مجھے ڈرا دھمکا کر راستے سے نہیں ہٹاسکتی ہے پولیس ہمارا مظاہرہ سی ای ایس سی کے خلاف ہے پولیس چاہتی ہے کہ انکے خلاف ہو تو ہم ویسا ہی کرینگے : عبد المنان
ہگلی26/مئی ( محمد شبیب عالم ) لاک ڈاؤن کی وجہ سے گزشتہ دو ماہ سے لوگ پریشان ہیں اور یہ پریشانی ابھی ختم بھی نہیں ہوئی تھی کہ امفان طوفان نے لوگوں کی مشکلیں بڑھادی اور مشکلیں اس قدر بڑھی ہےکہ گزشتہ سات دنوں سے ریاست کے علاوہ ہگلی ضلع کے بھی کئی علاقے کے عوام بجلی اور پانی کے لئے تڑپتے دیکھائی دے رہے ہیں اور آئے دن بجلی محکمہ کے خلاف ناکہ بندی اور احتجاجی مظاہرے بھی کرتے دیکھائی دے رہے ہیں ۔
آج ایک دفعہ پھر سے شیوڑاپھولی میں بجلی اور پانی کا مطالبہ کو لیکر لوگ سڑک پر اترے ساتھ ہی لوگوں سے ملی شکایت اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنماء و چاپدانی اسمبلی کے کانگریسی ایم ایل اے بھی چئیر کرسی لیکر راستے کی ناکہ بندی کےلئے راستے پر بیٹھ گئے ۔ اس دوران انکی رہنمائی میں گھنٹوں احتجاجی مظاہرہ ہوئے ناکہ بندی کی وجہ سے راہگیروں کو بھی خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس دوران عبدالمنان نے سی ای ایس سی کے خلاف الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آج سات دن گزر جانے کے باوجود بھی یہاں بجلی سپلائی بحال نہیں ہوسکی جسکی وجہ سے پانی کی ایک ایک بوند کے لئے لوگ ترس گئے ہیں ۔ انہوں نے اور کہا کہ یہاں سی ایس سی کو میں ایک ایم ایل اے کے حیثیت سے کئی دفعہ فون کیا مگر وہ بات ٹالتے رہے ۔ گزشتہ کل بھی شام کو فون کیا تو کہا کہ ایک گھنٹہ بعد لوگ جارہے ہیں ۔ مگر ڈھیر گھنٹہ بعد دوبارہ فون کیا تو کہنے لگے بارش ہورہی ہے ۔ جب میں کہا کہ بارش کہاں ہورہی ہے ؟ اس پر وہ خاموش رہے ۔ میں کہا کہ آپکی یہی رویہ رہی تو لوگ آپکے خلاف راستے پر اترینگے ۔ اس پر ادھر سے جواب آیا آپ جو کرناہے کرلیں ۔ کہکر فون کاٹ دیا اور آج صبح تک جب کوئی بجلی محکمہ سے نہیں آیا تو لوگوں کے ساتھ میں خود شیوڑا پھولی تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرے پر بیٹھ گیا ۔ اس دوران صحافیوں نے عبد المنان سے کہا سی ایس سی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اسی فیصد کام کرچکے ہیں ۔ اس پر عبد المنان کا جواب تھا کہ تو کیا 20 فیصد لوگ جن کے گھروں میں بجلی پانی نہیں ہے وہ آواز بلند نہیں کرسکتے ؟ مظاہرے نہیں کرسکتے ہیں ؟ وہیں ناکہ بندی کو دیکھتے ہوئے شیوڑا پھولی تھانہ کے آئی سی بھی موقعے پر پہنچ گئے اور عبد المنان سے ناکہ بندی اٹھا لینے کو کہا اس پر دو نوں کے درمیان کافی بحث ہوگئے ۔ آخر میں آی سی نے انہیں کہا کہ سی ای ایس سی دفتر میں بات ہوئی ہے وہ لوگ ایک گھنٹے میں آجائیں گے آپ آمدورفت بحال کردیں ۔ اس پر عبد المنان نے کہا کہ ٹھیک ہے انہیں آنے دیں ۔ آکر کام شروع کریں ہم خود راستے سے ہٹ جائیں گے ۔ وہیں کانگریسی ایم ایل اے عبد المنان نے صحافیوں سے یہ بھی کہا کہ پولیس دھمکی دیکر ہمیں راستے سے نہیں ہٹا سکتی ۔ ہمارا مظاہرہ بجلی محکمہ کے خلاف ہے اور اگر پولیس دخل اندازی کرکے چاہتی ہے کہ ہم انکے خلاف مظاہرہ کریں تو اس کے لئے بھی ہم تیار ہیں ۔ ادھر عبد المنان کے اس مظاہرے کے خلاف شری رامپور کے ترنمول ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ سالوں بھر یہ دیکھائی تک نہیں دیتے ہیں اور آج ماحول خراب کرنے کے لئے راستے پر اتر آئے ہیں ۔ یہ امفان قدرتی آفت تھا انہیں سمجھنا چاہئے ۔ واضح ہو کہ امفان طوفان کی وجہ سے آج ریاست کے کئی علاقوں کے ساتھ ساتھ ہگلی ضلع میں بھی کافی تباہی و نقصانات ہوئے ہیں ہزاروں کی تعداد میں پیڑ درخت کے ساتھ کئی مکانات بھی گرے ہیں ۔ کئی جانیں بھی جاچکی ہیں ۔ کتنے لوگ گھر سے بے گھر ہوگئے ہیں اور اس کے بعد بھی گزشتہ سات دنوں سے کئی علاقوں میں آج بھی بجلی کی سپلائی نہیں ہونے کی وجہ سے پینے کے پانی کے لئے لوگ ترس رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ مجبوراً راستے کی ناکہ بندی اور مظاہرے پر اتر گئے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف موسم ایک بار پھر مزاج بدلنے میں لگی ہے اور اگر ایسا کچھ بھی ہوتاہے تو عام لوگوں کے ساتھ ضلع انتظامیہ کی بھی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں ۔
آج ایک دفعہ پھر سے شیوڑاپھولی میں بجلی اور پانی کا مطالبہ کو لیکر لوگ سڑک پر اترے ساتھ ہی لوگوں سے ملی شکایت اور صورتحال کو دیکھتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنماء و چاپدانی اسمبلی کے کانگریسی ایم ایل اے بھی چئیر کرسی لیکر راستے کی ناکہ بندی کےلئے راستے پر بیٹھ گئے ۔ اس دوران انکی رہنمائی میں گھنٹوں احتجاجی مظاہرہ ہوئے ناکہ بندی کی وجہ سے راہگیروں کو بھی خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس دوران عبدالمنان نے سی ای ایس سی کے خلاف الزام لگاتے ہوئے کہا کہ آج سات دن گزر جانے کے باوجود بھی یہاں بجلی سپلائی بحال نہیں ہوسکی جسکی وجہ سے پانی کی ایک ایک بوند کے لئے لوگ ترس گئے ہیں ۔ انہوں نے اور کہا کہ یہاں سی ایس سی کو میں ایک ایم ایل اے کے حیثیت سے کئی دفعہ فون کیا مگر وہ بات ٹالتے رہے ۔ گزشتہ کل بھی شام کو فون کیا تو کہا کہ ایک گھنٹہ بعد لوگ جارہے ہیں ۔ مگر ڈھیر گھنٹہ بعد دوبارہ فون کیا تو کہنے لگے بارش ہورہی ہے ۔ جب میں کہا کہ بارش کہاں ہورہی ہے ؟ اس پر وہ خاموش رہے ۔ میں کہا کہ آپکی یہی رویہ رہی تو لوگ آپکے خلاف راستے پر اترینگے ۔ اس پر ادھر سے جواب آیا آپ جو کرناہے کرلیں ۔ کہکر فون کاٹ دیا اور آج صبح تک جب کوئی بجلی محکمہ سے نہیں آیا تو لوگوں کے ساتھ میں خود شیوڑا پھولی تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرے پر بیٹھ گیا ۔ اس دوران صحافیوں نے عبد المنان سے کہا سی ایس سی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اسی فیصد کام کرچکے ہیں ۔ اس پر عبد المنان کا جواب تھا کہ تو کیا 20 فیصد لوگ جن کے گھروں میں بجلی پانی نہیں ہے وہ آواز بلند نہیں کرسکتے ؟ مظاہرے نہیں کرسکتے ہیں ؟ وہیں ناکہ بندی کو دیکھتے ہوئے شیوڑا پھولی تھانہ کے آئی سی بھی موقعے پر پہنچ گئے اور عبد المنان سے ناکہ بندی اٹھا لینے کو کہا اس پر دو نوں کے درمیان کافی بحث ہوگئے ۔ آخر میں آی سی نے انہیں کہا کہ سی ای ایس سی دفتر میں بات ہوئی ہے وہ لوگ ایک گھنٹے میں آجائیں گے آپ آمدورفت بحال کردیں ۔ اس پر عبد المنان نے کہا کہ ٹھیک ہے انہیں آنے دیں ۔ آکر کام شروع کریں ہم خود راستے سے ہٹ جائیں گے ۔ وہیں کانگریسی ایم ایل اے عبد المنان نے صحافیوں سے یہ بھی کہا کہ پولیس دھمکی دیکر ہمیں راستے سے نہیں ہٹا سکتی ۔ ہمارا مظاہرہ بجلی محکمہ کے خلاف ہے اور اگر پولیس دخل اندازی کرکے چاہتی ہے کہ ہم انکے خلاف مظاہرہ کریں تو اس کے لئے بھی ہم تیار ہیں ۔ ادھر عبد المنان کے اس مظاہرے کے خلاف شری رامپور کے ترنمول ایم پی کلیان بنرجی نے کہا کہ سالوں بھر یہ دیکھائی تک نہیں دیتے ہیں اور آج ماحول خراب کرنے کے لئے راستے پر اتر آئے ہیں ۔ یہ امفان قدرتی آفت تھا انہیں سمجھنا چاہئے ۔ واضح ہو کہ امفان طوفان کی وجہ سے آج ریاست کے کئی علاقوں کے ساتھ ساتھ ہگلی ضلع میں بھی کافی تباہی و نقصانات ہوئے ہیں ہزاروں کی تعداد میں پیڑ درخت کے ساتھ کئی مکانات بھی گرے ہیں ۔ کئی جانیں بھی جاچکی ہیں ۔ کتنے لوگ گھر سے بے گھر ہوگئے ہیں اور اس کے بعد بھی گزشتہ سات دنوں سے کئی علاقوں میں آج بھی بجلی کی سپلائی نہیں ہونے کی وجہ سے پینے کے پانی کے لئے لوگ ترس رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ مجبوراً راستے کی ناکہ بندی اور مظاہرے پر اتر گئے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف موسم ایک بار پھر مزاج بدلنے میں لگی ہے اور اگر ایسا کچھ بھی ہوتاہے تو عام لوگوں کے ساتھ ضلع انتظامیہ کی بھی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں ۔
Comments
Post a Comment