لاک ڈاؤن کی وجہ سے تجارت کا ہوا برا حال بکرے کے گوشت کے ساتھ مرغی کا گوشت مفت دیکر خریداروں کو راغب کرنے کی کوشش
ہگلی12/جولائی ( محمد شبیب عالم ) کورونا ایک طرف لوگوں کو اپنے گرفت میں لیکر موت کی نیند سلا رہا ہے ۔ وہی جو لوگ اسکے گرفت میں نہیں ہیں وہ بھی روز موت کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں ۔ کچھ لوگ بےروزگاری سے پریشان ہیں تو کچھ لوگ کاروبار میں مندی سے پریشان ہیں ۔ ایسے میں کریں تو کیا کریں زندہ رہنے اور پیٹ پالنے کےلئے کچھ تو حربہ اپنا ہوگا ۔ کچھ اسی طرح کی سوچ کے ساتھ رشڑا کا رہنے والا جگنو قریشی جو ایک کاروباری ہے ۔ رشڑا ویلنگٹن جوٹ مل موڑ کے قریب بکرے کا گوشت فروخت کرتا ہے ۔ مگر گزشتہ ساڑھے تین ماہ سے اسکے کاروبار کی حالت ٹھیک نہیں ہے ۔ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہوٹل بند ہیں ۔ لوگ نہ کہیں گھومنے پھرنے جاتے ہیں اور نہ ہی کہیں تفریح میں جاتے ہیں ۔ ایسے میں ہوٹلوں میں گوشت کی سپلائی مکمل طور پر بند پڑگئی ہے ۔ اسکے علاوہ نہ کہیں شادی اور نہ ہی کوئی دوسری تقریبات یا جشن ۔ عام لوگ بھی پریشان ہیں تو گوشت کون خریدے گا ۔ انہیں باتوں سے پریشان ہوکر جگنو نے آخر کچھ نیاکرنے کو سوچا اور اپنے دکان پر اشتہار لگادیا کہ بکرے کا گوشت چار سو روپئے کیلو اور فی کیلو کے ساتھ چار سو گرام مرغی گوشت مفت ۔ بس کیا تھا اسطرح کا اشتہار دیکھ کر جگنو کے دن میں بھی چمکنے لگایا اور خریدار بھی ٹوٹ پڑے ۔ اس معاملے میں جگنو قریشی نے اور تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اصل میں ساون کا مہینہ چل رہا ہے ۔ ساتھ ہی برسات کے دنوں میں گاؤں دیہاتوں میں مال کی قیمت کم ہوجاتی ہے اور میرے پاس کافی سارے بکرے جمع ہوگئے ہیں ۔ پہلے جہاں ایک دن میں پانچ سات بکرا کاٹ دیتا تھا ۔ لیکن آج ساڑھے تین ماہ سے ہفتے میں پانچ بکرا کاٹ کر فروخت کرنے میں حالت بگڑجاتی ہے ۔ گزشتہ تین ماہ سے دو لیبر کو بیٹھا کر پیسہ دیتا تھا ۔ آخر میں سوچا کیوں نہ خریداروں کو اپنے جانب راغب کرنے کے لئے کپڑے کاروباریوں کی طرح آفر دیا جائے اور ایسا ہی کیا جس میں کامیاب رہا ۔ اب روزانہ پانچ چھ بکرا فروخت کر دے رہا ہوں ۔ اس سے پوچھا گیا کہ لیکن دوسرے دکانوں میں تو ابھی بھی کہیں 600 تو کہیں سات سو روپئے میں گوشت فروخت ہورہے ہیں ۔ تم قیمت بھی کم کردیئے ہو اور اوپر سے مرغی بھی ؟ اس پر اس نے جواب دیا کہ مرغی کا آفر کبھی بھی ختم کرسکتا ہوں یہ وقتی طور پر دے رہا ہوں ۔ اس سے اور پوچھا گیا کہ دوسرے کاروباری ناراض نہیں ہورہے ہیں ؟ اس پر اس نے کہا کہ وہ کیوں ناراض ہونگے میں سیدھے دیہاتوں سے مال کم قیمت پر لاتا ہوں کم قیمت پر فروخت کرتا ہوں ۔ اس میں ناراضگی کی کیا بات ہے اور میں ان باتوں کا پرواہ نہیں کرتا ۔
Comments
Post a Comment