بانسبیڑیا آئی ایم ہائی مدرسہ کو کورنٹائن سینٹر بنانے کو لیکر ہنگامہ ترنمول گروہ بندی بھی دیکھا گیا

ہگلی 12/جون ( محمد شبیب عالم ) کورونا پتہ نہیں کتنوں کے درمیان نفرت کی آگ لگائے گا ۔  آج بانسبیڑیا آئی ایم ہائی مدرسہ کے سامنے صبح سویرے اچانک سے بھیڑ جمع ہوگئی ۔ ہزاروں کی تعداد میں چھوٹے بڑے بزرگ کے ساتھ خاصی تعداد میں عورتيں بھی جمع ہوگئیں ۔ دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں نے راستے کی ناکہ بندی بھی کردیا ۔   لوگوں میں غصہ بھی تھا ۔ لوگ احتجاجی نعرے بلند کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ اس مدرسہ کو کسی بھی صورت میں کورنٹائن سینٹر بننے نہیں دیا جائے گا ۔  ان سے بات کی گئی تو وہ بےحد ناراضگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتظامیہ پر انگلی اٹھا رہے تھے ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے تھے کہ آخر اس گھنی آبادی کے بیچ اس مدرسہ کو کورنٹائن سینٹر کیوں بنایا جارہا ہے ۔  لوگوں کا احتجاج دیکھکر پولیس بھی موقعے پر پہونچ گئی ۔  مدرسہ انتظامیہ کمیٹی کے سیکریٹری اور ممبران بھی موقعے پر پہنچ گئے تھے ۔ اس معاملے میں مدرسہ کے سیکریٹری ایڈووکیٹ نواب سہیل سے پوچھا گیا تو انہوں نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دس دنوں سے ادھر ادھر باتیں سننے کو مل رہی تھی کہ مدرسہ آئی ایم آئی مدرسہ میں یہاں کے رہنے والے لوگ جو دوسری ریاستوں سے آرہے ہیں انہیں یہیں رکھا جائے گا ۔  حالانکہ اس متعلق سرکاری طور پر مجھے کوئی اطلاع نہیں ملی تھی ۔  ایک دن پنچایت کے مکھیا فیروز انصاری مجھے فون کرکے بتایا کہ ایم ایل اے آرہے ہیں کورنٹائن سینٹر بنانے کو لیکر بات کریں گے ۔ مگر جب ایم ایل اے آئے وہ راستے کی مرمت کے متعلق بات کئے مگر کورنٹائن سینٹر بنانے کو لیکر کوئی چرچا نہیں کیا ۔  تھوڑی دیر بعد پنچایت کی ایک خاتون مکھیا شبانہ خاتون بولی کے سیکریٹری صاحب آپ کونسا روم دینگے ؟ اس پر سیکریٹری کا جواب تھا کیوں کس لئے ؟ اس پر شبانہ بولی وہی باہر سے آنے والوں کو سات دنوں کے لئے ٹھہرا کے لئے ۔ میں اسکی باتوں سے حیران ہوا اور کہا کہ یہ مدرسہ میرا نہیں ہے جو فیصلہ لے لوں ۔ بات یہی ختم ہوگئی ۔    مگر گزشتہ کل شام سات بجے کے قریب بانسبیڑیا میونسپلٹی سے ایک خط آیا ۔ جس میں لکھاتھا کہ کورونا سینٹر قائم کرنے کے لئے اس جگہ کا انتخاب کیا گیا ہے ۔  خط کو اسکول کے ٹیچر انچارج کو سینڈ کیا گیا ۔ تھوڑی ہی دیر بعد یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی اور صبح ہوتے ہی لوگ مدرسہ کے سامنے جمع ہوگئے اور احتجاجی مظاہرہ شروع کردیا ۔ ساتھ ہی مکھیا کے خلاف بھی لوگ بولنے لگے ۔   اس سلسلے میں مکھیا فیروز انصاری سے بات کی گئی تو وہ کہنے لگے کہ میرے خلاف لوگوں کو بھڑکایا جارہا ہے ۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیوں بھڑکا رہے ہیں اس پر انہوں نے کہا کہ میرے حریف ۔ اس پر فیروز سے پوچھا گیا کہ وہ تو آپ ہی کی پارٹی ترنمول کانگریس کے لوگ ہیں پھر ایسا کیوں ؟ وہ بولے پتہ نہیں کیوں ۔  فیروز انصاری نے اپنے اوپر الزامات کے بارے میں کہا کہ مدرسہ کو کورنٹائن سینٹر بنانے کی بات کبھی نہیں ہوئی ہے ۔ وہاں صرف دوسری ریاستوں سے آنے والے اس علاقے کے لوگوں کو سات دنوں کے لئے صرف ٹھہرانے کی بات کی گئی تھی ۔  اس لئے کہ یہاں بہت سارے لوگوں کے پاس یا تو خود کا مکان نہیں ہے ۔ یا ہے بھی تو ایک سے زیادہ نہیں ہے ۔ اس صورت میں انہیں سات دنوں تک تنہا کہاں رہیں گے اور اگر کوئی بات ہوئی تو ایک کے ساتھ دوسرے بھی متاثر ہونگے ۔ بس اسی مقصد سے وہاں میرے علاقے کے کچھ لوگوں کو رکھنے کی بات ہوئی تھی ۔  لیکن میونسپلٹی کس کے کہنے پر اس مدرسہ کا انتخاب کیا ہے مجھے پتہ نہیں ہے ۔  وہیں مکھیا شبانہ خاتون سے بات کی گئی تو اس نے بھی اسی طرح کی باتیں بتائی ۔ ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا کہ ایک گزارش کہ طور پر مدرسہ میں باہر سے آنے والے علاقائی لوگوں کو ٹھہرنے کی بات کی گئی تھی ۔ پنچایت علاقے کے اور بھی کئی اسکولوں میں اسطرح کے لوگوں کے ٹھہرنے کا احتمام کیا گیا ہے اور لوگ وہاں رہ بھی رہے ہیں ۔ لیکن کورنٹائن سینٹر قائم کرنے کی بات کبھی نہیں ہوئی ہے ۔  پنچایت دفتر بھی ایسے لوگوں کے ٹھہرنے کی مسائل پر بانسبیڑیا میونسپلٹی کو خط دیکر گزارش کرنے کو کہا گیا تھا ۔   ادھر لوگوں کا ہنگامہ اور مظاہرہ کے بعد مدرسہ انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ علاقائی طور پر لوگوں سے دستخط کروا کر میونسپلٹی اور موگرا تھانے کو خط لکھ کر باتا گیا ہے کہ برائے مہربانی اس جگہ کو کورنٹائن سینٹر نہیں بنایا جائے ۔ اس لئے کہ یہ مدرسہ کافی گھنی آبادی کے بیچ میں ہے لوگوں کو سخت اعتراض بھی ہے ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا