بانسبیڑیا آئی ایم ہائی مدرسہ انتظامیہ کمیٹی انتخاب میں ترنمول کے تمام امیدوار کامیاب علاقے میں جشن
ہگلی/31/دسمبر (محمد شبیب عالم ) بانسبیڑیا کا واحد اردو ہائیر سکنڈری تعلیم گاہ آئی ایم ہائی مدرسہ میں انتظامیہ کمیٹی کا انتخاب ہوا ۔ جس میں 6 امیدواروں پر مشتمل کل دو پینل ایک ترنمول کا پینل اور دوسرا کانگریس اور سی پی ایم کا جوٹ پینل سے کل بارہ امیدوار کھڑے ہوئے ۔ جس میں ترنمول کانگریس کے کل چھ امیدوار کامیاب ہوئے ۔ جبکہ جوٹ امیدوار اس زبردست مقابلہ کئے مگر ناکامی انکے ہاتھ لگی ۔ ترنمول کے جانب سے ماسٹر آصف اقبال 315 نمبروں کے ساتھ اول مقام پر رہے ۔ انکے علاوہ بالترتیب منور علی 285 - محمد حاتم 285 - جلال الدین 284 ماسٹر محمد مسلم 284 اور نشاء 265 ووٹوں کے ساتھ کامیاب رہی ۔ وہیں سی پی آئی ایم اور کانگریس جوٹ کے امیدواروں میں فیروز عالم 214 سرفہرست رہے انکے بعد بالترتیب محمد کامران 205 - ہمایوں کبیر 203 - ماسٹر محمد سلیم 201 - ماسٹر محمد نثار 184 اور آمنہ خاتون 209 ووٹ ملا ۔ آج ترنمول پینل کی کامیابی پر علاقے میں جلوس نکالی گئی ۔ گاجے باجے کے ساتھ سیکڑوں کی تعداد میں ترنمول امیدواروں کے ساتھ ترنمول کارکنان و حامیوں نے جشن منایا ۔ اس سے قبل ٹیچروں کے جانب سے کل تین اساتذہ کو منتخب کیا گیا ۔ جن میں ماسٹر منصور عالم ۔ ماسٹر محمد جمیل اور ماسٹر عبد ال وہاب شامل ہیں ۔ واضح ہوکہ آج سے قریب ایک سال قبل اس مدرسے میں انتظامیہ کمیٹی کے انتخاب کا بگل بجا تھا سب تیاری مکمل ہوچکی تھی مگر انتخاب سے تین روز قبل ترنمول کے جانب سے پرچہ نامزدگی پھاڑ دینے کی وجہ سے ڈی آئی نے انتخاب مسترد کردیا ۔ اسکے ایک سال بعد پھر سے یہ انتخاب ہوا ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت انتخاب ہوا ہوتا تو ترنمول پینل کی شکست یقینی تھی ۔ لیکن اس بار سی اے اے اور این آر سی نے ترنمول کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ۔ دوسری جانب حریف جماعت کا الزام ہےکہ ہماری جانب سے ووٹروں میں تقسیم کی گئی پرچی کو ووٹروں سے لیکر پھاڑ دی گئی تھی اور وہ اپنا پرچہ دے دیئے تھے ۔ حالانکہ کہ اس الزام کو ترنمول والوں نے غلط بتایا ہے ۔ ادھر اب گارجین کی نگاہیں اس جانب ٹکی ہےکہ سیکریٹری کون بنے گا ۔ مدرسہ میں تعلیمی ترقی بھی ہوگی یا صرف عمارتی ترقی ہی ہوتی رہے گی ؟
Comments
Post a Comment