لوکل ٹرین چالو ہوگئی مگر گائیڈ لائن کی اڑرہی ہے دھجیاں ٹکٹ کےلئے دوسرے دن بھی لمبی قطاروں میں لوگوں کو دیکھاگیا

 
 

        ہگلی11/نومبر ( محمد شبیب عالم ) دوسو پیتیس دنوں بعد ریاست میں لوکل ٹرینیں پٹریوں پر دوڑنی شروع کی ۔  آج کا دن خصوصی طور پر عام لوگوں کے لئے تاریخی دن رہا ۔ اس دن کو شاید ہی کبھی بھول پائیں ۔ لوگوں میں ٹرینیں چالو ہونے کو لیکر بےانتہا خوشی دیکھی گئی ۔ لوگوں نے کہا نوکریاں پہلے گنواں چکے ہیں ۔ مگر ٹرین چالو ہونے سے روزی روٹی جگاڑ کرنے کی امید بڑھی ۔  ایک طرف جہاں پورے مغربی بنگال کے لوگوں میں لوکل ٹرینیں چالو ہونے کو لیکر خوشی دیکھی گئی ۔ ٹھیک اسی طرح کا منظر ہگلی ضلع کے مسافروں کے چہروں پر بھی دیکھنے کو ملا ۔  ایک طرف جہاں ریلوے گائیڈ لائن کے مطابق اسٹیشن اور ٹکٹ کاؤنٹر تک پہنچنے سے قبل تھرمل اسکریننگ کرتے ریلوے کو لوگ دیکھائی دیئے ۔  لیکن ٹرینوں کو سینیٹائز کرنے والی باتيں بس زبانی تھی ۔ ٹرین کے کمرے دھول مٹی سے بھرے پڑے تھے ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ساڑھے سات ماہ کے درمیان ٹرین کی بوگیوں پر پانی تک کا چھڑکاؤ نہیں ہوا تھا ۔  دوسری جانب ٹرین کے کمروں میں فاصلہ بناکر بیٹھے کےلئے گائیڈ لائن تیار کی گئی تو اسٹیکر چپکا کر نشستوں کو نشاندہی کیا گیا تھا ۔ صبح کے وقت کچھ حدتک تو لوگوں نے اس قاعدے قانون پر عمل کیئے ۔   لاک ڈاؤن سے قبل جہاں چار لوگ بیٹھا کرتے تھے ۔ آج کچھ دیر تک دو لوگ بیٹھے اسکے بعد تین لوگ بیٹھنا شروع کردیئے اور شام ہوتے ہی معاملہ اور اسکے برعکس ہوتے گیا ۔ ٹرین کے دروازوں پر لوگ جھولتے ہوئے سفر کرنے پر مجبور ہوگئے ۔  اس سے قبل آج صبح ٹکٹ کاؤنٹروں پر لوگوں کی لمبی  لمبی قطاریں دیکھی گئی ۔  ٹکٹ کاؤنٹر سے باہر راستوں پر دور دور تک قطاروں میں کھڑے لوگ دیکھائی دیئے ۔  اس دوران مسافروں میں غصہ بھی دیکھا گیا ۔ لوگ کہنے لگے کہ ریلوے صرف زبانی باتیں کرتی ہے ۔ ایک طرف کہتی ہےکہ بھیڑ کو قابو میں رکھنا ہے ۔ مگر پھر بھی ٹرینیں ضرورت کے مطابق سے بھی کم چلارہی ہے ۔ پھر کہتی ہےکہ معاشرتی فاصلے بنائے رکھنا لازمی ہوگا ۔ مگر ٹکٹ کاؤنٹر آدھے سے زیادہ بند رکھے ہوئے گئے ہیں ۔ بنڈیل ، سیوڑاپھولی ، چندن نگر ، چنسورہ اسٹیشنوں کو چھوڑ دیں تو زیادہ تر اسٹیشنوں پر ٹکٹ کاؤنٹر ایک سے زائد ہونے کے باوجود بھی ٹکٹ سروس صرف ایک ہی کاؤنٹر پر ہے ۔ باقی کے کاؤنٹر بند پڑے ہوئے ہیں ۔  کچھ لوگوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے قبل پوری ٹرینیں چلنے کے بعد بھی مسافروں کو صبح و شام دفتری اوقات میں بہت بھیڑ ہوا کرتی تھی ۔ لوگ خاصے پریشان رہتے تھے اور آج اتنے بعد ٹرین آمدورفت بحال بھی کی گئی ہےتو کل تعداد میں ساتھ ہی یہ امید بھی کی جارہی ہےکہ بھیڑ کو قابو میں کرنا ہے ۔ کیا یہ ممکن ہے ؟  کچھ گنے چنے اسٹیشنوں پر اسٹیشن میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کےلئے الگ الگ راستے بنانے گئے ہیں ۔ مگر زیادہ تر اسٹیشنوں پر معاملہ بلکل پہلے ہی جیسا ہے ۔  مسافروں کی شکایت یہ بھی ہےکہ کچھ اسٹیشنوں پر تھرمل اسکریننگ تو کی جارہی ہے ۔ مگر سینیٹائز لوگوں کے ہاتھوں میں دیتے کوئی دیکھائی نہیں دیا ۔ ان تمام صورتحال کے مدنظر مسافروں کا کہنا ہےکہ یہ سب جو کچھ بھی ہورہا ہے کچھ دیر تک کے لئے لوگ کتنا عمل کریں گے اور ریل انتظامیہ بھی کب تک لوگوں کا بخار چیک کرتی رہے گی ۔ ایک ہی دو دنوں میں نتیجہ سامنے آجائے گا ۔    ادھر ان تمام باتوں کے ساتھ ہرکسی نے ایک بات کہا کہ گائیڈ لائن کو منوانا ہے تو ٹرینوں کی تعداد بڑھائیں جتنی ٹرینیں لاک ڈاؤن سے پہلے چلا کرتی تھیں ۔ اس سے دس فیصد زیادہ ٹرینیں چلیں گی تب ہی اس گائیڈ لائن پر مکمل طور پر عمل ممکن ہوگا ۔ ورنہ اگر یہ سب کچھ دیکھاوے کےلئے ہورہا ہے تو کوئی بات نہیں ۔     ویسے یہاں واضح کرنا ضروری ہوگاکہ ہوڑہ ڈی آر ایم کے جانب سے اطلاع ملی ہےکہ وہ اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بہت جلد ٹرینوں کی تعداد آہستہ آہستہ بڑھا دی جائے گی ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا