کردیں تاکہ راستے کاکام مکمل ہوسکے ۔ مگر انہوں نے ایسا نہیں کیا زور زبردستی کرنے لگے ۔ انکی اس حرکت کی وجہِ سے راستے کی پختہ ڈھلائی کا کام آدھا ادھورا رہ گیا وہ جس زمین کو دخل کئے تھے وہیں تک ڈھلائی کا کام رک گیا ۔ اسکے بعد ہم بی ایل آر او دفتر گئے وہاں اس روڈ کی ناپ تول کرنے کی گزارش کئے ۔ بی ایل آر دفتر نے راستہ ناپ کر بتایا کہ 60اسکوائر فٹ زمین راستے کا ہے جسے دخل کرلیا گیا ہے ۔ اسکے بعد ایس ڈی او نے میونسپل کو کہا کہ وہ جگہ خالی کروا دو ۔ اسی بنیاد پر میونسپلٹی نے 19اکتوبر کو پولیس کے ساتھ آئی اور قبضے والی زمین پر ایک چھوٹا سا مکان تھا جسے توڑ دیا ۔ اس معاملے میں ناظر خان سے پوچھا گیا کہ مکان توڑنے کے بعد اس میں رکھے سامان کیوں لے گئے ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ مکان توڑنے کے بعد ہم لوگ ملبہ انہیں لے جانے کو کہے تھے مگر وہ نہیں لے گئے ۔ تب میونسپلٹی اس ملبے کو اٹھا لے گئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قانونی کوئی خلاف ورزی نہیں کیا ہے ۔ کوئی بھی شخص یہاں خود آکر دیکھ لے کہ کیا واقعی ہم نے کسی کے گھر یا مکان کو توڑا ہے یا اس پر قبضہ کیا ہے ۔ یہاں میں عوامی مفاد و علاقائی ترقیاتی کام کو انجام دینے کے لئے ہی غیرقانونی قبضہ کو ہٹایا ہے ۔ ادھر ایک بار پھر سے جب عثمان غنی اور محمد شیروانی سے پوچھا گیا تو ان لوگوں نے کہا کہ قانون ہم بھی جانتے ہیں ۔ جب زمین پر INJECTION اسٹے آرڈر پہلے سے ہی لیا ہواہے تو اچانک توڑ پھوڑ کیوں ہمیں پہلے نوٹس کیوں نہیں دی گئی اور رہی بات بی ایل آر یا ایس ڈی او آرڈر کی تو ہمیں اسکی کاپی کیوں نہیں دیکھائی گئی ۔ ہمارے ساتھ نا انصافی ہوئی ہے ۔ اپنے عہدے اور طاقت کا غلط استعمال کرکے ہمیں نقصان پہونچا یاگیاہے ۔
Comments
Post a Comment