اسمبلی انتخاب ضلع مالدہ ترقی کسے کہتے ہیں یہ برکت غنی خان چودھری دیکھا کر گئے ہیں کانگریس ، مخالف جماعتیں ووٹ کے پرندے ہیں جو صرف انتخابی موسم میں ہی زمین پر اترتے ہیں : ترنمول
- Get link
- X
- Other Apps
مالدہ 8/فروری( محمد شبیب عالم ) - مغربی بنگالی اسمبلی انتخاب 2021 کا اعلان جلد ہی ہونے والا ہے ۔ اس سے قبل تمام سیاسی جماعتوں کی تیاریاں بھی شروع ہوچکی ہے ۔ ایک طرح سے برتری کی جنگ شروع ہوگئی ہے ۔ یہ تو رہی موجودہ صورتحال ۔ مگر ایک نظر گزشتہ پانچ برسوں میں حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈال لیتے ہیں ۔ ساتھ ہی مالدہ کے لوگوں کا مطالبات کیا ہےاور حکومت کتنا کام کر پائی ہے ۔ اس کو لیکر مخالف جماعتوں کی شکایتیں کیا ہے ۔ مالدہ ضلع میں کل اسمبلی سیٹیں 12 ہیں ۔ اب دیکھ لیتے ہیں کہ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں کونسی جماعت کس اسمبلی حلقے سے کامیاب ہوئی تھی اور ایم ایل اے کا نام کیاہے ۔ (1)ہریش چندر پور سے مشتاق عالم کانگریس ( 2) مالتی پور سے البیرونی ذوالقرنین کانگریس (3) چانچل سے آصف محبوب کانگریس (4) ریتوا سے ثمر مکھوپادھیا ترنمول (5) گاجول سے دلیپ بسواس بی جے پی (6) حبیب پور سے جوئیل مرمو بی جے پی (7) مالدہ سے بھوپیندرناتھ ہلدار کانگریس (8) انگلش بازار سے نہار رنجن گھوش ترنمول (9) مانک چک سے متقین عالم کانگریس (10) میتھا باڑی سے شبینہ یاسمین ترنمول (11) سوجاپور سے عیسیٰ خان چودھری کانگریس (12) بیشنو نگر سے سادھن سرکار بی جے پی ۔ ان نتیجوں پر غور کریں تو کانگریس کے گھڑھ میں کانگریس نصف سیٹوں پر ہی کامیاب ہوپائی تھی ۔ وہیں ترنمول کانگریس کو تین سیٹیں ہی مل پائی تھی ۔ جبکہ جہاں کسی نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا وہاں بی جے پی صرف کامیاب ہی نہیں ہوئی بلکہ تین سیٹوں پر قبضہ کرکے کانگریس کےلئے بڑا نقصان پہنچایا ساتھ ہی حکمراں جماعت ترنمول کو بھی حیرانی میں ڈال دیا ۔ وہیں آج 2021 اسمبلی کی بات کریں تو ایک طرف سخت مقابلہ ترنمول اور بی جے پی کے درمیان ہی لوگ دیکھ رہے ہیں ۔ بی جے پی پوری طاقت جھونک دی ہے ۔ چاہے جیسے ہو مغربی بنگال کی کرسی پر قابض ہونا ہے ساتھ ہی دو سو سیٹوں سے کامیاب ہونے کا بھی دعویٰ کررہی ہے ۔ اسکے لئے پورے ہندوستان یا یوں کہیں کہ مرکزی حکومت کی پوری کیبنٹ وزیر اعظم سے لیکر ہوم منسٹر ، ڈیفنس منسٹر وزیر اعلیٰ ، وزراء مغربی بنگال میں دستک دے چکے ہیں ۔ جو رہ گئے ہیں انکی آمد عنقریب ہونے والی ہے ۔ وہیں ایک طرف جہاں ترنمول خیمے میں بھاگا بھاگی گروہ بندی کی سیاست سے کھلبلی مچی ہوئی ہے ۔ اسکا فائدہ حاصل کرنے کے لوگ کانگریس اور سی پی ایم ایک دفعہ پھر سے ساتھ ہو چکے ہیں ۔ ایسا نہیں ہےکہ یہ پہلی بار ایک ہوئے ہیں 2016 میں بھی ایک ساتھ ہوئے تھے ۔ مگر فائدہ کچھ خاص نہیں ہواتھا اور ترنمول کانگریس دوسری مرتبہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی تھی ۔ ویسے ترنمول کانگریس ریاست میں اب بھی تیسری دفعہ حکومت قائم کرنے کے دوڑ میں اول مقام حاصل کی ہوئی ہے ۔ لیکن اصلی نتیجہ تو انتخاب کے بعد ہی سامنے آئے گا ۔ جسطرح سے عوامی خدمت کرتی آئی ہےاور " دوارے سرکار " مہم سے فائدہ حاصل ہوا ہے اسے دیکھتے ہوئے اتنا تو ضرور کہا جا سکتا ہےکہ ترنمول تیسری دفعہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوجائے گی ۔ ہاں ترنمول کی کامیابی میں صرف ترنمول کا ہی رول نہیں ہوگا ۔ اس دفعہ کے انتخاب میں ترنمول کو کامیاب بنانے میں سی پی ایم کا بھی اہل کردار ہو سکتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ کہ سی پی ایم والے گزشتہ کئی انتخاب میں کچھ جانے انجانے میں اپنی ووٹ شئیر کرچکے تھے ۔ اس بار وہ ایسا نہیں کررہے ہیں ۔ انہیں احساس ہوچکا ہےکہ وہ کہیں نہ کہیں بڑی بھول کرچکے ہیں ۔ اب ایک نظر مالدہ اسمبلی کے ووٹروں کے مطالبات بھی دیکھ لیتے ہو ۔ کسان کریڈٹ کارڈ کے تحت زیادہ سے زیادہ زراعتی قرض مہیا کرائی جائے ۔ چانچل اور گاجل کو میونسپلٹی کا عہدہ دیا جائے ۔ یہاں کے نکاسی نظام اور جنگلات کے مسائل کا ٹھوس حل ہو ۔ ہرش چندرپور ، ریتوا ، ماتھا باڑی میں ڈگری کالجوں کا قیام ہو ۔ مالدہ کے مختلف ندی نہروں پر پختہ پل کی تعمیر ہو ۔ مدھیامک سطح پر زیادہ سے زیادہ شعبہ سائنس شروع ہو ۔ ضلع صدر کے ساتھ ہرش چندرپور اسمبلی کو سڑکوں سے جوڑا جائے ۔ سرکاری بسوں کی سہولیات فراہم کی جائے ۔ اب ایک نظر حکمراں جماعت کی گزشتہ پانچ برسوں کی ترقیاتی کام پر روشنی ڈالتے ہیں ۔ مالدہ میں میڈیکل کالج اسپتال ساتھ ہی سپر اسپیشلیٹی بلاک بھی بنایا گیا ہے ۔ تلسی ہاٹ سے بھالوکا ہوتے ہوئے مالدہ ریاستی سڑک کی توسیع ہوئی ہے ۔ ساتھ ہی مالدہ سے مانک چک تک سڑک کی توسیع کی گئی ہے ۔ اسکے علاوہ ہرش۔چندرپور - 2 بلاک کے علاقے میں بجلی سب اسٹیشن کا قیام ہوا ہے ۔ کیا کہتی ہے یہاں مخالف جماعتیں ۔ سب سے پہلے سی پی ایم کی شکایت ہےکہ محاذی دورے حکومت میں تیار نرائن پور صنعت جو قائم ہوا تھا آج وہ شمشان گاہ میں تبدیل ہوچکاہے ۔ یہاں اگر صنعت قائم ہوتا تو بےروزگاری کم ہوتی ۔ بی جے پی کی کیا شکایت ہے ؟ انکا الزام ہےکہ یہاں صرف حکمراں جماعت کے نیتاؤں رہنماؤں کا گھر گاڑی ہوا ہے ۔ چاروں جانب لوٹ کھسوٹ جاری ہے ۔ ترقی کے نام پر لوگوں کو بےوقوف بنایا گیا ہے ۔ کانگریس کی شکایت کیا ہے ؟ انکا کہنا ہےکہ مرکزی و ریاستی حکومت کی آپسی رسہ کشی کی وجہ سے مالدہ کے ترقیاتی کام ادھورے رہ گئے ہیں ۔ ترقی کے نام پر ریاستی حکومت ڈنکا پیٹ رہی ہے ۔ مگر مالدہ میں ترقی کسے کہتے ہیں وہ برکت غنی خان چودھری دیکھا چکے ہیں ۔ آخر میں ریاستی حکومت کیا کہتی ہے یہ بھی دیکھ لیتے ہیں ۔ ترنمول سالوں بھر لوگوں کے ساتھ اور پاس میں رہتی ہے ۔ مخالفین ووٹ کے پرندوں کی طرح انتخابی موسم میں میدان میں اترتے ہیں ۔ مرکزی حکومت کی ٹھیک وقت پر امداد نہ ملنے سے کئی بڑے کام ادھورے رہ گئے ہیں ۔ یہاں پینے کے پانی کا بہتر سہولیات فراہم کی گئی ہے ۔ کچھ ایسے بھی مسائل ہیں جو مرکزی حکومت کی ذمہ واری ہے مگر وہ صرف نفرت پھیلانے کے سوا کچھ نہیں کی ہے ۔ آج مغربی بنگال کے لاکھوں لوگ دوارے سرکار مہم سے فیضیاب ہوئے ہیں ۔
- Get link
- X
- Other Apps
Comments
Post a Comment