گنجس جوٹ مل کھلنے کی امید گئی سردخانے میں ریاست کے صرف تین ملوں کو کھولنے کی ملی منظوری مزدوروں میں مایوسی ۔

ہگلی21/اپریل ( محمد شبیب عالم ) بانسبیڑیا کے ساتھ پورے ہگلی ضلع کے جوٹ ملوں کے کھلنے کی امید گئی سرد خانے میں ۔ مزدوروں میں مایوسی ۔ مزدور یونین تنظیموں نے مل مالکان پر مزدوروں کو مالی مدد دینے کی پھر سے کی وکالت ۔   آج بانسبیڑیا۔گنجس جوٹ مل کو چالو کرنے اور لاک ڈاؤن پیریڈ کا تنخواہ دینے جیسے مطالبات کے ساتھ مل انتظامیہ کے ساتھ دن کے گیارہ بجے سے اس مل کے تمام مزدور یونین رہنماؤں کے ساتھ خصوصی میٹنگ ہوئی ۔ میٹنگ کافی دیر تک چلی ۔ میٹنگ کے اختتام پر بی سی ایم یو کے سیکریٹری بسواناتھ نے نمائندہ عوامی نیوز کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کے مطالبات کو لیکر آج میٹنگ ہوئی ۔ ساتھ ہی کارخانہ کب سے چالو کیا جائے گا اس پر بھی بات ہوئی ۔  اس پر گنجس جوٹ مل کے انتظامیہ و جنرل منیجر ٹی کے کنڈو نے تمام مزدور یونین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم کارخانہ چلانے کے لئے گزشتہ ہفتہ ہی ریاستی ہوم سیکریٹری اور وزیر محنت کو درخواست کئے تھے اور کارخانہ چلانے کےلئے جو گائیڈ لائن تیار کیا گیا تھا اس پر پوری طرح سے عمل کرتے ہوئے ہم نے کارخانہ چلانے کی درخواست کیا تھا ۔ مگر افسوس کہ ہماری درخواست کو قبولیت نہیں ملی ۔ لیکن کیوں کس وجہ سے ہماری درخواست کو قبول نہیں کیا گیا اس متعلق ہمیں کوئی جانکاری نہیں دی گئی ؟ ہاں صرف اتنا بتایا گیا کہ ریاست کے کل 59 جوٹ ملوں میں صرف تین جوٹ ملوں کو ہی کھولنے کی اجازت ملی ہے ۔ ایک بج بج کی جوٹ مل دوسری ہوڑہ کی جوٹ مل اور تیسری خضر پور کی جوٹ مل کو چلانے کی منظوری ملی ہے ۔ لیکن ان جوٹ ملوں کے چلانے کے جو شرائط دیئے گئے ہیں اس سے امید کی جارہی ہے کہ یہ تینوں ملیں بھی نہیں چل سکے گیں ۔ سب سے بڑی شرط یہ ہے کہ صرف اور صرف پچاس مزدوروں کو لیکر ہی کام شروع کرنا ہوگا ۔   ادھر گنجس جوٹ مل کو منظوری کیوں نہیں ملی کے سوال پر کہا گیا کہ آپ پھر سے درخواست کریں ۔   مل انتظامیہ کے جانب سے یہ باتیں سننے کے بعد اس کارخانے کے مزدور یونین رہنماؤں نے ایک بار پھر سے لاک ڈاؤن پیریڈ کے تنخواہ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ گنجس جوٹ مل مزدوروں کو یہ تنخواہ کب ملے گی ؟ اس پر مل انتظامیہ کے جانب سے سیدھے طور پر کہا گیا کہ ہم ایڈوانس دینے کی کوشش میں ہیں ۔ لاک ڈاؤن کے تنخواہ پر کچھ کہنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ 24اپریل کے درمیان گنجس جوٹ مل کے مزدوروں میں ایڈوانس کی رقم انکے بینک اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کی جائے گی ۔  لیکن اسکے ساتھ بھی مل انتظامیہ نے ایک شرط رکھا اور کہا کہ مزدوروں کو کام کے دن کے بنیاد پر تین الگ الگ کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ جن مزدوروں کا سال 2019 میں 240 دن کا کام ہوگا ( حاضری ) ہوگا انہیں بطورِ ایڈوانس رقم چار ہزار روپیہ دیاجائے گااور جن مزدوروں کا سال 2019 میں 201 سے 239 دنوں کا کام ہوگا انہیں ساڑھے تین ہزار روپیہ دیا جائے گا ۔ اور اسی سال یعنی 2019 میں ہی 101 سے 200دنوں کا کام ہوگا انہیں ڈھائی ہزار روپئے بطورِ ایڈوانس دیا جائے گا ۔  مل انتظامیہ کے اس شرائط پر مزدور یونینوں نے اعتراض جتایا مگر مل انتظامیہ اپنے اعلان پر اڑے رہے ۔  مزدور یونینوں میں  آئی این ٹی یو سی کے دلیپ کمار ساؤ نے کہا کہ اگر ایڈوانس ہی دینا ہے تو ہر مزدور کو کم از کم سات ہزار روپیہ دیا جائے ۔  ادھر بنگال چٹکل مزدور یونین نے پہلے تو کہا کہ ہم ایڈوانس کیوں لینگے ؟ اسکے بعد کہا کہ اگر ایڈوانس دینا ہی ہے تو ہر مزدور کو دس ہزار کرکے دیا جائے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مزدوروں کو الگ الگ خانوں ( کیٹیگری ) میں بانٹ کر یہ ایڈوانس کی رقم کیوں دے رہے ہیں ؟ مگر مل انتظامیہ اپنی بات پر اٹل رہے ۔  مل انتظامیہ نے یہ بھی کہا کہ مزدوروں سے یہ ایڈوانس کی رقم آئندہ 15/6/2020 سے آٹھ قسطوں میں کاٹی جائے گی ۔     وہیں دوسری طرح کورونا وائرس سے بچنے کے معاملے میں آئی این ٹی یو سی کے رہنماء دلیپ کمار ساؤ نے کہا کہ یہاں مزدور کالونی میں رہنے والے کسی بھی مزدور کا اپنا خود کا باتھ روم یا غسل خانہ یا پینے کے پانی کا نل نہیں ہے ۔ ایسے میں اس مہلک مرض کی گرفت میں آنے کا بڑا خدشہ ہے ۔ اس کےلئے مل انتظامیہ کوئی تدابیر جلد سے جلد کرے ۔   اس پر مل انتظامیہ نے کہا کہ ہاں پورا جوٹ مل کالونی کو بہت ہی جلد سینیٹائز کیا جائے گا ۔ بانسبیڑیا میونسپلٹی کے پاس ایک ہی سینیٹائز کی گاڑی ہے ۔ میونسپلٹی سے بات ہوئی ہے ۔ دو چار دنوں میں ہی اس علاقے کو سینیٹائز کرنے کا کام شروع کردیا جائے گا ۔   ادھر آج کی میٹنگ کے متعلق مزدوروں کو معلوم ہوا تو انکے حوصلے پست ہوگئے کہ جو بھی کارخانہ کھلنے کی امید جگی تھی وہ بھی اس پر بھی پانی پھر گیا ۔ اور ایڈوانس کے بارے میں مزدوروں نے کہا کہ یہاں کے ایم ایل اے بول کر گئے تھے کہ سبھی مزدوروں کو یکساں طور پر بطورِ ایڈوانس کی رقم چار ہزار روپئے دیئے جائیں گے تو آج یہ مزدوروں کو خانوں میں ڈال کر ایڈوانس دینے کی بات کیوں ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا