باشندگان چاپدانی سے گزارش ہےکہ کسی بھی قسم کی افواہ پر کان نہ دھریں سیدھے میونسپل آکر تحقیقات کرلیں : سریش مشرا
ہگلی24/اگست ( محمد شبیب عالم ) چاپدانی میونسپلٹی علاقے میں حکومت کی جانب سے ایک اردو اور ایک ہندی اسکول کی منظوری ملنے کے بعد بھی اردو اسکول میں تعلیمی سلسلہ شروع نہیں ہونے اور ہندی اسکول میں تعلیم جاری ہے ۔ کو لیکر یہاں چرچہ گرم ہے ۔ اس بات کو لیکر چاپدانی میونسپلٹی کے سابق چئیرمین اور موجودہ بورڈ آف ایڈمنسٹریٹ کے چئیر پرشن سریش مشرا نے آج ایک خصوصی ملاقات کے دوران اسکول سے متعلق تفصیلات بیان کیا ساتھ ہی کچھ دستاویز بھی دکھایا ۔ انہوں نے کاغذات دکھاتے ہوئے کہا کہ ہاں یکم جون 2017 کو تارکیشور میں ضلع انتظامیہ کمیٹی کے ساتھ میٹنگ میں وزیر اعلیٰ ممتابنرجی کو سیرام پور کے ایم پی کلیان بنرجی نے چاپدانی میں ایک اردو اور ایک ہندی ہائی اسکول قائم کرنے کی گزارش کیا تھا ۔ اسکے بعد 24 جنوری 2018 کو ڈی ایم کے جانب سے چاپدانی میونسپلٹی کو کہا گیا کہ جہاں اسکول قائم ہوگی ۔ اسکے لئے زمین گورنمنٹ کو سونپی جائے ۔ 14/3/2018 کو میونسپلٹی کی جانب سے وارڈ نمبر چار میں ہولڈنگ نمبر پانچ این سی ایم روڈ پر آٹھ کٹھہ 6 چھٹانک زمین سب انسپیکٹر آف اسکو بیدیاباٹی کو سونپ دی گئی جسکا میمو نمبر 70/18/19/CM ہے ۔ اسکے بعد اس اسکول کی عمارت کے لئے ایم پی نے دس لاکھ روپیہ منظور کیا ۔ ساتھ ہی بیس نمبر وارڈ کے مشہور سماجی شخصیت غلام محمد کی کاوشوں سے بھی کچھ سرکاری رقم کی منظور ہوا اور عمارت بن کر تعمیر ہوگئی ۔ اسکے بعد پھر میونسپلٹی کی جانب سے سے ڈی ایم کو خط لکھ کر یہاں تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کی گزارش کی گئی ۔ ساتھ ہی اسکول کی منظوری کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ فلحال ضلع انتظامیہ کی فیصلہ کا انتظار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اسکول آٹھ نمبر وارڈ میں قائم ہونا تھا ۔ چار نمبر وارڈ میں کیسے چلا گیا ؟ اسکا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دراصل آٹھ نمبر وارڈ میں جو جگہ اسکول کے لئے دیکھی گئی تھی وہ کافی نیچے تھا ۔ اسے بھرنے میں کافی رقم خرچ ہوجاتے ۔ یہ بات کلیان بنرجی کو بھی بتائی گئی تو وہ ناراض ہوگئے اور کہنے لگے کہ میں اسکول کے لئے رقم دیا ہوں ۔ کھڈے بھرنے کےلئے نہیں ۔ اس پر سریش مشرا نے کہا کہ دوسرے وارڈ میں زمین ہے اگر اسے گورنمنٹ کو سونپ دیں ؟ اس پر ایم پی راضی ہوگئے اور اسی وجہ سے اسکول منتقل کردیا گیا ۔ رہی بات ہندی اسکول کی تو تیرہ نمبر وارڈ میں ایک ہندی اسکول ہے جس میں صبح کے وقت بالیکا ودیالہ کے نام سے چلتاہے اور ڈے میں پرائمری سیکشن ۔ یہی ہندی اسکول قائم کرنا تھا ۔ مگر زمین کی انکوائری پر پتہ چلا کہ میونسپلٹی کے ریکارڈ میں اس اسکول کی زمین کسی دوسرے کے نام سے ہے ۔ اس وجہ سے اس اسکول کی زمین کو گورمنٹ کے ہاتھوں نہیں سونپی جاسکی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے اسکی تعمیری کام شروع ہوپایا ہے ۔ لیکن ادھر کچھ لوگ سوشل میڈیا اور ادھر ادھر نفرت آمیز افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ ہندی اسکول چالو ہوگیا ہے ۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چاپدانی میں اردو اسکول ہے ہی نہیں ۔ لیکن انہیں پتہ ہوناچاہئے کہ یہاں ادبی سوسائٹی ہائی مدرسہ ، عبد الولی اسکول ، اقراء ماڈل اسکول مجاہد ملت پرائمری اسکول بھی قائم ہیں ۔ ان سے پوچھا گیا کہ چار نمبر وارڈ میں اسکول کی عمارت تو قائم ہوچکی ہے مگر تعلیمی سلسلہ کب شروع ہوگا ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ میونسپلٹی اپنے طور پر تمام کام کرکے ضلع انتظامیہ کو سپرد کردی ہے اور صرف عمارت بن جانے سے ہی اسکول تو چالو نہیں ہوسکتا ہے ۔ آگے کی کاروائی حکومت ضلع انتظامیہ کرتی ہے ٹیچروں کی بحالی سے لیکر اسکول کی منظوری تک اس کو لیکر ڈی ایم سے بات ہوئی ہے تعلیمی سلسلہ شروع ہونے کا عمل جاری ہے ۔ ڈی ایم کے جانب سے جلد منظوری کی امید ہے ۔ سریش مشرا نے آخر میں کہا کہ باشندگان چاپدانی سے گزارش کرتا ہوں کہ برائے مہربانی کسی بھی طرح کے افواہوں پر کان نہ دھریں ۔ جب بھی آپ کو کسی بھی ترقیاتی کام یا معاملے سے متعلق بے اطمینانی محسوس ہوتو آپ سیدھے میونسپل میں تشریف لائیں اور سہی غلط کی تحقیقات کریں یہ آپکا حق بھی ہے ۔
Comments
Post a Comment