نئی دہلی مشہور صحافی رویش کمار کی مسلمانوں سے ہمدردانہ اپیل
"میری اپیل ہے کہ آپ لوگ بھاجپا اور آر ایس ایس کی مذمت کرنا بند کر دیں ۔ آپ کی مخالفت ہی ان کی طاقت ہے ۔ ویسے بھی جموں و کشمیر کو چھوڑ کر نہ تو تمہیں کہیں کا وزیر اعلی بننا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم ۔ جن کو حکومت لینی ہے وہ اپنے آپ آر ایس ایس اور بھاجپا کی کاٹ پیدا کر لیں گے ۔ آپ کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ہی بھاجپا 18 فیصد مسلموں کا خوف دکھا کر 80 فیصدی ھندوؤں کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے ۔ اور پورے کھیل کا دار و مدار اصلا 3 فیصدی ہی ہیں ۔ آپ کو جس کسی پارٹی کو بھی ووٹ دینا ہے دو ، جس کی بھی حمایت کرنی ہے کرو ، لیکن بھول کر بھی بھاجپا ، آر ایس ایس اور مودی کی مخالفت مت کرو ۔ بھول جاؤ کہ آر ایس ایس نامی کوئی تنظیم ہے بھی ۔ بھول جاؤ کہ بھاجپا کوئی پارٹی ہے ۔ بھول جاؤ کہ مودی کوئی نیتا ہے ۔ آپ کی یہی حالت رہی تو کچھ سال میں سیاسی طور پر اچھوت بنا دئے جاؤ گے ۔ پھر نہ تو آپ کو کانگریس پوچھے گی نہ بھاجپا ، اور نہ سپا ۔ جس میم اور اویسی کی آپ اندھی حمایت کر رہے ہو ، اس کو الیکشن میں حصہ تبھی تک لینے دیا جائے گا جب تک کہ بھاجپا کو ان کے چناؤ لڑنے کا فائدہ ہو رہا ہے ۔
جس دن بھاجپا کو لگے گا کہ اب ان کے چناؤ لڑنے سے اسے نقصان ہو رہا ہے اسی دن میم پر پابندی لگا دی جائے گی ۔ جیسا کہ پہلے 30 _ 40 سال تک پابندی لگی تھی ۔ تم صرف جدید علوم اور سائنسی تعلیم پر دھیان دو ، اتنے نمبر لاؤ کی کہ بنا کسی مراعات کے ہی تم نوکریاں حاصل کر سکو ۔ آزادی سے پہلے بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 35 فیصدی تھی اور 35 فیصد نوکریوں پر مسلمانوں کا قبضہ تھا ۔ اس وقت مراعات جیسی کوئی چیز نہیں تھی ۔ جو اس مقام تک پہنچتے تھے۔ وہ اپنی قابلیت کے دم پر ہی پہنچتے تھے ۔ اور جو آپ دینی اداروں میں زکوۃ ، خیرات کا پیسہ دیتے ہیں بہتر ہوگا کہ ایسے اداروں میں بھی زکوۃ ، خیرات کا پیسہ صرف کریں جو آپ کی تعلیم اور روزگار کے لئے کام کریں ۔ اگر ایسے ادارے نہیں ہیں تو بنائیے ۔
یاد رکھئے یہ وقت کمپٹیشن کا دور ہے اور آپ ہر میدان میں پیچھے ہو رہے ہیں ۔ کسی بھی طرح کی سرکاری امداد چھوڑ دیجئے۔ جوکرنا ہے آپ اپنے دم پر کرئیے ۔ باقی خدا مالک !
رویش کمار ( صحافی این ڈی ٹی وی )
Comments
Post a Comment