قدر-انحصار تعلیم فرائض کا احساس دلاتی ہے از:جناب رمیش پوکھریال نشانک

  نئی دہلی‘25/نومبر، 2019:
بہتر تعلیم سے ہی نئے ہندوستان کا سنگ بنیاد رکھا جاسکتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ عالمی سطح پر ہمارا ملک تعلیمی نظام کے سلسلے میں بھی جمہوریت کا تناظر رکھتا ہے۔ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا بھی احساس ہے ملک میں 33 کروڑ طالب علموں کے سنہرے مستقبل کیلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں انسانیت اور دائمی قدروں کا احساس دلایا جائے۔ میرے خیال میں ایک آدمی کو باوقار زندگی گزارنے کیلئے ضروری ہے کہ کسی دوسرے شخص کے خیالات کا بھی احترام کیا جائے۔ کسی کو بھی اظہار کی آزادی ہے لیکن کوئی دوسرا فرد اپنے احساسات کا اظہار کرے تو انہیں بھی سنا جائے، تحمل کے ساتھ اس کی باتوں کو سمجھاجائے۔ ہر کوئی اگر ایک دوسرے کے جذبات و خیالات کا احترام کرے تو نفاق کے پیدا ہونے کا امکان نہیں رہتا۔ دنیا کے بے شمار ممالک کا حوالہ دیا جاسکتا ہے کہ جہاں بنیادی حقوق کی باتیں کی جاتی ہیں تو ساتھ ہی ساتھ فرائض کا بھی احساس دلایا جاتا ہے۔ ہمارے دستور میں فرائض کے تعلق سے سویت یونین کے دستور سے اثر لیا گیا ہے۔ طلبا کے اندر اگر فرائض کا احساس دلایا جائے تو بہت سارے مسائل از خود ختم ہوجائیں گے۔ جب ہم ہند - مرکوز تعلیم کے متعلق سوچتے ہیں تو از خود ، براہ راست یا بالواسطہ دستوری فرائض اس سے شامل ہوجاتے ہیں۔ 33 برسوں بعد ملک میں ایک نئی تعلیمی پالیسی کو متعارف کرایا جارہا ہے اس نئی تعلیمی پالیسی جدت، قدرت انحصار مشرقیت اور تحقیقات ہی ملک کو سماجی و اقتصادی طور پر ترقی عطا کرسکتی ہیں۔
آج کے منظر نامے میں بچوں کو بتانا ضروری ہے کہ ہندوستان کی شناخت کثرت میں وحدت کے طور پر کی جاتی ہے ۔ یہاں مختلف مذاہب، مختلف نسل و رنگ کے لوگ صدیوں سے آباد ہیں اور مل جل کر رہنے کی روایت قائم ہے۔ اس طرح کی رنگا رنگی تہذیب و ہم آہنگی دیگر ممالک میں نظر نہیں آتی ۔ یہاں روحانیت کو کافی اہم سمجھا گیا ہے۔ انسانی تہذیب کی ارتقا میں روحانی پیشوا صوفی اور سنتوں نے اہم کارنامے انجام دیئے ہیں۔ تاہم یہاں ہر 100 کلو میٹر کے بعد بولیاں بدل جاتی ہیں، ہر 200 کلو میٹر کے بعد زبانیں ، لباس اور عادتیں بدل جاتی ہیں جبکہ 1000 کلو میٹر کے بعد کلی طور پر طرز رہائش میں بدلاؤ آجاتا ہے۔ اتحاد ہمارے یہاں اہم دھاگا ہے جس میں سب کچھ پیرو کر رکھا گیا ہے۔ ہمارے یہاں اتحاد ، ہم آہنگی، تعاون ، بھائی چارگی، سچائی، عدم تشدد، قربانی اور مساوات لازمی تعلیمات قرار دی جاتی ہیں۔آج کے انسان مختلف مسائل سے برسرپیکار ہے، ذہنی اور جسمانی دونوں سطحوں پر پریشانیوں سے نبرد آزما ہیں ان تمام مشکلات پر ہم نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ہی فتح پاسکتے ہیں۔ ڈیجیٹل عہد میں کافی تبدیلی رونماہوچکی ہیں۔ ان تمام بڑے چیلنجوں کا مقابلہ بہتر تعلیم سے ہی کیا جاسکتا ہے۔
فرائض سے بیداری دراصل اسکول کے دنوں میں ہی آجاتی۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ ہمالیائی خطے کے دوردراز علاقے میں پرائمری اسکول میں ہی سکھایا جاتا تھا کہ قومی جھنڈے ، قومی گیت، ارد گرد کی صفائی اور دوسرے سے اخلاق و محبت کی اہمیت کیا ہے۔
ہمارے اساتذہ محنت سے ہمیںانسانیت کی تعلیم فراہم کیا کرتے نیز سائنس کے تئیںہمیں راغب کیا کرتے تھے۔ اس زمانے میں ہمارے روبروز کوئی دستوری تصور تعلیم نہیں تھی لیکن بچپن سے ہی انسانیت کے تئیں از خود بیداری پیدا ہوگئی تھی۔ ایک شہری بننے کیلئے تعلیم فراہم کرائی جاتی تھی۔
آج کے عالمی منظر نامے پر مشکلات کی ماحولیات کا غلبہ ہے،ہمیں ہندوستان کی سالمیت اور اقداری اعتبار سے اسے برتر کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ یہاں نوجوانوں کی آبادی زرخیز ہے انہیں مقابلہ جاتی طور پر تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی پیمانے پر خود کی شناخت قائم کی جاسکے ہمیں طلبا کو دستوری فرائض سے آشنا کرانا ہوگا بلکہ ایسا ماحول تیار کرنا ہوگا جس سے از خود نوجوان دستوری فرائض کی اہمیت کو سمجھ سکیں۔
Value- based education that enlightens about duties

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا