تیلنی پاڑہ فرقہ وارانہ معاملہ کے بعد بھدریشور تھانے کے انچارج کا ہوا تبادلہ لوگوں کی امیدیں بڑھیں

ہگلی14/مئی ( محمد شبیب عالم ) گزشتہ اتوار کی شام سے بھدریشور تھانے کے تحت تیلنی پاڑہ علاقے میں فرقہ وارانہ صورتحال بگڑ گیا اور منگل کے دن حالات ہنوز خطرناک صورتحال اختیار کر لیا اور دن بھر علاقے میں کشیدگی برقرار رہی ۔ مقامی لوگوں نے شکایت کیا کہ پولیس کی کارکردگی بلکل ناقص تھی ۔ پولیس اگر ٹھیک طریقے سے ڈیوٹی انجام دیتی تو  صورتحال اس قدر بے قابو نہیں ہوتے ۔  اسی صورتحال کے پیشِ نظر آج بھدریشور تھانہ کے او سی و آئی سی نندن پانی گرہی کا تبادلہ کردیا گیا ۔ انکی جگہ کوشک بنرجی کو مقرر کیا گیا ہے ۔ کوشک بنرجی اس سے قبل پوربی میدنی پور ضلع کی سائبر کرائم برانچ کے آفیسر انچارج تھے ۔  زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق نندن پانی گرہی کو کوچ بہار ضلع کے ماتھا بھانگا عدالت میں انچارج کے عہدے پر منتقل کردیا گیا ہے ۔ ادھر بدھریشور میں نئے افسر کوشک بنرجی کی آمد پر لوگوں میں نئی توقعات پیدا کردی ہے ۔  دیگر زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق تیلنی پاڑہ معاملے میں ابھی تک کل 129 لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے اور مزید دھر پکڑ جاری ہے ۔ وہیں دنگے میں اقلیتی طبقہ کے خود کو غیر محفوظ سمجھنے والے تین سو افراد جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے وہاں پناہ لئے ہوئے ہیں اور انکی ہرطرح کی مدد کچھ علاقائی نوجوان مل کر کر رہے ہیں ۔ بتاجارہاہے کہ اس فساد میں ڈھیر سو سے زاہد اقلیتی طبقہ کے لوگوں کے مکان نظر آتش ہوچکے ہیں ۔  ادھر متاثرہ لوگوں کی فہرست تیار کرنے کے لئے ریاستی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کی جانب سے بھی ضلع انتظامیہ کو دی گئی ہے ۔ فلحال یہاں ماحول پر امن و سانت ہے ۔ لیکن اقلیتی طبقہ کے لوگ ابھی بھی خوف کے شائے میں زندگی گزار رہے ہیں ۔ یہ بھی سننے میں آرہا ہےکہ روزہ رکھ کر ٹھیک طریقے سے احتمام بھی نہیں کر پارہے ہیں ۔ بس ایک ہی گزارش کررہے ہیں کہ جیسے بھی ہو ماحول پھر سے پر امن ہوجائے ۔ زیادہ تر لوگ ریاستی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کا نام لیکر یہ کہتے نظر آئے کہ آپ ہماری جانب توجہ دیں ۔ ورنہ ہم کہیں کے نہیں رہیں گے ۔ ہم لوگ تو پہلے سے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہوگئے ہیں اور پھانکہ کسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور اسی درمیان ہمارے اوپر یہ ظلم اب ہم سے برداشت نہیں ہو پارہا ہے ۔ ہم گزشتہ دو ماہ سے بغیر کھائے گھر میں سکون سے تو تھے مگر کچھ لوگوں کو ہمیں سکون میں دیکھنا ناگوار گزرا اور ہمارے پورے علاقے کو فساد کی نظر کردیئے ۔ بس آپ ہی ایک سہارا ہیں آپ کو مسلم نواز بھی کہا جاتا ہے مگر اس کے باوجود بھی ہماری یہ حالت پولیس کی موجودگی میں ہوئی اور تو اور خود ریف کے ڈریس میں پولیس والوں نے ہم پر پتھر پھینکا یہ دیکھکر ہمیں ابھی بھی حیرانی ہورہی ہےکہ آخر بچانے والے ہی ہمارے دشمن نکلے ۔ وہ منظر شاید ہم کبھی بھول نہ پائیں گے ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا