امفان کے قہر کے بعد بجلی اور پانی کے لئے ترستی عوام ضلع انتظامیہ پر لگایا لاپرواہی کا الزام

 ہگلی22/مئی (محمد شبیب عالم ) پریشانی لوگوں کا پیچھا نہیں چھوڑنا چاہتی ہے ۔ ایک تو پہلے سے ہی لگاتار دو ماہ سے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھوک مری کے شکار ہورہے ۔ ابھی اس مصیبت و پریشانی سے نجات پانے کے لئے امید کی روشنی نظر آہی رہی تھی کہ گزشتہ بدھ کی شام ایک اور مصیبت دستک دے دی اور یہ مصیبت اتنی بڑی پریشانی پیدا کردے گی شاید اس ریاست کا کوئی بھی شخص چاہے وہ جتنے بڑے اعلیٰ عہدے کا کیوں نہ ہو عام لوگوں کی تو دور کی بات ۔ ماہرینوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سو برس میں اتنی بڑی مصیبت شاید نہیں آئی تھی ۔ یہ مصیبت " امفان طوفان " کی شکل میں آئی اور ریاست کے ہزاروں مکان  لاکھوں درخت لاتعداد جھوپڑیوں کو اڑا لے گیا ۔  ریاست مختلف حصوں کے ساتھ ہگلی ضلع بھی بےحد متاثر ہوا ۔ جس کی امید تو پہلے کبھی بھی کسی نے نہیں کی تھی ۔  بہرحال طوفان تو طوفان ہے آیا چلاگیا ۔ مگر اس کے جانے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس سے لوگوں میں بےچینی بڑھتی جارہی ہے ۔ گھر مکان دکان طوفان میں بکھرنے و برباد ہونے کے بعد بجلی اور پینے کا پانی بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے ۔ گزشتہ 48 گھنٹے سے بجلی نہیں ہونے کی وجہ سے لوگوں کا جینا مشکل ہوگیا ہے ۔ اس لئے کہ بجلی کی سپلائی نہیں ہونے کی وجہ سے پانی کی سپلائی بھی مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے  ۔ حالات اتنے خراب ہیں کہ بچے بوڑھے سائکل رکشہ وین پر بالٹی  گملا ڈرام لیکر ادھر ادھر پانی کے لئے بھٹکتے دیکھائی دے رہے ہیں ۔  بجلی پانی کو لیکر آج صبح سے ضلع کے کئی میونسپلٹی کے علاقے میں لوگوں کا احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھاگیا ۔ چاپدانی سے لیکر بانسبیڑیا میونسپلٹی تک کے مختلف علاقوں میں پانی اور بجلی کا مطالبہ کےلئے لوگ سڑکوں پر اترے احتجاجی مظاہرے کرتے نظر آئے ۔  چاپدانی میونسپلٹی کے چئیرمین سریش مشرا سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ لوگوں کا غصہ جائز ہے ۔ لیکن ہم بھی لگاتار کوشش میں ہیں کہ لوگوں کے درمیان پانی کے مسائل کو پہلے حل کیا جائے ۔ اس کے لئے میونسپلٹی کا جنریٹر چلا کر پانی ٹینکوں میں بھر کر وارڈوں میں بھیج رہے ہیں مگر مناسب مقدار میں ہمارے پاس ٹینکر نہیں ہیں ۔ رہی بات بجلی کی تو بجلی محکمہ تھوڑی سی لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے اور وہ اس لئے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سماجی دوری بنا کر کام کرنے کو کہا گیا ہے اور اس محکمہ میں تیس فیصد لوگوں کے ساتھ کام چل رہا ہے جو بجلی کی سپلائی میں تاخیر کی بڑی وجہ بھی ہو سکتی ہے ۔  وہیں بانسبیڑیا میونسپلٹی کے 9 نمبر وارڈ میں کونسلر ڈاکٹر بابلا ( پرنب کمار گھوش ) کے خلاف وارڈ کے لوگ بھڑک اٹھے اور جم کر نعرے بازی کیا ۔ اسکے بعد یہ لوگ بانسبیڑیا بجلی 

