ملک میں اس سے بڑا وکاس کیا ہوگاکہ ہندو مسلمان ایک دوسرے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں : سریش مشرا
ہگلی8/دسمبر (محمد شبیب عالم ) " کوئی لوٹا دے میرے بیتے ہوئے دن " ۔۔۔ کبھی لوگ صرف گانے کے طور پر گنگناتے تھے مگر آج یہ ملک کے عوام کی آہ و پکار بن گئی ہے ۔ کچھ لوگ ٹھیک ہی کہتے ہیں کہ مودی ہے تو ممکن ہے اور مودی کہتے رہے ہیں کہ اچھے دن آئیں گے ؟ تو دوستوں اس سے بڑا اور اچھا دن کیا ہو سکتا ہے کہ ملک کے ہندو مسلمان آج ایک دوسرے کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے لگے ہیں ۔ مندر مسجد کے نام پر ملک اور عوام ٹکڑوں میں بٹ کر رہ گئے ہیں ۔ لیکن آج بھی مودی بھگت اسے وکاس کہتے ہیں ۔ آج پورے ملک میں وکاس کا عالم یہ ہے کہ پیاز انار کی قیمت میں فروخت ہورہی ہے ۔ مرغی سو روئے کی اور پیاز ڈیڑھ سو روپئے کا ۔ لہسن کاجو تو ٹماٹر سیب بن گیا ہے ۔ آج یہ باتیں چاپدانی میونسپلٹی کے چئیرمین سریش مشرا نے ریاستی وزیر اعلیٰ محترمہ ممتابنرجی کی ہدایت پر بڑھتی مہنگائی ۔ ذخیرہ اندوزی ۔ بلیک مارکٹنگ ۔ بےروزگاری ۔ خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کے خلاف " دھتکار ریلی " مرکزی حکومت کے خلاف نکالی گئی ۔ اس جلوس میں چاپدانی میونسپلٹی کے چئیرمین نائب چئیرمین اور کونسلروں نے گلے میں پیاز کی مالا پہن کر مودی و مرکزی حکومت کے خلاف جمکر نعرے بازی کئے ۔ یہ جلوس چاپدانی میونسپلٹی کے قریب پالتا گھاٹ سے شروع ہو کر پی بی ایم روڈ ۔ بی ایم روڈ اور مختلف وارڈوں سے گزرتے ہوئے واپس پالتا گھاٹ پہونچی ۔ اس دوران سو مقامی لوگوں کے درمیان 500گرام کرکے پیاز تقسیم کیا گیا ۔ جلوس کے دوران مودی کی کارکردگی نوٹ بندی ۔ جی ایس ٹی ۔ طلاق ۔ مندر مسجد اور دیگر کئی معاملوں کے خلاف ترنمول کارکنان اور عوام مخالفت کرتے ہوئے نعرے بلند کئے ۔ چئیرمین نے آخر میں یہ بھی کہا کہ آج ملک کی جی ڈی پی اتنی نیچے گرگئی ہے پھر بھی مرکزی حکومت کہتی ہے کہ ملک ترقی کی اونچائی چھورہی ہے ۔
Comments
Post a Comment