کورونا وباء نے جسطرح سے لوگوں کا جینے کا انداز بدل دیا اسی طرح سے پوجا کرنے کے طریقے کو لوگ بدلنے پر مجبور دیکھائی دیئے

 
 

             ہگلی21/نومبر ( محمد شبیب عالم ) کورونا وباء انسانی زندگی کے نہ جانے کتنے طریقے کار کو بدلے گا ۔ ابھی کہنا مشکل ہوگا ۔ آج آٹھ ماہ گزر چکے ہیں ۔ اس وباء کو انسانی زندگی میں شامل ہونے ۔ اس درمیان نہ جانے کتنے طرح کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہےاور ابھی کب تک یہ انسانی زندگی پر حاوی رہے گا کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔  آج حکومت یا قانون کے خوف سے کہیں یا اس مہلک وباء سے خود کو بچانے کے خوف میں نا چاہتے ہوئے بھی وہ اقدامات کررہے ہیں ۔ جسے تاریخ کے پنوں میں درج کیا جائے گا اور دنیا رہتے لوگ اسی بھول نہیں پائیں گے ۔  کچھ اسی طرح کا حیران کن نظارہ آج ہگلی ضلع کے مختلف جگہوں پر اس وقت دیکھا گیا ۔ جب اکثریتی طبقے کے عقیدت مند چھٹ پوجا کرنے کے لئے گھروں سے نکلے تھے ۔  ہم سب چھٹ پوجا کا مطلب یہی جانتے تھے کہ صبح یا شام کے وقت دریا کے کنارے گھاٹوں پر جاتے ہیں اور پانی میں اتر کر سورج کو پوجا کرتے ہیں ۔  مگر اس سال کچھ ایسے عقیدت مند بھی دیکھائی دیئے جو اپنے گلی محلے یا کسی میدان میں چھوٹی سی جگہ پر کھدائی کرکے تالاب نماء بناکر وہیں چھٹ پوجا کرتے دیکھائی دیئے ۔ یہ صورتحال کسی اور ریاستوں میں پہلے بھی شاید دیکھی گئی ہو ۔ مگر مغربی بنگال میں اسطرح کا نظارہ پہلی بار دیکھنے کو ملا ۔   صرف اتنا ہی نہیں اسطرح سے پوجا کرنے کے لئے علاقائی کلب ادارے ، سیاسی نمائندوں نے بھی سامنے آکر اسکا اہتمام کیا ۔  ان سے پوچھے جانے پر کہا کہ حکومت اور عدالت ہمیں کورونا وباء سے بچنے بچانے کےلئے گائیڈ لائن تیار کی ہےاور اسی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنے اپنے علاقوں کھالی میدانوں میں پوجا کا اہتمام کرنا بہتر سمجھا ۔ اس لئے کہ اگر ہرکوئی دریا کنارے گھاٹ پر جاکر پوجا کرتے ہیں تو یقیناً  خاصی بھیڑ جمع ہوگی ۔ جہاں معاشرتی فاصلہ قائم رکھنا بھی ناممکن ہوگا ۔  وہیں اسطرح سے چھٹ پوجا کرنے والوں میں خوشی بھی دیکھنے کو ملی ۔ عقیدت مندوں نے خود کہا کہ ہماری صحت بہتر رہی تو آئندہ سال بہترین طریقے سے پوجا کریں گے ۔ اس کورونا کے وجہ سے جہاں ہر کسی کی زندگی داؤ پر لگی ہوئی ہےتو کیا اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم جو ممکن طریقہ سے کیا اسے نہیں اپنا سکتے ہیں ؟  آج چاپدانی میونسپلٹی کے تحت بارہ نمبر وارڈ میں سابق کونسلر مکوٹ بین اور اجلا سنگھ کلب کے ممبران علاقے میں ہی چھٹ پوجا کرنے کے لئے تمام طرح کے بندوبست کردیئے تھے ۔  جہاں سو سے زائد گھروں کی عورتیں پوجا کرتی نظر آئی ۔  ساتھ ہی لوگوں کی تعداد یہاں کم ہونے کی وجہ سے معاشرتی فاصلے کا بھی بھرپور خیال رکھا گیا اور دوریاں قائم رکھتے ہوئے پوجا کرتی دیکھی گئیں ۔    اس معاملے میں جب مکوٹ بین سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ چاپدانی میونسپلٹی کے سابق چئیرمین و موجود بورڈ آف ایڈمنسٹریٹ کے چئیر پرسن سریش مشرا کے ہدایت پر ہی یہ اقدامات کئے گئے ہیں ۔  ساتھ ہی اور کہا کہ ندی کنارے پوجا کےلئے ایک گھر سے صرف دو لوگوں کو جانے کی عدالتی ہدایت ہے ۔ لیکن اگر ہم ہدایت کو نہیں مان پائے تو خلاف ورزی ہوگی ۔ اسی لئے یہ فیصلہ لیا گیا ۔ ایسا کرنے سے گھاٹوں پر بھیڑ سے بھی بچ گئے اور عدالتی ہدایت کا بھی احترام ہوگیا ۔   اسی طرح کا منظر برسوں سے بند پڑے ڈنلپ ٹائیر فیکٹری کے علاقے کے لوگوں میں بھی دیکھا گیا ۔  یہاں ایک بڑے سے میدان میں ایک سے زائد جگہوں پر چھوٹے چھوٹے کھڈے بنا کر پلاسٹک اسکے اندر بچھاکر پانی اس میں بھر کر تالاب نماں بنا دیا گیا تھا ۔ اسی میں عورتیں اتر کر چھٹ پوجا کرتی اور پانی میں مصنوعی ڈبکیاں لگاتی دیکھائی دیں ۔  اسطرح کے اہتمام سے عورتوں میں خوشی بھی تھی اور جنون بھی ۔ زیادہ تر عورتوں کا کہنا تھا کہ اس پوجا میں بزرگ عورتیں بھی رہتی ہیں ۔ انہیں دریا کنارے گھاٹوں پر پوجا کرنے میں دشواری ہوتی ۔ اسکے علاوہ عدالتی ہدایت بھی تھا کہ بزرگوں کو پوجا کےلئے گھاٹ پر لے جانے سے پرہیز کریں ۔   آج پوجا کرکے ہم سب بےحد خوش ہیں ۔ ساتھ ہی ہم اسطرح سے پوجا کا اہتمام کرنے والوں کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں اور پرار تھنا کرتے ہیں کہ کورونا وباء کا جلد سے جلد خاتمہ ہو ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا