اگست مہینے کا پہلا لاک ڈاؤن دکانیں بازار بند رہی مگر سنگِ بنیاد کے جشن میں ڈوبے رہے عقیدت مند خوب اڑی لاک ڈاؤن کی دھجیاں
ہگلی5/اگست ( محمد شبیب عالم ) ایک طرف جہاں کورونا وباء کے انفیکشن کو ختم کرنے کے لئے ریاستی حکومت گزشتہ ماہ سے ہفتہ وار لاک ڈاؤن کا اعلان کرنے ریاست کے لوگوں کو صحتیاب رکھنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے ۔ وہیں دوسری جانب مذہب کی آڑ میں حکومت کے فیصلے کو انگوٹھا دیکھانے میں لگے ہیں ۔ یوں تو 2020 کا سال تواریخ کے پننے میں پہلے ہی درج ہوگیا ہے ۔ مگر اس سال کا 5 اگست ہندوستان کی تاریخ میں ایک الگ دن یا یوں کہیں کے تاریخ ساز دن کے طور پر ہمیشہ یاد کیا جائے گا ۔ ہفتہ وار لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد اگست ماہ کا آج پہلا لاک ڈاؤن تھا ۔ گزشتہ لاک ڈاؤن کی طرح آج بھی نکل و حمل مکمل طور پر بند رہا ۔ دکانیں بازار مارکیٹ تمام کچھ بند رہا سیوائے ایمرجینسی سہولیات کو چھوڑ کر ۔ ہربار کی طرح آج بھی پولیس لاک ڈاؤن کو کامیاب بنانے کے لئے صبح سے ہی گلی محلوں چوراہوں پر پولیس عملے تائنات تھے ۔ چھوٹی بڑی گاڑیوں کو گزرتے دیکھ فوراً روکتے تھے ۔ کاغذات طلب کرتے ۔ غیرضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے کی وجہ پوچھتے ۔ تشفی بخش جواب نہیں ملنے پر یا تو گھر واپس بھیجتے تھے اور نہیں تو تھانے میں بیٹھا دیتے تھے ۔ لیکن وہیں دوسری جانب ریاستی حکومت کی اس لاک ڈاؤن کو درکنار کرکے اکثریت طبقہ کے زیادہ تر لوگ صبح سے ہی مختلف مندروں میں پوجا پاٹھ وہ بھی مائک لگاکر کرتے دیکھائی دیئے ۔ اس لئے کہ آج رام مندی کی سنگِ بنیاد وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھوں رکھی جارہی تھی ۔ آج عقیدت مند یہ کہکر جشنِ میں لگے تھے کہ انکا پانچ سو برس کا خواب پورا ہورہا تھا ۔ اس موقعے کو وہ ایک پل کےلئے بھی کھونا نہیں چاہتے تھے اور اس جشن میں ہگلی ضلع بھی پیچھے نہیں تھا ۔ ضلع کے بنڈیل صاحب بگان شب کالی مندر میں صبح کے پانچ بجے سے ہی رام مندر کی سنگِ بنیاد کے جشن میں پوجا پاٹھ میں لگ گئے تھے ۔ وہی نظارہ چنسورہ بڑا بازار پرانا لانچ گھاٹ علاقے کے ایک مندر میں مائک کے زریعے پوجا ارچنا کی جارہی تھی ۔ سیرامپور رشڑا پربھاس نگر کے علاقے میں بھی وہیں نظارہ تھا ۔ ٹھیک اسی طرح کا نظارہ چنسورہ کے کپاس ڈانگا پالپاڑہ کے علاقے میں دیکھا گیا جہاں ہنومان مندر میں صبح آٹھ بجے سے ہی پوجا پاٹھ اور یگ شروع کردی گئی تھی ۔ ایک بات واضح کرنا ضروری ہوگاکہ جہاں بھی پوجا پاٹھ ارچنا ہورہا تھا اسکی رہنمائی مقامی بی جے پی لیڈران و حامی ہی کررہے تھے ۔ چنسورہ کپاس ڈانگا علاقے کا بی جے پی رہنماء دیباین مجمدار نے کہا کہ پانچ سو برس انتظار کرنے کے بعد یہ موقع آیا ہے ۔ اس دن کو تاریخ کے پنوں میں درج کیا جائے گا ۔ اسی لئے اس دن کو ہم اتسو کی طرح منا نے میں کوئی کثر باقی نہیں چھوڑنا چاہتے ہیں ۔ ان سے پوچھا گیا کہ آپ جانتے ہیں کہ آج ریاست میں لاک ڈاؤن ہے ؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت آج لاک ڈاؤن کرکے ٹھیک نہیں کی ہے ۔ انہیں بھی اس دن کے متعلق علم تھا ۔ مجمدار نے اور کہا کہ ریاستی حکومت لاک ڈاؤن بلائی ہے اگر WHO ( ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ) بھی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہوتا پھر بھی ہم آج کے دن کو تہوار کی طرح مناتے ۔ ادھر صاحب بگان مندر کا پجاری نے کہا کہ ہم معاشرتی فاصلے کے ساتھ پوجا پاٹھ کیئے ہیں ۔ وہیں شام ڈھلتے ہی یعنی سات بجے کے بعد ضلع کے مختلف علاقوں میں اچانک سے پٹاخوں کی گونج سنائی دینے لگی ۔ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ دیوالی سے پہلے دیوالی کی شروعات ہوگئی ہو ۔ اسطرح سے لوگوں کی اس حرکت پر اقلیتی حلقہ میں خاموش برہمی دیکھی گئی ۔ دبے لہجے میں کئی لوگوں نے سوال کیا کہ اقلیتوں کو مسجدوں میں نماز کی اجازت نہیں ۔ لاک ڈاؤن کے دن چھوٹے سے چھوٹے کاروباری یومیہ مزدور تمام کچھ نقصان کرکے گھروں میں بیٹھ کر دن گزار دیتے ہیں ۔ کوئی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلتا ہے تو پولیس جواب طلب کرتی ہے ۔ راستے پر ہی سزا دینے لگتی ہے ۔ کسی کی میت اور شادی کی تقریب میں جانے تک کے لئے پابندیاں عائد کی گئی ہے محدود لوگوں کو شرکت کی اجازت دی جاتی ہے اور اگر غلطی سے کچھ ایسا ویسا ہوگیا تو کورونا وائرس پھیلانے کا الزام لگادیا جاتا ہے ۔ ایسا کیوں سارا قصور تمام پابندیاں بس اسی قوم کے لئے ہے اور باقی لوگوں کے لئے حکومت اور انتظامیہ خاموش تماشائی بن جاتی ہے آخر کیوں ؟
Comments
Post a Comment