آج بھی چوبیس گھنٹے میں ایک ہی جوڑی ٹرین اضافی ٹرین کے لئے ترس گئے بانسبیڑیا کے باشندے -
ہگلی26/فروری ( محمد شبیب عالم ) ہگلی ضلع کے بانسبیڑیا اور تریوینی ریلوے اسٹیشن کے درمیان اسلام پاڑہ ہالٹ ( اسٹیشن ) کا افتتاح ہوئے آج سات ماہ گزر گئے ۔ مگر آج بھی صبح اور شام کو ملاکر چوبیس گھنٹے میں صرف ایک ہی ٹرین یہاں ٹھہر رہی ہے ۔ جس کو لیکر مقامی لوگوں میں برہمی پائی جارہی ہے ۔ لوگ اتنے ناراض ہیں کہ وہ کہہ رہے ہیں مرکزی حکومت یہاں کے عوام کو لالی پوپ دیکھائی ہے ۔ یہاں رہنے والے تمام لوگوں کو گمراہ کی ہے اور کچھ لوگوں نے تو یہ بھی قسم کھالیا ہےکہ اگر وقت رہتے اس اسلام پاڑہ ہالٹ اسٹیشن پر مزید ٹرینیں نہیں ٹھرائیں گئی تو اسکا جواب ہم آئندہ کے انتخاب میں ووٹوں سے دینگے ۔ ۔ اس وائی فائی انٹرنیٹ کے زمانے میں جہاں ملک بھر کے لوگوں کو ایک ہی دھاگے میں پرونے کی کوششیں کی جارہی ہے وہیں شہر کے قریب رہنے والوں کو شہر سے جوڑنے کےلئے چوبیس گھنٹے میں صرف ایک ٹرین ۔ صبح آٹھ بجے ایک ٹرین آتی ہے اس پر سوار ہوکر شہر کولکاتا آجاؤ اور شام تک کا انتظار کرو اسلئے کے گھر واپس جانے کے لئے ایک ہی ٹرین ملے گی ۔ اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ باشندگان بانسبیڑ یا کو اسلام پاڑہ ہالٹ کے شکل میں لالی پوپ دیا گیا ہے ۔ لوگوں میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کے خلاف بھی نفرت کی آگ بھڑکنے لگی ہے ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسلام پاڑہ ہالٹ اسٹیشن کی افتتاح نہیں ہوتی تو ہی بہتر تھا ۔ چالیس برس پہلے ہم لوگ جہاں تھے وہیں آج بھی کھڑے ہیں ۔ واضح ہوکہ باشندگان بانسبیڑیا گزشتہ چالیس برس پہلے ایک اسٹیشن کا خواب دیکھے تھے ۔ 2012 میں ریاستی حکومت ممتابنرجی کی جانب سے یہاں کے باشندوں کا خواب پورا ہوا ۔ مگر خواب کے شرمندہ تعبیر ہونے میں سات سال کا وقت گزر گیا ۔ آخر میں مسلسل جدوجہد کے بعد گزشتہ یکم جولائی 2019 کو باشندگان بانسبیڑیا کے خواب پورے ہوئے اور ریل انتظامیہ لال جنڈی دکھاکر صبح آٹھ بجکر آٹھ منٹ پر پہلی ٹرین روکا اور اس دن سے یہاں کے عوام اسلام پاڑہ ہالٹ سے اپنی پہلی سفر شروع کئے ۔ اس دن یہاں رہنے والے تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے کسی تہوار سے کم نہیں تھا ۔ لوگ خوشی کے مارے جھوم رہے تھے ۔ خوشی عالم یہ تھا کہ کوئی ٹرین کے ڈرائیور کو پھول مالا پہنارہاتھا تو کوئی گاڑڈ کو ۔ یہاں تک کہ جو ریل انتظامیہ کے لوگ آئے تھے ان پر بھی لوگ پھولوں کی بارش کررہے تھے ۔ اس دن پہلی ٹرین پر سوار ہونے کے لئے اتنے لوگ جمع ہوگئے کہ پورا پلیٹ فارم چھوٹے بڑے بوڑھے بچوں سے کھچاکھچ بھر گیا تھا اور ٹکٹ کاٹنے کےلئے لوگوں کی لمبی قطار لگ گئی ۔ حالات ایسا ہوا کہ اس ٹرین میں تمام لوگ اٹھ نہیں پائے ۔ نتیجے میں اس دن ریلوے کے ان افسروں سے گزارش کی گئی کہ اتنے سارے لوگ ٹکٹ کاٹ چکےہیں ۔ مگر ٹرین میں داخل نہیں ہوپائے ہیں ۔ لہذا انکے لئے آج یہاں دوسری ٹرین کو بھی ٹھرائی جائے ۔ اور وہ لوگ اعلیٰ افسران سے بات کرکے بات مان گئے اور دوسری ٹرین کو روکا ۔ اسی دن لوگوں نے ان افسروں سے دریافت کیا کہ یہاں کتنی ٹرینیں رکیں گی ۔ اس پر ان افسروں نے کاغذات دکھایا اور کہا کہ فلحال یہاں صبح کے وقت ڈاؤن میں ایک ٹرین اور شام کو سات بجکر بارہ منٹ پر آپ میں ایک ٹرین رکے گی اور آئندہ ٹکٹ کلیکشن اور مسافروں کی تعداد دیکھنے کے بعد مزید ٹرینیں بڑھائی جائے گی ۔ اس بات سے یہاں کے عوام بےحد خوش ہوئے اور غیرضروری طور پر بھی یعنی کہیں جائیں یا نہ جائیں مگر ایک ٹکٹ ضرور کاٹ لیتے تھے صرف اس لئے کہ اگر ٹکٹوں کی فروخت زیادہ ہوگی تو ریل انتظامیہ جلد سے جلد مزید ٹرینیں یہاں ٹھرائے گی اور ہم سبھوں کا برسوں کے خواب کے ساتھ آمدورفت کا مسلہء بھی حل ہوجائے گا ۔ مگر یہ کیا آج سات ماہ گزر گئے باشندگان بانسبیڑیا کے خواب تو پورے ہوئے مگر اب بھی ادھورے ہیں ۔ اس درمیان بانسبیڑیا اسٹیشن کے اسٹیشن ماسٹر مسٹر نرائن کے ہدایت پر شکایت اور مشورہ ( سجیشن ) بک میں بھی اپنے مطالبہ درج کئے مگر نتیجہ صفر کا صفر ہی رہا ۔ یہاں امتحان سینٹر میں کافی دور دراز سے طالب علم امتحان دینے آتے ہیں ۔ بس گاڑیوں سے آنے میں انہیں ٹرافک جام اور دیگر کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ گزشتہ سال امتحان گاہ پہونچنے کے دوران بچوں کی گاڑی حادثے کی شکار ہوگئی تھی ۔ نتیجے میں کئی بچے زخمی ہوئے تھے ۔ آخر میں اسپتال کے بستر پر بیٹھ کر امتحان دینا پڑا تھا ۔ کیا ریل انتظامیہ چاہتی ہے کہ یہ دن پھر ان بچوں کو دیکھنے کو ملے ؟ خدا نہ کرے کبھی پھر ایسا ہو ۔ مگر اس اسلام پاڑہ ہالٹ اسٹیشن پر ٹرین رکتی تو شاید یہ دن انہیں دیکھنا نہیں پڑتا ۔ لیکن تمام باتیں کہنے کے باوجود بھی ریل انتظامیہ اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ آج ایک ٹرین کےلئے صبح خاصی تعداد میں ٹکٹ کاٹتے ہیں ۔ لیکن پھر بھی یہاں ایک سے زائد ٹرین بڑھانے کے معاملے میں ریل انتظامیہ بہرے پن کا ثبوت پیش کر رہی ہے ۔ اب کہاں کس کے پاس اپنی فریاد لیکر جائیں ۔ حکومت کو ہندو مسلمان سی اے اے ، این آر سی سے اگر فرست مل چکی ہے تو ایک بار ہماری جانب بھی دیکھے ہم سب۔باشندگان بانسبیڑیا کی مرکزی و ریاستی حکومت سے فریاد ہے ۔
Comments
Post a Comment