گوگھاٹ میں خبر کرنے گئے صحافیوں پر حملہ الزام ترنمول پر ، قصور واروں کے خلاف سخت کاروائی ہوگی : مانس مجمدار ایم ایل اے گوگھاٹ
ہگلی13/ستمبر ( محمد شبیب عالم ) اترپردیش کے بعد مغربی بنگال میں بھی صحافیوں پر حملہ مار پیٹ کے واردات پیش آنے لگے ہیں ۔ کیا ملک میں قانون نام کی ہی رہ چکی ہے ؟ جس کی لاٹھی اسکی بھینس والی کہاوت ایک بار پھر سے سچ ہونے لگی ہے ۔ آج گوگھاٹ میں بی جے پی کارکن کی جھولتی ہوئی لاش ملنے کی خبر پاتے ہی آرم باغ محکمہ کے مقامی چینلوں کے کچھ صحافی وہاں پہنچ گئے ۔ لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ الٹے مار ان پر ہی پڑنے والی ہے ۔ اس معاملے میں آرم باغ نیوز کے مطابق اسکے رپورٹر مدھو سودھن دے کے علاوہ دو اور رپورٹروں پر کچھ لوگوں نے حملہ کردیا جس میں شیخ نواب علی نام کا ایک مقامی رپورٹر بھی تھا ۔ اس نے بتایا کہ ہم لوگ موقعے واردات کی تصویر اور وڈیو لے رہے تھے ۔ جہاں بی جے پی کے کارکنان و حامی مظاہرہ کررہے تھے ۔ اسی درمیان کچھ لوگ آئے اور ہمیں تصویر لینے سے مناکیا ۔ ہم لوگوں نے بتایا کہ ہم رپورٹر ہیں ۔ مگر وہ ہماری باتوں کو نہیں سنے اور بےدھڑک مارنا پیٹنا شروع کردیا ۔ موقعے پر موجود پولیس والوں نے ہمیں بچایا ورنہ ہماری جان وہیں نکل جاتی ۔ اسکی اطلاع ملتے ہی موقعے پر کافی تعداد میں پولیس ایمبولینس لیکر پہنچ گئی اور مدھو سودھن کو شدید طور پر زخمی حالت میں اسپتال پہونچایا ۔ تھوڑی دیر میں مقامی ایم ایل اے مانس مجمدار بھی پہنچ گئے انہوں نے آرم باغ میں ایک غیرسرکاری نرسنگ ہوم میں بھرتی کروایا ۔ تھوڑی ہی دیر بعد آرم باغ میونسپلٹی کے چئیرمین سوپن نندی بھی پہنچ گئے ۔ اس دوران مانس مجمدار نے بتایا کہ جس نے بھی حملہ کیا ہے ۔ انہیں بخشا نہیں جائے گا ۔ مانس مجمدار سے پوچھا گیا کہ حملہ آور ترنمول کے ہی لوگ تھے ۔ اس پر انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کی کوئی ذات نہیں ہوتی ہے ۔ پھر بھی جو بھی ہونگے انکے خلاف سخت کاروائی ہوگی ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مدھو سودھن کو کافی دنوں سے جانتا ہوں یہ اچھا لڑکا ہے ۔ صحافی ، رپورٹر کا کام ہی ہے خبریں جگاڑ کرنا ۔ انہیں آپ روک نہیں سکتے ۔
Comments
Post a Comment