اگست ماہ کے لاک ڈاؤن کا دوسرا دن پولیس نے دیکھائی سختی سائکل گاڑیوں سمیت کل 56 گرفتار
ہگلی8/اگست ( محمد شبیب عالم ) ریاستی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی ہدایت پر کورونا انفیکشن سے بچاؤ کے لئے ہفتہ وار لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا ۔ آج بروز ہفتہ اگست ماہ کا دوسرا لاک ڈاؤن تھا ۔ اس سے قبل پانچ اگست کو لاک ڈاؤن کیا گیا تھا ۔ آج ایک دفعہ پھر سے پورے ریاست کے ساتھ ہگلی ضلع میں بھی تمام بازار دکانیں کاروباری شعبے میں مکمل طور پر لاک ڈاؤن کا اثر دیکھنے کو ملا ۔ آج لاک ڈاؤن کو کامیاب بنانے کے لئے گزشتہ کل شام سے ہی ضلع کے کئی علاقوں میں پولیس مائک کے زریعے لوگوں کو آگاہ کردی تھی اور صبح ہوتے ہی راستوں پر نکل گئی ۔ اب زیادہ تر لوگ لاک ڈاؤن کو زندگی کا حصہ مان چکےہیں اور اسی لئے زیادہ پریشانی ظاہر نہیں کرتے ہیں ۔ لیکن پھر بھی پولیس لاک ڈاؤن کو کامیاب بنانے میں کےلئے کوئی بھی کثر نہیں چھوڑتی ہے ۔ آج ایک بار پھر سے چنسورہ کے علاقے میں پولیس دبنگ انداز میں راستے پر دیکھائی دی ۔ اس دوران سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی یا غیرضروری طور پر گھروں سے باہر نکلنے والوں کو سائکل گاڑی سمیت حراست میں لیا ۔ اس دوران کچھ لوگوں کے ساتھ زور زبردستی بھی کرتے دیکھائی دی ۔ آج چنسورہ پولیس کی ایک بار پھر سے بربریت سامنے آئی ۔ کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ گھرکے دروازے پر بغیر ماسک کے کھڑے شخص کو ہاتھ پکڑ کر باہر نکالی اور سب سے پہلے اس شخص کے ہاتھ میں مٹھائی کا پیکٹ دیا ۔ اسکے بعد اس شخص کے ہاتھوں میں پھولوں کا ہار دیا ۔ اس پر وہ شخص اور اس کے گھر والے سوال کئے تو پولیس کہنے لگی کہ ہم انکے ساتھ کہاں کچھ کررہے ہیں ۔ بس انہوں نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے اسی لئے انکا استقبال کررہے ہیں ۔ یہ کہتے ہوئے اس شخص کو دو تین پولیس والے کھینچتے تانتے گاڑی میں اٹھا لیا ۔ ادھر اس شخص کا بچہ روتا رہا ۔ بیوی چھت کے اوپر سے شور مچاتی رہی کہ آخر انکا قصور کیا ہے وہ تو اپنے دروازے کے اندر تھے ۔ لیکن پولیس انکی ایک نہ سنی ۔ وہیں دوسری جانب پنڈوا کے علاقے میں پولیس خلاف وزری کرنے والوں کو راستے پر ہی کان پکڑوا کر اٹھ بیٹھ کروائی ۔ کھیر کھنڈی علاقے میں کچھ نوجوان جو بغیر ماسک کے باہر نکلے تھے وہ پولیس کو دیکھتے ہی پاس کے جنگل جھاڑیوں میں چھلانگ لگاکر بھاگتے نظر آئے ۔ اسی طرح سے ضلع کے مختلف علاقوں ، گلی ، محلوں ، چوراہوں پر پولیس کی سخت چوکسی دیکھنے کو ملی ۔ جو لوگ گھروں سے باہر نکلے تھے ۔ ان سے وجہ دریافت کی اور جب لوگوں کے جواب سے تسلی نہیں ملی تو انہیں گھر واپس بھیج دیا ۔ اسطرح سے ان تمام باتوں کو واقعات کو چھوڑ کر بات کی جائیں تو یہ ضرور کہا جائے گا کہ لاک ڈاؤن مکمل طور پر کامیاب ہی رہا جیسا پہلے کے لاک ڈاؤن کے دوران دیکھنے کو ملا تھا ۔
Comments
Post a Comment