محکمہ کے دفتر بھی گئی وہاں بھی شکایت کئے مگر انکا الزام ہےکہ ہماری باتیں کوئی نہیں سن رہا ہے ۔ ہم لوگوں کو دیکھکر بجلی دفتر کا صدر دروازہ بھی بند کردیا گیا ہے ۔ احتجاجیوں میں مرد عورت بچے بوڑھے سیکڑوں کی تعداد میں دیکھائی دیئے ۔ ان لوگوں نے اور الزام لگایا کہ بنگالیوں کے علاقے میں بجلی کی سپلائی ہے ۔ مگر ہمارے علاقے میں آج تین دنوں بعد بھی بجلی دور دور تک کہیں دیکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ ان لوگوں نے اپنے کونسلر کے خلاف الزام لگایا کہ کونسلر کہتا ہے کہ میرا پاؤر تو خود ختم ہوگیا ہے تو آپ لوگوں کے لئے پاؤر کہاں سے لاؤں ۔  اس الزام پر جب کونسلر ڈاکٹر بابلا سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ لوگوں کا غصہ درست ہے ۔ مگر سمجھنا ہوگاکہ یہ کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے نہیں ہواہے یہ تو قدرتی آفت ہے جسے ہم سب کو جھیلنا پڑرہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی جگہوں پر بڑے بڑے درخت گرے پڑے ہیں ۔ انکو کاٹنے کا کام چل رہا ہے ۔ اسکے بعد ہی بجلی کی تار کو مرمت کرنے کا کام شروع کی جائے گی ۔   ادھر گزشتہ کل سے ہی بانسبیڑیا کے گنجس جوٹ مل کالونی کے علاقے میں اسلام پاڑہ شب پور قاضی محلہ اور کئی علاقے کے  بچے بوڑھے خواتین سائکل رکسا وین کے زریعے قطاروں میں کھڑے ہوکر پانی بھرکر لے جاتے دیکھائی دیئے ۔  لوگوں کا کہنا ہے کہ میونسپلٹی کی جانب سے کچھ علاقوں میں گزشتہ کل پانی کی ٹنکیان آئی تھی مگر اس سے کیا ہوگا ۔   وہیں گنجس جوٹ مل کے مزدوروں کا الزام ہے کہ مل مالک کے پاس کارخانہ چلانے کےلئے بجلی ہے ۔ مگر مزدور کالونی میں بجلی سپلائی کے لئے ادھر ادھر کی باتیں کررہے ہیں ۔  اس معاملے میں جوٹ مل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بجلی کی تار پر درخت اور پول گر گئے ہیں جسکی وجہ سے بجلی کی سپلائی میں دشواری پیدا ہورہی ہے ۔ مرمت کرنے کا کام تیزی سے چل رہا ہے ہماری کوشش ہےکہ جلد سے جلد بجلی سپلائی ہم بحال کر سکیں ۔  ادھر چاپدانی میونسپلٹی کے چئیرمین سریش مشرا نے اپنے علاقے کے لوگوں سے گزارش کیا کہ صبر سے کام لیں ہماری کوشش ہمیشہ بہتر خدمات دینے کی رہی ہے ۔ مگر اس قدرتی آفت کے سامنے ہم مجبور و بےبس ہیں لیکن ہمت ہم نہیں ہارے ہیں کوشش لگاتار کررہے ہیں کہ جتنی جلدی ہو سکے بجلی سپلائی کو بحال کیا جا سکے ۔ انہوں نے اپنے بارے میں کہا کہ میرے گھر میں بھی گزشتہ تین دنوں سے بجلی نہیں ہے میں آپ سبھوں کا تکلیف سمجھ سکتاہوں ۔  وہیں دوسری جانب کچھ لوگوں نے ضلع انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ اڑتالیس گھنٹے کے بعد بھی ضلع کے مختلف گلی کوچوں سڑک  چوراہے پر راستوں پر درخت گرے پڑے ہیں جن کو ہٹانے کا کام ابھی تک مکمل نہیں ہوپایا ہے ۔ بلکل کاہلی کا مظاہرہ کررہی ہے ضلع انتظامیہ ۔  ادھر طوفان کے جانے کے بعد سے اچانک پھر سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو گئی ہے ۔ جسکی وجہ سے لوگ خاصے پریشان ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں کے صبر کا باندھ ٹوٹ رہا ہے اور لوگ مخالفت میں راستے پر اتر آئے ہیں ۔ مگر نتیجہ ابھی بھی صفر ہی دیکھائی دے رہا ہے ۔ بجلی کب آئے گی گھروں کے بلب کب روشن ہونگے بڑوں کے ساتھ بچے بھی سوال کرتے نظر آرہے ہیں ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا