آدی سپتو گرام کے ہندی اکثریت طبقہ کا ووٹ کیا ترنمول کو ملے گا ! کیا ہوگا اسمبلی انتخاب میں بنگال کا نتیجہ !


 

ہگلی25/فروری ( محمد شبیب عالم ) مغربی بنگال اسمبلی انتخاب 2021 کا اعلان آئندہ مارچ مہینے میں ہونے جارہا ہے ۔  لیکن اس سے قبل تمام سیاسی جماعتیں سیاسی میدانِ جنگ میں اتر چکی ہیں جس سے آپ واقف بھی ہیں اور آدن کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی گلی محلے سڑکوں پر سیاسی جماعتوں کا جلسہ جلوس میٹنگ تقریب اکثر دیکھ رہے ہیں ۔     اس انتخاب کو لیکر مغربی بنگال کی سیاسی جماعتیں جتنی سرگرم نہیں ہیں ۔ اس سے کہیں زیادہ مرکزی میں بیٹھی بی جے پی کچھ زیادہ ہی حرکت میں نظر آرہی ہے اور حال ایسا ہےکہ آج مغربی بنگال کے چھوٹے اضلاع گلی محلوں میں بھی ملک کے وزیر اعظم اور مرکزی وزیر امیت شاہ کے علاوہ جگت پرساد نڈا بھی جلسہ جلوس کرتے دیکھائی دے رہے ہیں ۔ جیسا کہ ابھی ابھی 22فروری کو ہگلی ضلع کے ڈنلپ ساہا گنج میدان میں وزیراعظم کو عوامی جلسہ سے خطاب کرتے دیکھا گیا ۔  وزیراعظم کی یہاں جب آنے کی خبر علاقائی لوگوں کے کانوں تک پہونچی لوگ حیرانی ظاہر کرنے لگے کہ ملک کے وزیر اعظم اسمبلی انتخاب کی تشہیری مہم کےلئے یہاں بھی آسکتے ہیں ؟  اسطرح کی باتیں کسی سیاسی خیمے میں نہیں بلکہ عام ووٹروں کے ذہن میں آئی ہے ۔  مودی اس جلسہ سے ریاستی وزیر اعلیٰ کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھا کر گئے ۔ ترنمول کارکنان و حامیوں کے خلاف نازیبا الفاظ کہتے ہوئے تولہ باز اور نہ جانے کیا کیا کہہ گئے ۔  اسکے ٹھیک 48 گھنٹے بعد ریاستی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اسی میدان میں مودی کے خلاف جوابی جلسہ کرتے ہوئے ۔ مودی کے جانب سے ترنمول پر لگائے گئے الزامات کےساتھ جس ترقیاتی کام کو بنگال میں نہیں ہونے کا الزام لگا گئے تھے ۔  ممتا بنرجی انکی ایک باتوں کا جواب 24 فروری کے عوامی جلسہ میں دے کر گئیں ۔   اس جلسہ میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اپنی تقریر کے دوران آدی سپتو گرام میں ترنمول کو ووٹ نہیں ملنے کا ذکر کرتے ہوئے بولی کہ یقیناً ہم سے کچھ غلطی بھول ہوئی ہےاس لئے آپ لوگوں نے ہمیں ووٹ نہیں دیا تھا ۔    مگر ممتا بنرجی نے عوام سے کہا کہ میں آپ کے فیصلے کا احترام کرتی ہوں ۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی گزارش کی کہ اب آپ ووٹ مجھے دیکھ کر دیں ترنمول کو کامیاب بنائیں اور ساتھ ہی یہ بھی بولی کہ میں صرف آدی سپتو گرام ہی نہیں پورے ہگلی ضلع کی کل 18 سیٹوں پر کامیابی چاہتی ہوں ۔ آپ لوگوں سے گزارش ہےکہ مجھے دیکھ کر ہی ترنمول کو ووٹ کریں ۔      آدی سپتو گرام اسمبلی حلقہ پر گزشتہ دس برسوں سے ترنمول کانگریس کا قبضہ ہے ۔ یہاں سے لگاتار  تپن داس گپتا ترنمول کی ٹکٹ پر کامیاب ہوئے ہیں ۔  گزشتہ دس برسوں میں ممتا بنرجی کی جانب سے جو بھی ترقیاتی کام کیا گیا ہے اس سے آدی سپتو گرام کے ووٹر بھی فیضیاب ہوئے ہیں ۔  تمام ذات دھرم کے لوگوں کو یکساں سہولتیں فراہم کی گئی ہے ۔ دوارے سرکار سے لیکر کنیاشری ، روپو شری ، سبز ساتھی کے علاوہ لاک ڈاؤن کے زمانے سے مفت راشن سے بھی فیضیاب ہوئے ہیں ۔ وہیں ابھی ابھی ٹیب کی خریداری کےلئے سیکڑوں طلباء و طالبات کو دس ہزار روپئے انکے بینک اکاؤنٹ میں ملا ہے ۔    لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے جب ہندی زبان بولنے والے اکثریت طبقے کے علاقے میں چائے پان  ناشتے کی دکانوں پر کچھ وقت گزرا  موجودہ صورتحال کے متعلق لوگوں کے درمیان چرچہ کرتے سنا تو یہ پتہ چلا کہ یہ لوگ ممتا بنرجی کی ترقیاتی کاموں سے متفق ہیں فائدے بھی حاصل کررہے ہیں ۔ مگر زیادہ تر لوگوں کا مزاج " مودی یانہ " ہوگیا ہے ۔ جسے مودی فوبیا بھی کہہ سکتے ہیں ۔ حال تو ایسا ہےکہ مودی سے اتنی دلچسپی اور کس بات پر ؟ پوچھنے پر انکا جواب کچھ ٹھوس انداز میں نہیں ملتا ہے مگر مودی کی مخالفت انہیں قطعی برداشت نہیں ہے ۔   اسی درمیان ان سے بات ہوتی ہےکہ اس بار بھی یہاں سے تپن داس گپتا ہی ایم ایل اے کی ٹکٹ پارہے ہیں ۔ ( ابھی فیصلہ آنان باقی ہے ) تو کیا وہ کامیاب ہونگے ؟ یہ بات سنتے ہی اکثریت زبان پر بلکل نہیں کی آواز آتی ہے ۔  پھر سوال کہ آخر کیوں ؟ اس بات کا جواب انکے پاس نہیں ہوتا ہے ۔   تو اسطرح سے ہندی زبان اکثریت طبقے کی سوچ و خیال سے اس اسمبلی کے اقلیتی طبقے میں تھوڑی سی گھبراہٹ دیکھنے کو مل رہی ہی ۔  اقلیتی طبقہ کے لوگ آدی سپتو گرام ہی نہیں بلکہ پورے مغربی بنگال کی ایک بھی سیٹ کسی دوسری جماعتوں کے حق میں دینے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں اور اسطرح کی باتیں صرف آدی سپتو گرام اقلیتی طبقہ نہیں بلکہ پورے مغربی بنگال اقلیتی حلقے کو لوگ بھی یہی چاہتے ہیں کہ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی ہی حکومت قائم رہے اور بی جے پی کے بارے میں تو ایک لفظ سننا نہیں چاہتے ہیں ۔    لیکن اس طرح کی سوچ رکھنے کے باوجود بھی یہاں  کے اقلیتی طبقہ کے ووٹروں میں یہ خوف ستانے لگاہےکہ جسطرح کی سوچ کے تحت اکثریتی طبقہ کے لوگ ووٹنگ کا مزاج بنائیں ہیں  ۔ اگر یہی سوچ ریاست کے دوسرے حلقوں کے ہندی اکثریتی طبقوں کا رہا تو اسمبلی انتخاب کا نتیجہ کیا ہوگا ۔  اسطرح کی سوچ ظاہر کرنے کے ساتھ یہ بھی کہتے پھرتے ہیں کہ آخر کچھ لوگ " مودی " سے اتنی محبت اندھوں کی طرح کیوں کررہے ہیں ۔  آج ملک کی حالت کیا ہوئی ہے ۔  پورے ملک کے عوام کسی نہ کسی معاملے کو لیکر الجھے ہوئے ہیں ۔ اوپر سے عوام مخالف پالیسی ساتھ ہی مہنگائی ساتویں فلک کو پہنچ رہی ہے ۔ پیٹرول سے لیکر ڈیزل رسوئی گیس قیمت عوام کی جیب پر بھاری پڑ رہا ہے ۔  اسکے باوجود بھی ایک طبقہ انہیں اچھا ہی بتا رہا ہے انہیں کوئی خامی نظر نہیں آرہی ہے ۔  ساتھ ہی مغربی بنگال کی تہذیب کو بھی خاصہ نقصان ہورہا ہے ۔  بنگال کے عوام یہاں برسوں سے رہ رہے کسی بہار کے لوگوں کو بھی " بہاری " کہہ کر نہیں پکارا تھا اور آج ہندو مسلمان کہہ کر لوگوں کے درمیان برسوں کی دوستی آپسی ہمدردی اخلاق کو ختم کرکے نفرت بھڑکانے کی سیاست شروع ہوگئی ہے ۔  لوگ یہ بھی نہیں سوچ رہے ہیں کہ سیاسی جماعت کی طرفداری میں ہم ایک دوسرے کے دشمن بنتے جارہے ہیں ۔   کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ ہم مزدور ہیں پارٹیاں اپنی جگہ ہیں ہم اپنی جگہ آج کل کارخانے بند ہوگئے تو کوئی ہمارے پاس کھڑا اگر ہوگا بھی تو وقتی طور پر باقی کے دن ہمیں کیسے گزارنے ہونگے اسکا فیصلہ ہمیں ہی کرنا ہوگا ۔    کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہےکہ چاہے جو بھی ہو ترنمول کانگریس کو ہی یہاں سے کامیابی ملےگی ۔ انکی نظر میں دوسری جماعتوں سے کچھ خاص چہرے بھی دیکھائی نہیں دے رہے ہیں جو ترنمول کا مقابلہ کر سکے ۔  تپن داس گپتا یہاں جب سے ایم ایل اے ہیں مندر کےلئے کام کیئے ہیں تو درگاہ کےلئے بھی کام کئے ہیں ۔ ہندو  مسلمان آدی واسی غریب ضرورت مندوں کےلئے ہمیشہ سامنے کھڑے ہوئے ہیں ۔ اگر اس کے باوجود بھی کچھ لوگ انکی ناکامی کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو وہ بدنصیب لوگ ہیں ۔ 

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا