بانسبیڑیا میں یومِ عالمی مادری زبان کی تقریب منائی گئی
ہگلی21/فروری ( محمد شبیب عالم ) سلیقے سے ہواؤں میں جو گھول سکتے ہیں ، ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں ۔ بانسبیڑیا مل پھاڑی انجمن حمایت السلام کلب کے نزد آج یہ تاریخی تقریب منعقد کی گئی ۔ جس کی صدارت ماسٹر نصراللہ نے کی نقابت کا فرائض انجام دیئے ۔ تقریب کا افتتاح تلاوت قرآن پاک کے بعد قومی گیت جن گن من پڑھا گیا ۔ اسکے بعد محمد شبیب عالم نے 21فروری عالمی یومِ مادری زبان کے تعلق سے مختصر سی بات رکھا ۔ ساتھ ہی ڈاکٹر مختار احمد اسکول کے سابق استاد خورشید عالم کی تحریر کردہ عالمی یومِ مادری زبان کے تعلق سے تعارفی مضمون پڑھا ۔ اسکے بعد ماسٹر مبارک علی ناز ، ماسٹر زولفقار علی ، ماسٹر اسلام الدین عرسی نے اپنی تقریر سے سامعین کا دل جیت لیا ۔ اسکے بعد ماسٹر انیس اعظمی ماسٹر نصرالدین اور ایڈووکیٹ نواب سہیل نے 21فروری عالمی مادری زبان کے تعلق سے تاریخی باتیں بتائیں ۔ آج کی اس تقریب کے خصوصی مہمان پروفیسر شاہد اختر سابق صدر شعبہ اردو ہگلی محسن کالج نے عالمی مادری زبان کے تعلق کے ساتھ ساتھ اردو اور اردو والے جو خصوصی طور پر اس سے جڑے ہوئے ہیں انکے متعلق اور اردو ادب اور لہزا لفظ کا کی ادائیگی کیسے ہو اسکے متعلق لوگوں کے سامنے اپنی باتیں رکھی ۔ ساتھ ہی انہوں نے لوگوں سے زور دیکر کہا کہ اردو اخبارات ہم سب کے گھروں میں روز آنی چاہئے اس سے ہماری اردو زبان کے ساتھ ساتھ دنیاوی معلومات حاصل ہوتی ہے ۔ آج یہاں ایک بات کہنا ضروری ہوگا کہ اپنی مادری زبان اردو کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس پر کہنا چاہتا ہوں کہ اردو کو ہم نے مسلمانوں سے جوڑ دیا جبکہ یہ پوری طرح سے ہندوستانی زبان ہے ۔ لیکن آزادی کے بعد جسطرح سے discripe criculum سے نکال دیا گیا اس سے اردو پر بہت بڑا خطرہ لاحق ہوگیا ۔ اردو ایک پوری تہذیب ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ عربی قرآن کی زبان ہے ۔ سنسکرت گروداس کی زبان ہے ۔ لیکن اردو کسی مزہبی کتاب کی زبان نہیں ہے ۔ کسی نے خوب کہا ہے کہ اپنی اردو تو محبت کی زبان ہے پیارے ، اب تو سیاست نے اسے جوڑ دیا ہے مزہب سے " ۔ آج کی یہ تقریب نوائے بنگال نیوز پورٹل کے جانب سے منعقد کی گئی تھی ۔ آخر میں جلسہ صدر ماسٹر نصراللہ نے صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہورہی ہےکہ آج نوائے بنگال نیوز نے بانسبیڑیا کے تمام اردو داں طبقہ کو یہاں یکجا کیا ۔ انہوں نے اور کہا کہ اردو اخبارات ہم پڑھیں مگر خرید کر کسی چائے کی دکان یا پان کی دکانوں میں جاکر نہیں ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اردو میڈیم اسکولوں میں بچوں کو تعلیم دلانے سے انہیں سرکاری نوکریاں ملنے میں دشواری ہوتی ہے ۔ مگر میں اتنا ضرور بتانا چاہوں گا کہ آج ریاست مغربی بنگال میں بہت سارے ہمارے بچے بچیاں ا سرکاری عہدے پر فائز ہیں ۔
Comments
Post a Comment