ڈاکٹر فواد حلیم کا کورونا بحران میں بےمثال خدمات محض پچاس روپئے میں دے رہے ہیں ڈائلاسس اب تک بائیس سو مریض فیضیاب
کولکاتا 30/جون ( محمد شبیب عالم ) ملک بھر میں کورونا وائرس کے انفیکشن اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سب سے زیادہ پریشانی مریضوں کی وجہ یہ ہے کہ نرسنگ ہوم اور اسپتال بند رہے یا وہ اسپتال کوویڈ مریضوں کے لئے طویل عرصے سے مخصوص کردیئے گئے تھے۔ اس وقت کولکاتا کے ڈاکٹر فواد حلیم ایسے کام کر رہے ہیں ۔ جس کی نہ صرف کولکاتا اور مغربی بنگال میں بلکہ پورے ملک میں سراہا جارہا ہے۔ ڈاکٹر فواد لاک ڈاؤن کے بعد سے ابھی تک 50 روپے میں ڈائلیسس مہیا کررہے ۔ ہیں ۔ یہ یونٹ کنبہ اور دوستوں کی مدد سے چلتا ہے ۔
49 سالہ ڈاکٹر فواد اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ قائم کردہ این اے جی ہیلتھ ریزولوشن کے تحت جنوبی کولکاتا میں پارک اسٹریٹ کے قریب اسٹینڈلیون ڈائیلاسس یونٹ چلاتے ہیں ۔ 25 مارچ کو کوڈ 19 وبائی بیماری کے بعد ملک گیر لاک ڈاؤن کے بعد سے گردوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو بہت تکلیف پہنچنا شروع ہوگئی۔ اس کے پیش نظر انہوں نے صرف 50 روپے میں اپنی یونٹ میں ڈالیسیس کی سہولت فراہم کرنے کا کام شروع کیا ۔
ابھی تک 2200 ڈائلیسس دے چکےہیں یہاں سے کسی بھی کورونا متاثرہ کو واپس نہیں کیا جاتا ہے ۔
لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد یعنی 25 مارچ سے فواد نے تقریبا 2200 افراد کو 50 روپے میں ڈائیلاسس مہیا کیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ کورونا کے نام پر کسی بھی مریض کو واپس نہیں کرتے ہیں۔ ان کے یونٹ میں لکھا ہے کہ کورونا مثبت مریضوں کا بھی ڈائلسز جائے گا۔ تاہم اس کے لئے حکومتی قواعد مریض کو قبول کرنا ضروری ہے ۔
ڈاکٹر فواد نے 2008 میں پانچ بستروں پر مشتمل یونٹ کھولا۔ جس میں وہ معاشی طور پر کمزور لوگوں کو سستا علاج دے سکتے ہیں۔ 2008 سے وہ فی ڈائلیسس 350 روپئے لیتے تھے ۔ جو دوسرے اسپتالوں سے بہت کم ہے۔ اسی دوران لاک ڈاؤن کے بعد اس نے لوگوں کی پریشانیوں کی وجہ سے اسے کم کرکے 50 روپے کردیئے ۔
فواد سی پی آئی (ایم) کے رہنما بھی ہیں
فواد حلیم کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے ۔ ان کے والد ہاشم عبد الحلیم بائیں بازو کی حکومت میں 1982 سے 2011 تک مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر رہے ہیں۔ فواد نے 2019 کے لوک سبھا کا انتخاب سی پی آئی-ایم کے ٹکٹ پر ڈائمنڈ ہاربر سیٹ سے لڑے تھے ۔ جس میں وہ ممتا بنرجی وزیر اعلی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی سے ہار گئے تھے۔ فواد حلیم سی پی آئی-ایم کی پیپلز ریلیف کمیٹی کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ تاہم ان کے ڈالیسیس یونٹ کا پارٹی یا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حلیم کے مطابق اس کے اسکول کے کچھ دوست ، کنبہ اور کزنز اس یونٹ کی مالی مدد کرتے ہیں ۔
49 سالہ ڈاکٹر فواد اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ قائم کردہ این اے جی ہیلتھ ریزولوشن کے تحت جنوبی کولکاتا میں پارک اسٹریٹ کے قریب اسٹینڈلیون ڈائیلاسس یونٹ چلاتے ہیں ۔ 25 مارچ کو کوڈ 19 وبائی بیماری کے بعد ملک گیر لاک ڈاؤن کے بعد سے گردوں کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو بہت تکلیف پہنچنا شروع ہوگئی۔ اس کے پیش نظر انہوں نے صرف 50 روپے میں اپنی یونٹ میں ڈالیسیس کی سہولت فراہم کرنے کا کام شروع کیا ۔
ابھی تک 2200 ڈائلیسس دے چکےہیں یہاں سے کسی بھی کورونا متاثرہ کو واپس نہیں کیا جاتا ہے ۔
لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد یعنی 25 مارچ سے فواد نے تقریبا 2200 افراد کو 50 روپے میں ڈائیلاسس مہیا کیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ کورونا کے نام پر کسی بھی مریض کو واپس نہیں کرتے ہیں۔ ان کے یونٹ میں لکھا ہے کہ کورونا مثبت مریضوں کا بھی ڈائلسز جائے گا۔ تاہم اس کے لئے حکومتی قواعد مریض کو قبول کرنا ضروری ہے ۔
ڈاکٹر فواد نے 2008 میں پانچ بستروں پر مشتمل یونٹ کھولا۔ جس میں وہ معاشی طور پر کمزور لوگوں کو سستا علاج دے سکتے ہیں۔ 2008 سے وہ فی ڈائلیسس 350 روپئے لیتے تھے ۔ جو دوسرے اسپتالوں سے بہت کم ہے۔ اسی دوران لاک ڈاؤن کے بعد اس نے لوگوں کی پریشانیوں کی وجہ سے اسے کم کرکے 50 روپے کردیئے ۔
فواد سی پی آئی (ایم) کے رہنما بھی ہیں
فواد حلیم کا تعلق ایک سیاسی گھرانے سے ہے ۔ ان کے والد ہاشم عبد الحلیم بائیں بازو کی حکومت میں 1982 سے 2011 تک مغربی بنگال قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر رہے ہیں۔ فواد نے 2019 کے لوک سبھا کا انتخاب سی پی آئی-ایم کے ٹکٹ پر ڈائمنڈ ہاربر سیٹ سے لڑے تھے ۔ جس میں وہ ممتا بنرجی وزیر اعلی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی سے ہار گئے تھے۔ فواد حلیم سی پی آئی-ایم کی پیپلز ریلیف کمیٹی کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ تاہم ان کے ڈالیسیس یونٹ کا پارٹی یا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ حلیم کے مطابق اس کے اسکول کے کچھ دوست ، کنبہ اور کزنز اس یونٹ کی مالی مدد کرتے ہیں ۔
Comments
Post a Comment