ہم سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں مگر دستورِ ہند کی خلاف ورزی اور ہندو مسلمان کے درمیان نفرت کی آگ برداشت نہیں کرینگے : تپن داس گپتا
ہگلی27/دسمبر (محمد شبیب عالم ) ملک میں نریندر مودی اور امیت شاہ کے جانب سے بنائی گئی عوام مخالف قانون سی اے اے اور این آر سی کے ساتھ اب این پی آر کے خلاف لگاتار جلسہ جلوس مظاہرے ہورہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت یہ متنازعہ قانون واپس نہیں لیا جاتا تب تک لگاتار مظاہرے جاری رہیں گے ۔ لگاتار کئی جمعہ سے نماز کے بعد احتجاجی جلوس مغربی بنگال کے مختلف علاقوں میں نکالے جارہے ہیں ۔ آج بانسبیڑیا میں بھی ایک عظیم الشان مرکزی حکومت کے کالا قانون کے خلاف نکالی گئی ۔ یہ جلوس بانسبیڑیا آئی ایم ہائی مدرسہ سے شروع ہوا اور بورو پاڑہ موڑ پر ختم ہوا ۔ اس جلوس میں یہاں کل بارہ مساجد کے آئمہ کرام کے علاوہ دس ہزار سے زائد لوگ حصہ لئے ۔ اس جلوس میں صرف مسلمان ہی نہیں غیر مسلموں کی تعداد اچھی خاصی دیکھی گئی ۔ جو مسلمانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ایک ساتھ بلند آواز میں مودی مخالف نعرے لگارہے تھے ۔ اس جلوس کی رہنمائی آدی سپتو گرام کے ایم ایل اے و ریاستی وزیر زراعت مملکت تپن داس گپتا نے کیا ۔ انکے علاوہ بانسبیڑیا میونسپلٹی کی چئیرپرسن ارجیتا سیل ۔ سی آئی سی امیت گھوش کے علاوہ کئی کونسلر بھی شامل ہوئے ۔ ساتھ ہی چنسورہ موگرا بلاک کے سابق صدر دیبو برتا بسواس ۔ چنسورہ کورٹ کے وکیل و سماجی کارکن نواب سہیل ۔ ایڈووکیٹ مولائے مجمدار اور دیگر بڑے بھوڑے بچے شامل ہوئے ۔ بورو پاڑہ موڑ پر ایک جلسہ بھی منعقد کی گئی جہاں باری باری سے تمام مساجد کے آئمہ کرام این آر سی اور سی اے اے کے علاوہ این پی آر کے خلاف زوردار تقریریں کئے اور کہا کہ یہ ہندوستان کسی کے باپ کا نہیں ہے ہم ملک میں رہنے والے ہندو مسلمان سکھ عیسائی اور تمام لوگوں کا ہے ۔ جو ہم سب کی پہچان کا ثبوت مانگتا ہے وہ سب سے پہلے خود بتائے کے اسکی پہچان کیا ہے وہ خود ہندوستانی ہے یا دوسرے کسی ملک کا ہے ۔ اگر حقیقت میں وہ اس ملک کا ہوتا تو یہاں کے رہنے والوں سے نفرت نہیں کرتا نہ ہی ہندو مسلمانوں کو بانٹتا نہ نفرت کی آگ بھڑکا کل پورے ملک میں فساد جیسی صورتحال پیدا کرتا ۔ ہمیں تو شک ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کا جاسوس ہے جو ہمارے ملک ہندوستان کی پر امن فضاء کو آلودہ کرنا چاہتا ہے ۔ اگر وہ ہندوستانی ہوتا تو اسطرح سے اس ملک میں رہنے والے تمام ذات دھرم مذاہب کے لوگوں کو آپس میں نہیں لڑاتا یہ وہی کام کررہا ہے جو آج سے پچہتر برس پہلے انگریزوں نے کیا تھا پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کی پالیسی اپنا کر ہمیں ہمارا چین و سکون چھین لیا ہے ۔ ہم ہندو مسلمان کبھی برداشت نہیں کرینگے اور اسکے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔ جلسہ کے آخر میں تپن داس گپتا مائک پکڑتے ہی بلکل جارہانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک میرے جسم میں جاں باقی رہے گی ۔ تب تک مودی شاہ اور اسکے کالا قانون کے خلاف لڑائی کرتا رہونگا ۔ ساتھ ہی یہاں ہندو مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے والوں کو برداشت نہیں کرونگا ۔ میں ایم ایم اے بعد میں ہوں پہلے میں یہاں ہندو مسلمان کے گھر کا بیٹا ہوں ۔ وہ یہیں نہیں رکے انہوں نے اور کہا کہ مودی شاہ ہوشیار ہوجاؤ ابھی بیس ریاستوں میں سے پانچ ریاستوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے اور بنگال میں اٹھارہ ایم پی سیٹ لیکر کیا پورے ہندوستان کو خرید لئے ہو ؟ وہ دن دور نہیں کہ مغربی ہی نہیں پورے ہندوستان سے غائب ہوجاؤ گے ۔ دوبین و چراغ جلاکر ڈھونڈنے پر بھی کہیں دیکھائی نہیں دوگے ۔ تپن داس گپتا نے آج کی اس پر امن جلوس کے بارے میں کہا کہ میں آئمہ کرام و باشندگان بانسبیڑیا کو سلوٹ کرتا ہوں جنہوں نے نہایت ہی پرامن ماحول میں سب مذاہب کے لوگوں کو ایک ساتھ لیکر جلوس نکالا ۔ جلسہ کے آخر میں مودی اور امیت شاہ کے پتلے کو بڑے بوڑھے بچے جوتے چپلوں سے مارا اسکے بعد نظر آتش کردیا ۔
Comments
Post a Comment