ڈھائی برسوں بعد گوندل پاڑہ جوٹ مل کھلی چار ہزار سے زائد مزدوروں کے چہروں پر لوٹی مسکان

 

                ہگلی/یکم نومبر ( محمد شبیب عالم )  چندن نگر میونسپلٹی کے تحت گوندل پاڑہ جوٹ مل آج تقریباً ڈھائی برسوں بعد کھل گئی ۔  اتوار کی صبح کارخانہ کھلنے سے یہاں کے مستقل اور عارضی مزدوروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔  زیادہ تر مزدوروں نے راحت کی سانس لی ۔ کچھ لوگوں نے مقامی ایم ایل اے کا شکریہ ادا کیا تو ساتھ ہی مستقبل میں پھر سے اسطرح سے یہ کارخانہ بند نہ کرنے کی گزارش کرتے نظر آئے ۔  کچھ  مزدوروں نے کارخانہ بند ہونے کے بعد کس قدر ذلت کی زندگی گزاری ، کسطرح سے انکے بال بچوں کی پرورش ہوئی ، کسطرح سے پھانکہ کسی کی زندگی گزارے بال بچوں کی تعلیم متاثر ہوئے اسطرح کی مختلف باتوں کو یاد کرکے دکھ کا اظہار کرتے نظر آئے ۔    مل انتظامیہ کے زرائع سے ملی اطلاع کے مطابق آج صبح کارخانہ کھلنے کے بعد ابتدائی طور پر فلحال تین سو مزدوروں کو کام پر بلایا گیا اور کہا گیا کہ آئندہ مرحلہ وار طریقے سے باقی کے مزدوروں کو بھی کام پر بلا لیا جائے گا ۔    واضح ہوکہ گوندل پاڑہ جوٹ مل گزشتہ 2018 مئی ماہ کے آخری ہفتے میں مل انتظامیہ کے جانب سے کارخانہ غیرمعینہ مدت کے لئے بند کرنے کا نوٹس لگادیا گیا ۔    اس سے قبل بتایا جاتا ہےکہ مل انتظامیہ مزدوروں پر کام کا اضافی بوجھ ڈالنے کا دباؤ دے رہا تھا ۔ اس بات کو لیکر کافی ہنگامہ بھی ہوا تھا ۔ کئی مزدوروں کے خلاف قانون کاروائی بھی ہوئی تھی ۔  انہیں سب وجوہات کی بنیاد پر کارخانے کو غیرمعینہ مدت کےلئے بند کردیا گیا ۔   تب سے مزدوروں نے مل کو کھلوانے کےلئے لگاتار آواز اٹھاتے رہے مگر انکی باتوں کا اثر کچھ بھی نہیں ہوا ۔   لیکن 2019 میں لوک سبھا انتخاب سے عین قبل مزدوروں کےلئے خوشی کا پیغام آیا کہ کارخانہ چالو ہورہا ہے اور کارخانہ چالو ہوا بھی ۔ مگر مزدوروں کو یہ پتہ نہیں تھا کہ یہ خوشی وقتی خوشی تھی ۔  ادھر لوک سبھا انتخاب ختم ہوا ادھر کارخانے میں پھر سے تالا بندی ہوگئی ۔    اس درمیان مزدوروں نے بہت کچھ خو دیا بہت سارے مزدور بھی موت کی آغوش میں چلے گئے ۔ اس درمیان یہ بھی خبریں آئیں کہ روزی روٹی کی تلاش میں ادھر ادھر بھٹکنے کے دوران کئی مزدور حادثے کے بھی شکار ہوگئے ۔ بہت سارے مزدور علاقہ چھوڑ کر اپنے آبائی وطن لوٹ گئے ۔    اسکے بعد 2020 کے اکتوبر ماہ میں پھر سے کارخانہ کھلوانے کےلئے سیاسی ہلچل شروع ہوگئی ۔  کئی دفعہ وزیر محنت کے ساتھ سہ فریقی میٹنگ بھی ہوئی ۔ آخر میں 14اکتوبر کو ایک اور سہ فریقی میٹنگ ہوئی جہاں فیصلہ لیا گیا کہ آئندہ یکم نومبر سے گوندل پاڑہ جوٹ مل میں تالا بندی ختم کردی جائے گی ۔   اس اعلان سے مزدوروں کے درمیان خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔      لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی ۔ اب کارخانہ کس جماعت کی کوششوں سے کھلا ۔ کس نے کھلوایا کو لیکر سیاسی ہلچل شروع ہوگئی ۔ اس معاملے میں بی جے پی ہگلی  لوک سبھا کی ایم پی لاکٹ چٹرجی متحرک نظر آئی ۔ ساتھ ہی انکے کارکنان و حامی بھی یہ جتانے میں مصروف ہوگئے کہ کارخانہ انہیں کی کاوشوں سے کھل رہی ہے ۔  وہیں دوسری جانب ترنمول لیڈران بھی کہنے لگے کہ کارخانہ ریاستی وزیر اعلیٰ کی بروقت کارروائی اور ریاستی وزیر محنت ملائے گھٹک کی کاوشوں سے کھلی ہے جس میں مقامی ایل ایل اے اندرنیل سین کا بھی اہم کردار رہا ہے ۔    بہرحال کارخانہ چاہے جس کی بھی کوشش سے کھلی ہے ۔ مزدور اس بات پر دھیان نہیں دے رہے ہیں ۔ مزدوروں کا ایک ہی بات کہنا ہےکہ دوبارہ پھر سے اسطرح سے جوٹ مل بند نہ ہو حکومت سے ہماری یہی گزارش ہے ۔      وہیں آج صبح کارخانہ کھلنے کی خوشی میں اس کارخانہ کے مزدور یونین INTTUC کےنائب صدر چندن برمن اپنے کچھ حامیوں کے ساتھ مل گیٹ کے سامنے وزیر اعلیٰ کے ساتھ وزیر محنت اور مقامی ایم ایل اے کے حمایت میں نعرے لگاتے دیکھائی دیئے ۔ انہوں نے شکریہ بھی ادا کیا ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا