کفر ٹوٹا خداخدا کرکے بانسبیڑیا ایم جے نگر کا برسوں سے خستہ حال راستے پختہ ہوا ایم ایل اے کے ہاتھوں افتتاح
ہگلی9/اگست ( محمد شبیب عالم ) ہگلی ضلع کا بانسبیڑیا جناتی مسجد کے پیچھے کا علاقہ جسے ایم جے نگر کے نام سے بھی منسوب کیا گیا ہے ۔ اس علاقے میں مسلمانوں کی کی گھنی آبادی ہے ۔ اس علاقے کے لوگ راستے کی خستہ
حالی سے خاصے پریشان تھے ۔ برسات کہ دنوں میں لوگوں کو خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ ادھر چار برسوں سے راستہ ٹوٹ کر پاس کے تالاب میں جھک گیا تھا ۔ اس وجہ سے بچوں بزرگوں عورتوں کے لئے مصیبت بن گیا تھا ۔ علاقائی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی دفعہ کتنے بچے تالاب میں گرگئے ۔ انہیں مسائل سے پریشان مقامی پنچایت ممبر ( مکھیا ) شبانہ پروین سے شکایت کی گئی ۔ آخر میں شبانہ مقامی ایم ایل اے تپن داس گپتا کو بتائی ۔ اسکے بعد راستے کی پختہ ڈھلائی ہوا اور آج تپن داس گپتا کے ہاتھوں ہی راستے کا افتتاح ہوا ۔ آج افتتاحی تقریب میں تپن داس گپتا کے ساتھ پنچایت ممبر شبانہ پروین ، ایڈووکیٹ نواب سہیل اور کنٹریکٹر انور حسین کے علاوہ کئی سیاسی سماجی لوگ شرکت کئے ۔ اس افتتاحی تقریب کے دوران تپن داس گپتا نے اپنی مختصر سی تقریر کے دوران کہا کہ میں آج آپ ہی لوگوں کی وجہ سے ایم ایل اے بنکر کھڑا ہوں ۔ ورنہ میں تو راستے کا عام آدمی تھا ۔ انہوں نے آگے کہتے ہوئے علاقائی خواتین ماں بہنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے سکھ میں نہیں دکھ میں یاد کریں ۔ میرا فرض ہے آپ سبھوں کے سکھ دکھ میں شریک ہونا ۔ انہوں نے اپنی تقریب میں بیان کیاکہ مجھے جب اس راستے کی خستہ حالی کے متعلق شبانہ نے بتایا میں خود یہاں پہونچ گیا اور راستہ دیکھا بہت ہی خراب تھا ۔ ساتھ ہی راستے پر بجلی بھی نہیں تھی ۔ پینے کے پانی کی قلت تھی ۔ یہ سب دیکھنے کے بعد میں لوگوں سے وعدہ کرکے گیا کہ آئندہ ایک ماہ کے اندر راستے کی پختہ ڈھلائی کرواؤں گا ۔ اور آج آپ سبھوں سے کیا وعدہ پورا کردیا ۔ راستہ بھی بنایا بجلی بھی آئی ساتھ ہی پانی کا بھی بندوبست ہوگیا ۔ انہوں نے اور کہا کہ بہت ہی جلد جو کام ادھورے یا باقی رہ گئے ہیں اسے بھی پورا کروں گا ۔ وہیں آج علاقائی لوگوں میں خوشی دیکھی گئی ۔ ایم ایل اے خود لوگوں سے چل کر پوچھتے نظر آئے کہ سب ٹھیک ہے تو ؟ آپ لوگ خوش ہیں ؟ اس دوران محمد یاسین نے کہا کہ راستے کی خستہ حالی سے ہم سب بہت تکلیفیں جھیلیں ہیں ۔ آج ہمیں بےحد خوشی ہے ۔ اسی طرح سے ایک آمنہ خاتون نے کہا کہ راستے کی خستہ حالی سے بچوں کو اسکول بھیجنا مشکل ہوگیا تھا ۔ انہوں نے اور کہا کہ میں تین داس گپتا اور مکھیا شبانہ کا شکریہ ادا کرتی ہوں ۔
حالی سے خاصے پریشان تھے ۔ برسات کہ دنوں میں لوگوں کو خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ ادھر چار برسوں سے راستہ ٹوٹ کر پاس کے تالاب میں جھک گیا تھا ۔ اس وجہ سے بچوں بزرگوں عورتوں کے لئے مصیبت بن گیا تھا ۔ علاقائی لوگوں کا کہنا ہے کہ کئی دفعہ کتنے بچے تالاب میں گرگئے ۔ انہیں مسائل سے پریشان مقامی پنچایت ممبر ( مکھیا ) شبانہ پروین سے شکایت کی گئی ۔ آخر میں شبانہ مقامی ایم ایل اے تپن داس گپتا کو بتائی ۔ اسکے بعد راستے کی پختہ ڈھلائی ہوا اور آج تپن داس گپتا کے ہاتھوں ہی راستے کا افتتاح ہوا ۔ آج افتتاحی تقریب میں تپن داس گپتا کے ساتھ پنچایت ممبر شبانہ پروین ، ایڈووکیٹ نواب سہیل اور کنٹریکٹر انور حسین کے علاوہ کئی سیاسی سماجی لوگ شرکت کئے ۔ اس افتتاحی تقریب کے دوران تپن داس گپتا نے اپنی مختصر سی تقریر کے دوران کہا کہ میں آج آپ ہی لوگوں کی وجہ سے ایم ایل اے بنکر کھڑا ہوں ۔ ورنہ میں تو راستے کا عام آدمی تھا ۔ انہوں نے آگے کہتے ہوئے علاقائی خواتین ماں بہنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے سکھ میں نہیں دکھ میں یاد کریں ۔ میرا فرض ہے آپ سبھوں کے سکھ دکھ میں شریک ہونا ۔ انہوں نے اپنی تقریب میں بیان کیاکہ مجھے جب اس راستے کی خستہ حالی کے متعلق شبانہ نے بتایا میں خود یہاں پہونچ گیا اور راستہ دیکھا بہت ہی خراب تھا ۔ ساتھ ہی راستے پر بجلی بھی نہیں تھی ۔ پینے کے پانی کی قلت تھی ۔ یہ سب دیکھنے کے بعد میں لوگوں سے وعدہ کرکے گیا کہ آئندہ ایک ماہ کے اندر راستے کی پختہ ڈھلائی کرواؤں گا ۔ اور آج آپ سبھوں سے کیا وعدہ پورا کردیا ۔ راستہ بھی بنایا بجلی بھی آئی ساتھ ہی پانی کا بھی بندوبست ہوگیا ۔ انہوں نے اور کہا کہ بہت ہی جلد جو کام ادھورے یا باقی رہ گئے ہیں اسے بھی پورا کروں گا ۔ وہیں آج علاقائی لوگوں میں خوشی دیکھی گئی ۔ ایم ایل اے خود لوگوں سے چل کر پوچھتے نظر آئے کہ سب ٹھیک ہے تو ؟ آپ لوگ خوش ہیں ؟ اس دوران محمد یاسین نے کہا کہ راستے کی خستہ حالی سے ہم سب بہت تکلیفیں جھیلیں ہیں ۔ آج ہمیں بےحد خوشی ہے ۔ اسی طرح سے ایک آمنہ خاتون نے کہا کہ راستے کی خستہ حالی سے بچوں کو اسکول بھیجنا مشکل ہوگیا تھا ۔ انہوں نے اور کہا کہ میں تین داس گپتا اور مکھیا شبانہ کا شکریہ ادا کرتی ہوں ۔
Comments
Post a Comment