انتخاب ختم ہونے کے بعد ماحول بلکل پرامن تھا مگر گزشتہ رات اچانک سے ضلع کے کئی علاقوں میں ترنمول اور بی جے پی کے درمیان تشدد جھڑپ کئی زخمی
- Get link
- X
- Other Apps
ہگلی16/اپریل ( محمد شبیب عالم ) ریاست میں بی جے پی ابھی اپنی جگہ بھی نہیں بنا پائی ہے ۔ مگر حکمراں جماعت اور انکے کارکنان پر حملہ مار پیٹ کا الزام بی جے پی پر لگاتار لگ رہا ہے ۔ حالانکہ بی جے پی اس الزامات کو بلکل ہی بے بنیاد بتاتے ہوئے الٹے ترنمول کے خلاف آپسی جھڑپ و گروہ بندی بتا رہی ہے ۔ ہگلی ضلع کی کل 18 بدھان سبھا سیٹوں کو دو حصوں میں بانٹ کر پہلے 6 اپریل کو آٹھ سیٹوں پر انتخاب ہوا ۔ اسکے بعد باقی کے دس سیٹوں پر 10 اپریل کو ووٹنگ ہوئی ۔ 6 اپریل کو ووٹنگ کے دوران کئی جگہوں پر مارپیٹ جھڑپیں ہوئی تھی ۔ مگر دس اپریل کو کہا جائے تو یہاں کل دس سیٹوں پر ووٹنگ بلکل پر امن ماحول میں ہوئی تھی ۔ ہگلی ضلع میں انتخاب ختم ہونے کے بعد کئی دنوں تک ماحول بلکل پر امن ہی تھا ۔ مگر گزشتہ کل یعنی بنگالی نیا سال کے موقعے پر ضلع کے آرم باغ اور چاپدانی اسمبلی کے پیارا پور گرام پنچایت کے علاقے میں ترنمول اور بی جے پی کارکنان کے درمیان جھڑپ مارپیٹ کی واردات پیش آئی ہے ۔ جس میں دونوں جگہوں پر ترنمول کارکنان ہی زخمی ہوئے ہیں اور اسکا سیدھا الزام بی جے پی کارکنوں پر لگا ہے ۔ وہیں ترنمول کارکنان پر حملے کے خلاف تھانے میں شکایت بھی درج کی گئی ہےاور سخت سزا کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے ۔ وہیں بی جے پی ان الزامات کو بےبنیاد بتاتے ہوئے ترنمول کی گروہی جھڑپ بتایا ہے ۔ آرم باغ محکمہ کے کھاناکل کے کیشور پور گرام میں گزشتہ رات ترنمول کارکن سوپن ماجھی کو بے رحمی سے مارنے پیٹنے کا الزام بی جے پی پر لگایا گیا ۔ سوپن ماجھی اسپتال میں زیرِ علاج ہیں ۔ انہوں نے تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے گھر کے قریب میدان میں ہر روز کی ہی طرح اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ۔ اسکے بعد واپس گھر لوٹتے ہوئے بی جے پی کے کچھ غنڈوں نے اسے گھیر لیا اور اغواء کرکے ہوڑہ کے علاقے میں لیکر چلےگئے وہاں بے رحمی سے مارا پیٹا اسکے بعد بےہوشی کی حالت میں واپس اسکے گھر کے قریب بالی ڈانگا پرائمری اسکول کے میدان میں پھینک کر چلے گئے ۔ صبح علاقائی لوگوں نے سوپن کو زخمی حالت میں دیکھنے کے بعد پولیس کو اطلاع کیا ۔ پولیس موقعے پر پہنچ کر سوپن کو زخمی حالت میں آرم باغ گرامین اسپتال میں داخل کروائی ۔ سوپن کے گھر والوں نے بی جے پی کے خلاف تھانے میں شکایت درج کروایا ۔ اس معاملے میں سوپن ماجھی سے وجہ پوچھنے پر کہا کہ مجھے کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی اور نہ ہے ۔ ساتھ ہی کہا کہ مجھ پر حملہ کرنے والے کون لوگ تھے یہ بھی پتہ نہیں مگر اتنا ضرور کہونگا کہ وہ لوگ بی جے پی کرنے والے تھے ۔ اس معاملے میں بی جے پی خود کو ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے الزام کو بےبنیاد بتایا ہے ۔ وہیں گزشتہ رات چاپدانی اسمبلی حلقہ کے پیارا پور گرام پنچایت کے علاقے میں بھی پیارا پور گرام پنچایت کے سابق نائب پردھان دیپن منڈل پر جان لیوا حملہ کرنے کا الزام بی جے پی پر لگایا گیا ہے ۔ اس معاملے میں شیرامپور اسپتال میں زیرِ علاج دیپن منڈل نے کہا کہ پہلا بیشاکھ کی رات وہ پیاراپور ملکی بادام تلہ علاقے میں اپنے دوستوں کے ساتھ جشن منارہا تھا ۔ اسکے بعد گھر واپسی کے وقت کچھ لوگوں نے اسے گھیر لیا اور بے رحمی سے مارا پیٹنا شروع کردیا یہ خبر پاکر دیپن منڈل کی ماں ستمرا منڈل اپنی بڑی بہو پرتیما منڈل کے ساتھ پہونچی اور انہیں روکنے کی کوشش کی ۔ مگر ان لوگوں نے انکے ساتھ بھی بدسلوکی کی اور فرار ہوگئے ۔ دیپن کو زخمی حالت میں شیرامپور سپر اسپیشلیٹی اسپتال میں داخل کرایا ۔ اس واردات کی اطلاع پاکر چاپدانی اسمبلی حلقہ کے ترنمول کانگریس امیدوار ارندم گوئن اسپتال پہنچ گئے اور وجہ پوچھا تو دیپن نے کہا کہ میرا گناہ یہی ہےکہ میں ترنمول پارٹی کرتا ہوں ۔ وہ لوگ مجھے مارکر بی جے پی کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں ۔ دیپن نے اور کہا کہ ووٹنگ کے دن سے ہی کچھ لوگ میرے متعلق بات کررہے تھے کہ اسے راستے سے ہٹانا ہوگا ورنہ آئندہ انتخاب میں ںی جے پی کےلئے بڑا رکاوٹ بنے گا ۔ یہ باتیں سننے کے بعد ارندم گوئن نے کہا کہ جس نے بھی یہ گھناؤنی حرکت کی ہے اسکے خلاف سخت کاروائی ہوگی ۔ ارندم گوئن کے ساتھ دیپن منڈل کی ماں اور بھابھی پرتیما منڈل اور دیگر گھر والے بھی اسپتال گئے تھے ۔ جہاں ارندم گوئن نے کہا کہ میں اور ترنمول پارٹی آپ کے ساتھ ہے ۔ اس دوران دیپن کی ماں اور بھابھی نے کہا کہ مجھے انصاف چاہئے اور حملہ وروں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی ہونی چاہئے ۔ وہیں اس معاملے میں علاقائی بی جے پی کارکن نے الٹا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ واردات سیاسی ہے ہی نہیں ۔ خواہ مخواہ سیاسی رنگ دیکر بی جے پی کارکنان کے خلاف تھانے میں شکایت کی جارہی ہے ۔ مگر اصل وجہ یہ ہےکہ دیپن کا اپنے ہی علاقے میں ایک شادی شدہ خاتون کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا ۔ گزشتہ رات اس خاتون کا شوہر نائٹ ڈیوٹی پر گیا ہوا تھا ۔ دیپن موقع دیکھکر اس خاتون کے گھر میں داخل ہوگیا ۔ علاقائی لوگ اسے رنگِ ہاتھوں پکڑ لئے اور مارا پیٹا ۔ مگر دیپن منڈل شرمناک واقعہ سے خود کو بچانے کےلئے الزام بی جے پی کارکنان پر لگا دیا جو سراسر بےبنیاد ہے ۔ اس الزام پر ارندم گوئن نے کہا کہ بی جے پی کی دماغی توازن بگڑ چکی ہےاسی وجہ سے ادھر ادھر کی باتیں کررہی ہے ۔ دیپن منڈل بہت ہی اچھا اور محنتی لڑکا ہے بی جے پی کو اسکی وجہ سے شکست کا ڈر ستا رہا ہے ۔
Comments
Post a Comment