ستمبر ماہ کا پہلا لاک ڈاؤن دوکان بازار بند راستے سنسان مگر لوگوں نے کہا کہ کیا کورونا ابھی بھی ہے ؟

ہگلی7/ستمبر ( محمد شبیب عالم ) مرکزی حکومت کی پالیسیوں سے یون تو سبھی پریشان ہیں ۔ خصوصی طور پر مغربی بنگال کے عوام زیادہ پریشان ہیں اور سیاسی طور پر بھی مغربی بنگال میں بی جے پی کو لیکر شور و غل کچھ زیادہ ہی ہورہی ہے اس لئے کہ بس کچھ ہی ماہ رہ گئے ہیں مغربی بنگال میں بدھان سبھا کے انتخاب کا اور اسی لحاظ سے سیاسی چپکلس تیز ہوگئی ہے ۔  مرکزی حکومت اگست ماہ کے اختتام پر اعلان کی تھی کہ اب اسکی اجازت کے بغیر کوئی ریاست لاک ڈاؤن نہیں کریگا ۔ مگر ریاستی وزیر اعلیٰ انکے اعلان سے قبل ہی مغربی بنگال میں لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کرچکی تھی ۔  ادھر مرکزی حکومت کے اس اعلان سے زیادہ تر لوگ راحت کی سانس لیئے تھے کہ چلو کم سے کم لاک ڈاؤن کی مار سے تو نجات ملی ۔ مگر یہاں سیاسی لڑائی کے درمیان عوام پس کر رہ گئے اور ممتابنرجی کی جانب سے لاک ڈاؤن کا جاری رہا اور آج ستمبر ماہ میں لاک ڈاؤن کا پہلا دن رہا ۔  آج بھی وہی دیکھا گیا جیسا ہر لاک ڈاؤن کے دن دیکھا جاتا ہے ۔ راستے پر پولیس کی سخت چوکسی بازار بند دکانیں بند بس ایمرجینسی کے طور پر دوا کی دکانیں میڈیکل اسٹورس کھلے رہے ۔ ساتھ ہی کل کارخانے جوٹ ملیں بھی کھلی رہیں جو روز اول سے ہی لاک ڈاؤن کے دن بھی کھولی رہتی آئی ہے ۔    اس دوران پولیس گلی محلوں چوراہوں پر گھر سے نکلنے والوں سے سوال جواب کرتی نظر آئی ۔ گھر سے باہر نکلنے کی وجہ پوچھتی نظر آئی ۔ ساتھ ہی لوگوں سے یہ بھی کہتی نظر آئی کہ کیا آپ کو پتہ نہیں ہے کہ آج مکمل لاک ڈاؤن ہے پھر بھی آپ گھر سے باہر نکل رہے ہیں قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔          وہیں آج لاک ڈاؤن کو لیکر لوگوں میں ناراضگی دیکھی گئی ۔ حالانکہ کہ وہ کھل کر سامنے نہیں آئے مگر انکا سوال یہ تھا کہ " کیا کورونا ابھی بھی ہے "   اگر ہاں تو یہاں غیرسرکاری بسوں میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں گاؤں گرام ضلع سے ہوکر شہر آنا جانا کررہے ہیں ۔ بسوں میں جسطرح سے سفر کررہے ہیں جہاں بھیڑ کے مارے سانسیں پھولنے لگتی ہیں ۔ بس پر سوار ہو جانے کے بعد بآسانی باہر نکلنا مشکل ہوجاتا ہے ۔ اسکے علاوہ کرایہ بھی دو گنی تین گنی زیادہ دیتے ہیں ۔  ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ اگر کورونا ابھی بھی ہے تو اس طرح سے سفر کے بعد آئے دن درجنوں لوگ صرف اسی علاقے میں مرتے ہزاروں کی تعداد میں ہر روز لوگ کورونا پازیٹو ہوتے ؟    اسی طرح سے کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ جب سے مغربی بنگال میں ہفتہ وار لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا ہے تب سے ایک بھی لاک ڈاؤن کے دن جوٹ ملیں اور بھی کئی کل کارخانے بند نہیں ہوئے ہیں ۔ اسکے علاوہ گزشتہ تین ماہ سے جوٹ ملوں میں ایک ساتھ چار سے پانچ ہزار مزدور تین شفٹوں میں آٹھ آٹھ گھنٹہ لگاتار کام کررہے ہیں ۔ اگر واقعی ابھی کورونا زندہ رہتا تو یہ مزدور کام کرپاتے ۔  کچھ لوگوں نے کہا کہ بہت ہوا کورونا اب لوگ بھوک بےروزگاری لاچاری روزگار چھین جانے کی وجہ سے مرنے لگے ہیں ۔ نہ جانے کتنے لوگوں کی نوکریاں جاچکی ہیں ۔ حکومت سے گزارش ہےکہ اس جانب بھی توجہ دیں ورنہ آپ تو انہیں کورونا سے بچانے میں کامیاب ضرور ہوجائیں گی مگر لوگ بےروزگاری پھانکہ کسی میں مرجائیں گے ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا