گوندل پاڑہ جوٹ کے اب ایمرجنسی شعبہ کے مزدوروں کا تنخواہ کو لیکر مظاہرہ کہا ہمارے ساتھ سازش ہورہی ہے ۔

ہگلی18/مارچ( محمد شبیب عالم ) چندن نگر میں واقع گوندل پاڑہ جوٹ میں کے ایمرجنسی شعبہ پاور ہاؤس ، سویپر ، دروان اور سیکوریٹی گارڈوں کا مل گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ۔ مل انتظامیہ پر چار ماہ سے تنخواہ نہیں دینے کا لگایا الزام ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کچھ رقم ہمارے اکاؤنٹ میں دیئے گئے ہیں مگر تنخواہ کی رسید نہیں ملنے سے پتا نہیں چل رہا ہے کہ ہمیں یہ رقم تنخواہ کی شکل میں دی گئی ہے یاکہ ایڈوانس کی شکل میں ۔ اس لئے کہ جو رقم ملی ہے وہ ہمارے تنخواہ کے حساب سے بلکل نہیں ملتے ہیں ۔  آج دن کو مل گیٹ کے سامنے دو درجن سے زائد مزدور جو اس مل میں صفائی ورکر ہیں سویپر ہیں ۔ دروان ہیں پاور سپلائی ڈپارٹمنٹ کے ہیں اور سیکوریٹی ہیں وہ لوگ اپنا اپنا کام بند کرکے احتجاجی مظاہرے کرنے لگے اور مل انتظامیہ پر الزامات عائد کرنے کے ساتھ مطالبات بھی کرتے نظر آئے ۔   ابھی مظاہرہ چل ہی رہا تھا کہ موقعے پر پولیس بھی پہونچ گئی اور ان سے مظاہرے کے متعلق تفصیلات جانا ۔ یہاں پولیس انہیں ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یکجا ہونے سے منا کیا ۔   اس دوران دو مزدور بسواجیت رائے اور پریتم چکرورتی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ جوٹ مل ویسے ہی بند ہے دو برسوں سے ۔ مگر سویپر پاور ہاؤس دروان اور سیکوریٹی گارڈ جو ایمرجنسی شعبے کے ہیں ہم سب لوگ کام کررہے ہیں ۔ مگر گزشتہ چار ماہ سے ہمیں تنخواہ نہیں مل رہی ہے ۔ کئی اسکی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی مگر کسی نے بھی کچھ نہیں بتایا ۔ اسکے بعد اس کی شکایت مختلف جگہوں کے ساتھ ساتھ ڈی ایل سی سے بھی کیا گیا مگر نتیجہ صفر ہی رہا ۔ ابھی چند روز قبل ہمارے بینک اکاؤنٹ میں کچھ رقم جوٹ مل انتظامیہ بھیجا ہے مگر ہمارا ماہانہ تنخواہ کے حساب سے یہ رقم بہت کم ہے ۔ اسکے علاوہ اس رقم کی ہمیں pay slip بھی نہیں دی گئی ہے تاکہ ہمیں پتا چل سکے کہ یہ ہماری تنخواہ ہے ؟ یا ایڈوانس ؟ ہم لوگ جب اس رقم کی حساب کئے تو پتہ چلا کہ ہمیں جہاں یومیہ رقم 400/500 ملتی ہے وہاں صرف 370 روپئے یومیہ دی گئی ہے ۔  ان لوگوں نے اور بتایا کہ ایمرجنسی شعبے میں ابھی کل 75 مزدور کام کرتے ہیں ۔ ان لوگوں نے اور کہا کہ ہمیں ہماری تنخواہ دینے میں انہیں تکلیف ہوتی ہے جبکہ مل کے تمام اسٹاف کو پوری تنخواہ وقت پر مل جاتی ہے ۔ اس کو لیکر مزدوروں نے کہا کہ کمپنی ہمیں ہمارا حساب سمجھائے اور ہمارا بقایا تنخواہ دے ورنہ ہم کام بند رکھیں گے ۔ مزدوروں نے شک ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کمپنی ہم مزدوروں سے سازش کررہی ہو اور ہماری تنخواہ میں کٹوتی کرنے کی سازش رچ رہی ہو ۔   اس معاملے میں مقامی ترنمول رہنماء چندن برمن سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مزدور اور اس جوٹ مل کے معاملے کی تفصیلات ڈی ایل سی کو سونپی گئی ہے ہمیں امید ہے کہ آئندہ ہفتے اس کو لیکر کچھ فیصلہ سامنے آ سکتا ہے ۔  وہیں سماجی کارکن نلیس پانڈے کا کہنا ہے کہ جوٹ مل کے مزدوروں پر ظلم ہورہا ہے ۔ مزدوروں کا احتجاج جائز ہے ۔  واضح ہوکہ گوندل پاڑہ جوٹ مل گزشتہ 27/مئی 2018 کو بند ہوا ۔ گزشتہ سال لوک سبھا انتخاب کے دوران ریاستی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی اس علاقے میں انتخابی میٹنگ کے دوران مل کو جلد سے جلد کھولنے کی ہدایت دے کر گئی تھی  ۔ اس دن انکے حکم پر تو جوٹ مل کھل گئی مگر پھر دوسرے ہفتے یعنی انتخاب ختم ہوتے ہی پھر سے لاک آٹ کردی گئی ۔   اس معاملے میں ریاست کے جوٹ ملوں کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مخالف جماعتوں کے ساتھ عام لوگوں نے بھی کہنا شروع کردیا ہےکہ محاذی دور میں جوٹ ملوں کی حالات بدتر تو تھی ہی اب ممتاحکومت میں تو جوٹ ملوں کی حالت بد سے بدتر ہوچکی ہے ۔ پہلے مزدور کھل کر حکمراں جماعت کے خلاف آواز بلند بھی کرپاتے تھے آج حکومت کے خلاف بولنا بہت مشکل ہے ۔ آج جوٹ ملوں کی جو حالت ہے کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا