کہیں ہلکی چھڑ تو کہیں مشین کی خرابی کے درمیان ہگلی ضلع میں اسمبلی انتخاب ختم ، اب لوگوں میں نتیجے کا بےصبری سے انتظار


 


ہگلی10/اپریل ( محمد شبیب عالم ) مغربی بنگال اسمبلی انتخاب کا چوتھا مرحلہ بھی آج ختم ۔ ہگلی ضلع کے کل کل سیٹوں میں گزشتہ 6اپریل کو آٹھ سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی تھی اور باقی کے دس سیٹوں پر آج ووٹنگ ہوئی ۔ جن میں سپتوگرام ، بالا گڑھ ، پنڈوا ، چنسورہ ، چندن نگر ، چاپدانی ، شیرامپور ،سنگور ، اترپاڑہ اور چنڈی تلہ شام ہیں ۔   ہگلی ضلع میں پہلے یعنی 6 اپریل کو جہاں ووٹنگ ہوئی تھی اس دن کئی مقامات پر جھڑپ تشدد کی خبریں زیادہ دیکھنے سننے کو ملی تھی ۔ وہیں آج ایک دو جگہوں پر مشینوں کی خرابی کی خبر اور ہلکی چھڑپ کو نظرانداز کردی جائے تو ہگلی ضلع میں ووٹنگ پر امن رہی ۔  صبح سے ضلعے کی تمام بوتھوں پر لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملی ۔ حالانکہ اسکے باوجود بھی ووٹنگ کی شرح کافی سست درج کی گئی ۔ مگر دوپہر بارہ بجے کے بعد اچانک سے ووٹنگ شرح میں اچھال شروع ہوگیا اور یہ سلسلہ آخری وقت تک برقرار تھا ۔  وہیں صبح ووٹنگ شروع ہوتے ہی سپتوگرام اسمبلی حلقہ کے بانسبیڑیا مل بازار پرائمری اسکول بوتھ نمبر 144/45 میں ووٹنگ مشین خراب ہونے کی خبر آئی ۔ لیکن کچھ ہی دیر میں مرمت کرکے پھر سے ووٹنگ بحال ہوگئی ۔   ادھر اسی حلقہ کے بوتھ نمبر 132 / 33 میں مرکزی فورس سی آر پی ایف کے جوان صحافیوں کو تصویر اور وڈیو لینے سے زور زبردستی روکنے کی کوشش کیا ۔ موبائل بھی چھین لیا اور دھمکانے جیسے الفاظ میں باتیں کرتے نظر آئے ۔  صحافی کے جانب سے دیکھائے جارہے آتھو رائج لیٹر ( مجاز خط ) کو دیکھانے کے باوجود بھی اسے ماننے سے انکار کیا ۔ اسکی شکایت سیکٹر آفیسر سے کی گئی ۔ سیکٹر آفیسر کے سمجھانے کے بعد پھر سے فوٹوگرافی کی اجازت دیا ۔  دوپہر گیارہ ساڑھے گیارہ بجے بوتھ نمبر 73 /74 بار بار مشین کی خرابی سے ووٹر پریشان نظر آئے ۔      وہیں بانسبیڑیا کے علاقے میں ایک بزرگ سی پی ایم حامی کے گھر کے صدر دروازے پر تالا لگانے کا معاملہ پیش آیا ۔ اس شخص نے الزام مقامی ترنمول پر لگایا ۔  ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ مجھے سی پی ایم کا جھنڈا ہٹا لینے کی دھمکیاں بھی دی گئی ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہےکہ اگر جھنڈا نہیں ہٹایا تو دوسرے طریقے سمجھانے کا دوسرا طریقہ بھی ۔  اس الزام کو ترنمول کے جانب سے بے بنیاد بتائی گئی ہے ۔   وہیں چنسورہ اسمبلی حلقہ کی امیدوار لاکٹ چٹرجی کی نازیبا اور نفرت آمیز حرکت پھر ایک دفعہ سامنے آگیا ۔   یہاں ایشور باغ علاقے کے 66 نمبر بوتھ میں جھڑپ کی خبر سن کر لاکٹ چٹرجی موقعے پر پہنچ گئی ۔  مگر انہیں لوگوں نے گھیر لیا اور " گو بیک " کا نعرے لگانے لگے ۔ یہ دیکھ کر خاصی تعداد میں مرکزی فورس بھی موقعے پر پہنچ گئی اور بھیڑ کو قابو میں کرنے کی کوشش کی اس درمیان فورس اور عام لوگوں کے ساتھ دھکا مکی بھی شروع ہوگئی ۔ فورس لوگوں کو قابو کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی تھی کہ اچانک لاکٹ چٹرجی کی گاڑی کا کانچ ٹوٹتے پھوٹتے دیکھائی دیا ۔  بس کیا تھا لاکٹ سیدھے واویلا مچادی کہ احتجاجیوں نے کانچ توڑا ہے ۔ جبکہ موقعے پر موجود کچھ لوگ یہ دیکھ کر حیران تھے کہ کسی نے پتھر یا اینٹ مارا بھی نہیں تھا اور گاڑی کی کانچ گاڑی میں بیٹھے کسی نے اندر سے ہی توڑا ہے فوٹو وڈیو میں یہ منظر قید بھی ہے ۔ مگر پھر بھی الزام احتجاجیوں پر لگاتے ہوئے لاکٹ چٹرجی کو دیکھا گیا جو سراسر سازش نظر آرہی تھی ۔ اس معاملے میں چنسورہ کے ترنمول امیدوار اسیت مجمدار نے بے بنیاد بتاتے ہوئے کہا کہ لاکٹ کی یہ سازش آج پورے بنگال کے عوام دیکھ رہے ہیں  ۔ انہوں نے خود ہی اپنی  گاڑی کی کانچ توڑوائی ہے اور الزام ترنمول پر لگا رہی ہے جو بےبنیاد سراسر غلط ہے ۔  ادھر چاپدانی اسمبلی کے تحت بوتھ نمبر 223 میں ووٹروں کو ووٹ دینے سے روکنے کا الزام بی جے پی امیدوار دلیپ سنگھ نے ترنمول کانگریس پر لگایا ۔   وہیں اسی اسمبلی حلقہ کے متحدہ محاذ کے کانگریسی امیدوار عبد المنان نے ایک ملاقات کے دوران " پی کے " پرسانت کیشور کے وائرل وڈیو کے بارے میں کہا کہ آج پھر سے ثابت ہوگیا کہ ممتا بنرجی کی وداعی یقینی ہے ۔ انہوں نے ترنمول پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ترنمول اور بی جے پی کے درمیان آپسی ملی بھگت ہے اور یہ چاہتے ہیں کہ بی جے پی اقتدار میں بھلے ہی آجائے مگر متحدہ محاذ کسی صورت میں نہیں آنا چاہئے ۔  اس دوران عبد المنان نے کھلے طور پر دعویٰ کیا کہ متحدہ محاذ کی حکومت بنگال میں بننے جارہی ہے ۔  وہیں آج پورے ہگلی ضلع میں ساڑھے پانچ بجے تک ووٹنگ فیصد کی بات کریں تو  76 اشاریہ 16 فیصد درج کی گئی ہے ۔  وہیں اگر اسمبلی وار فیصد پر نظر ڈالیں تو بالاگڑھ میں 82 اشاریہ 20 -  چاپدانی میں 73 اشاریہ 54 - چندن نگر میں 75 اشاریہ 81  - چنڈی تلہ میں 74 اشاریہ 00 - چنسورہ میں 75 اشاریہ 23 - پنڈوا میں 79 اشاریہ 99 - سپتو گرام میں 79 اشاریہ 00 -  سنگور میں 78 اشاریہ 35 - شیرامپور میں 72 اشاریہ 06  اور اترپاڑہ میں 70 اشاریہ 02 فیصد درج کی گئی ہے ۔ فائنل فیصد آنا باقی ہے ۔     وہیں آج ہگلی ضلع میں مغربی بنگال اسمبلی انتخاب 2021 کے خاتمہ کے بعد لوگوں نے راحت کی سانسیں تو لی مگر اب اسکے نتیجے کےلئے بےصبری ابھی سے ہی ظاہر کرنے لگے ہیں ۔  اگر ووٹروں کے مزاج کی بات کریں تو یہاں زیادہ تر اکثریتی طبقہ جو ہندی زبان والے ہیں ان میں ایک الگ سا جنون بی جے پی کی حمایت میں دیکھنے کو ملا ۔ حالانکہ کہ اس بات کو کھل کر ظاہر نہیں کیا ۔ وہیں اقلیتی طبقے میں ممتا بنرجی ہی ذہن و دماغ پر چھائی رہیں ۔  لیکن کون کتنا کس کے حمایتی نکلیں گے ۔ اسکا انتظار ہمیں دو مئی تک کرنا ہوگا ۔

Comments

Popular posts from this blog

اپنا حق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا کوئی ایسا طریقہ اختیار نہ کریں جس سے عوام کا عوام سے سامنا ہونے کا اندیشہ ہو : مولانا حلیم اللہ قاسمیجمعیۃ علماء مہاراشٹر کا یکروزہ تربیتی اجلاس بحسن و خوبی اختتام پذیر

अग्रणी चिकित्सा शिक्षा और व्यापक देखभाल HOPECON'25 कोलकाता में तैयार

کلکتہ کے مٹیا برج گارڈن ریچ( میٹھا تلاب) میں 26 جنوری ریپلک ڈے کے موقع پر جےء ہند ویلفیئر سوسائٹی کی جانب سے  کینسر آورنیس ایجوکیشنل کانفرنس پروگرام منعقد کیا گیا