ریاست میں کورونا کا علاج ٹھیک سے نہیں ہورہاہے یہ شکایت ناقابلِ برداشت ہے ۔ جو ریاست بی جے پی کے ماتحت ہیں وہاں کے بارے میں کیوں نہیں کہتے : چندریما بھٹاچاریہ
ہگلی19/جولائی ( محمد شبیب عالم ) آج چنسورہ کے جوڑا گھاٹ پر ہگلی ضلع خاتون ترنمول کے جانب سے شامیانہ تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شامل ریاستی وزیر محترمہ چندریما بھٹاچاریہ نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ باتیں کہیں ۔ اس سے قبل انہوں نے کہا کہ امفان طوفان کی وجہ سے ریاست کی سرسبز ہریالی کو بڑا نقصان پہنچایا ہے ۔ جسکی وجہ سے آئندہ دنوں ریاست میں فضائی آلودگی میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔ اسی سے بچنے کے لئے ممتابنرجی کی ہدایت پر مہیلا ترنمول کانگریس کے جانب سے ریاست بھر میں کل ایک لاکھ پودے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ گزشتہ پندرہ جولائی سے یہ تقریب جاری ہے ۔ آج اسی سلسلہ میں چنسورہ میں ایک تقریب منعقد کی گئی تھی ۔ جہاں میں شامل ہوکر پودے لگاکر خوشی اور فخر محسوس کررہی ہوں ۔ آج کی اس تقریب میں مہیلا ترنمول کانگریس کی مقامی رہنماء میتا چٹرجی کے علاوہ چنسورہ کے ایم ایل اے اسیت مجمدار کے علاوہ دیگر ترنمول رہنماء اور سیکڑوں کارکنان شامل ہوئے ۔ جہاں چندریما بھٹاچاریہ بھی اپنے ہاتھوں سے پودا لگائیں ۔ اس دوران صحافیوں کے ایک سوال پر کہ ریاست میں جتنی تیزی کے ساتھ مرض بڑھتا جارہا ہے ۔ مگر علاج ٹھیک طریقے سے نہیں ہورہاہے ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ اسطرح کا الزام ناقابلِ برداشت ہے ۔ جو لوگ اس قسم کی شکایتیں کررہے ہیں وہ لوگ ان ریاستوں کے متعلق کیوں نہیں منھ کھولتے جہاں بی جے پی کی حکومتیں ہیں ۔ گجرات کی حالت دیکھیں ، مدھیہ پردیس کی حالت دیکھیں ۔ یہ کوئی کیا بات ہوئی ۔ جو لوگ شکایت کررہے ہیں ۔ ان سے میں اتنا ضرور کہونگی کہ یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں ہے ۔ ریاستی وزیر اعلیٰ ممتابنرجی بار بار کہہ رہی ہیں کہ متاثرین کی شرح میں اضافہ ہوگاہی اس لئے کہ ٹیسٹ زیادہ ہورہاہے اور حکومت ہاتھ باندھ کر نہیں بیٹھی ہے ۔ لوگوں کو صحت مند رکھنے کے لئے تمام طرح کی کاروائی کررہی ہے ۔ وزیر اعلیٰ دو روز قبل ہی بولی ہیں کہ کورونا مریضوں کےلئے چار ہزار اور بیڈ لگائے جارہے ہیں ۔ چندریما بھٹاچاریہ نے کہا کہ صرف شکایت کرنے سے نہیں ہوگا ۔ صرف بنگال میں مرض تیزی سے نہیں پھیل رہا ہے ۔ پورے ہندوستان میں پھیل رہا ہے ۔ گزشتہ دنوں پورے ہندوستان میں ایک ساتھ 38000 ہزار لوگ متاثر ہونے کی خبر ہے اور اسی روز مغربی بنگال میں دوہزار لوگ متاثر ہوئے تھے تو باقی بچے 34000 ہزار انکے بارے میں شکایت کون کرے گا ۔ نہیں ابھی لوگوں کی صحتیابی کےلئے تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے ۔ سب لوگوں کو مل کر ایک ساتھ عوامی خدمت کی ضرورت ہے ۔ اور یہ کام ممتابنرجی کرتی ہیں باقی کے لوگ سیاست کرنے میں مصروف ہیں ۔ چندریما بھٹاچاریہ سے صحافیوں نے سوال کیا کہ وزیر اعلیٰ بھیڑ لگانے جماعت کرنے سے منع کی ہیں ۔ یہاں تک کہ شادی کی تقریب ہو یا میت اس میں لوگوں کی تعداد مکرر کردی گئی ہے ۔ پھر بھی آج پورے ریاست میں دیکھا جارہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں آئے دن میٹنگ ، جلسہ ، جلوس ، ریلیاں کررہے ہیں ۔ سیکڑوں کی تعداد میں لوگ شامل رہتے ہیں معاشرتی فاصلے کی تو دور کی بات چہروں پر ماسک بھی بہت کم دیکھا جاتا ہے ۔ جس میں حکمران جماعت بھی شامل ہیں ۔ اس پر چندریما بھٹاچاریہ ناراض ہوکر بولی نہیں آپ ترنمول کو نہیں بول سکتے ہیں ۔ آج ہم چنسورہ میں تمام ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تقریب منعقد کئے ہیں ۔ اد دوران انہوں نے کسی دوسری جماعت کا نام لئے بغیر بولی کہ کچھ سیاسی جماعت کے صدر خود بغیر ماسک کا جلسہ جلوس کرتے ہیں بھیڑ لگواتے ہیں ۔ ترنمول ایسا نہیں کرتی ۔ ترنمول خود بھی بیدار رہتی ہے اور لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے مہم بھی چلاتی رہتی ہے ۔ آخر میں ان سے ایک اہم سوال پوچھا گیا کہ آج کہیں بھی کسی بھی علاقے میں جیسے ہی سناجاتاہےکہ فلاں شخص کو کورونا ہواہے ۔ انکے ہی علاقے کے لوگ پاس پڑوسی بھی متاثرہ شخص اور انکے گھر والوں کو گیری ہوئی ، نفرت کی نگاہ سے دیکھنے لگتے ہیں ۔ کہیں کہیں ایسا بھی دیکھا جاتا ہے کہ متاثرہ شخص کے پورے گھر والوں کو علاقے سے محلے سے باہر نکالنے کی بات کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے بارے میں کیا کہیں گی ؟ اس پر چندریما بھٹاچاریہ نےکہا کہ ایسے لوگوں کی اس گندی حرکت کی مخالفت کرتی ہوں ۔ ہمیں فون ٹون کے ساتھ بار بار یہ بات سمجھائی جارہی ہے کہ " ہمیں مرض سے مقابلہ کرنا ہے ۔ مریض سے نہیں " ۔ لیکن اسکے بعد بھی ہم نہیں سمجھتے ہیں تو بڑی حیرانی کی بات ہے ۔ آج ان سے نفرت کرتی ہوں ۔ کل میں بھی اس مرض میں مبتلا ہو سکتی ہوں ۔ تب کیا ہوگا ۔ لوگ میرے ساتھ بھی ویسا ہی برتاؤ کریں گے ؟ نہیں میں ایسے تمام لوگوں سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کہ ایسا ہرگز نہ کریں ۔ بلکہ متاثرین کے ساتھ اچھا سلوک کریں ۔ انکی حوصلہ افزائی کریں ۔ ساتھ ہی اس مصیبت کی گھڑی میں انکا اور انکے گھر والوں کا خیال رکھیں ۔ وہ صرف بیمار ہیں آپکے دشمن نہیں ۔ انسانیت کے ناتے ہمارا فرض بھی تو بنتا ہے مشکل وقت میں پاس پڑوسیوں کا خیال رکھنا انکے غم میں شریک ہونا ۔ پڑوسی ہیں علاقائی لوگ ہیں کبھی بھی کسی نہ کسی سے ضرورت پڑ سکتی ہے ۔ اس وقت ہم کہاں جائیں گے ؟ ایک بار پھر کہونگی کہ کورونا خوفزدہ نہ ہوں ۔ بس احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں ۔ کورونا مریضوں سے نفرت نہ کریں ورنہ یہ دن آپکو بھی دیکھنا پڑ سکتا ہے ۔
Comments
Post a Comment