چاپدانی میں پوسٹ آفس منتقل کرنے کے خلاف مظاہرہ ، مودی حکومت جب سے قائم ہوئی ہے عام لوگوں کا جینا دشوار ہوگیا ہے : سریش مشرا

ہگلی11/نومبر (محمد شبیب عام ) ایک کے بعد ایک پوسٹ آفس ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جارہا ہے ۔ اب اس فہرست میں ہگلی ضلع کے چاپدانی پوسٹ آفس کا نام شامل ہوگیا ہے ۔  اب باشندگان چاپدانی کو پوسٹ آفس کی سہولتیں لینے کے لئے بیدیاباٹی علاقے کے پوسٹ آفس میں جانا ہوگا ۔  مگر چاپدانی کے عوام اس بات کو کبھی قبول نہیں کرینگے ۔  آج جب چاپدانی پوسٹ آفس کے گیٹ پر مقامی لوگوں نے پوسٹر دیکھا جس میں یہ باتیں درج تھی تو لوگ خاصے پریشان ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے پورے علاقے میں چا میگوئیاں شروع ہوگئی ۔ لوگ بےحد ناراض ہوئے ۔ اسکی اطلاع مقامی میونسپلٹی کے چئیرمین سریش مشرا کو دی گئی وہ خبر پاکر موقعے پر پہونچ گئے ساتھ ہی نائب چئیرمین ونئے کمار اور دیگر کونسلر کے علاوہ کافی تعداد میں پولیس آفس کے اکاؤنٹ ہولڈر بھی پہنچ گئے اور راستے پر جمکر مظاہرہ کئے ۔  اس دوران سریش مشرا اور مقامی لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ پچاس برسوں سے یہاں پوسٹ آفس قائم ہے ۔ بیس ہزار سے زائد یہاں اکاؤنٹ ہولڈر ہیں ۔ جن میں عورتوں اور بزرگوں کے کھاتے ہی زیادہ ہیں ۔ اگر یہاں سے پوسٹ آفس دوسری جگہ منتقل ہوجاتی ہےتو ان ضعیف بزرگ اور خواتین اکاؤنٹ ہولڈروں کا کیا ہوگا ۔ جیسا کہ بتایا جارہا ہے کہ یہاں سے اس پوسٹ آفس کو اٹھا کر بیدیاباٹی علاقے میں لے جایا جائے گا ۔ تو بیچارے بزرگ خاصی مصیبت کے شکار ہوجائیں گے ۔ اس معاملے میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران چاپدانی میونسپلٹی کے چئیرمین سریش مشرا نے کہا کہ جب سے مرکز میں مودی حکومت قائم ہوئی ہے عام لوگوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے ۔ آئے دن بلکل اچانک سے الٹے پلٹے فیصلے لئے جارہے ہیں وہ بھی عوام مخالف ابھی مودی حکومت جتنے بھی فیصلے لی ہے وہ تمام کے تمام غریب و مڈل کلاس لوگوں کے لئے سب سے بڑی مشکلات پیدا کیا ہے ۔ پہلے اچانک نوٹ بندی کا فیصلہ لیکر ملک کے غریب اور مڈل کلاس عوام کو چوراہے پر لاکھڑا کیا ۔ جی ایس ٹی کے نام پر عوام کو لوٹا گمراہ کیا ۔ رسوئی گیس کہتا ہے کہ سبسیڈی دے رہا ہے اور آج عام یہ ہےکہ چار سو پچیس روپئے کا گیس 600 روپئے کے نیچے کبھی نہیں گیا ۔ اسکے علاوہ جو غریب عوام سو ڈیڑھ سوروپئے میں کیبل ٹی وی دیکھت،تھی ۔ آج حالات ایسا پیدا کردیا ہےکہ مرکزی حکومت نے کہ چار سو روپئے میں بھی تمام چینل لوگوں کو دیکھنے کے لئے نہیں ملتے ہیں ۔ اتنا ہی نہیں دیکھئے مودی حکومت کس طرح سے غریبوں کو چوس رہی ہے لوگ اپنے دور دراز کے رشتے داروں دوستوں سے بات کرنے کے لئے موبائل رکھتے تھے اور اس کو رچارج نہیں بھی کرتے تھے تو فون آتاتھا ۔ مگر آج ہر 28دن میں 35روپئے کا رچارج کوئی نہیں کرتا ہے تو فون آنا بند ہوجاتا ہے ۔ مودی جی پھر بھی کہتے ہیں سب کا ساتھ سب کا وکاس "  ۔ کچھ اندھے بھگت ہیں پھر بھی کہہ رہے ہیں کہ مودی بہت اچھا کررہے ہیں ۔  آخر میں سریش مشرا نے کہا کہ ہم چاپدانی کے عوام اس پوسٹ آفس کو کسی بھی صورت میں منتقل ہونے نہیں دینگے ۔ ضرورت پڑی تو ہم بڑے آندولن پر راستے پر اتریں گے ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا