تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کے دوران ہگلی مختلف جگہوں پر ترنمول اور بی جے پی امیدواروں کے ساتھ حامیوں پر حملہ درجنوں زخمی کئی جگہ زندہ بم بھی برآمد ، الیکشن کمیشن سے شکایت رائیگاں
- Get link
- X
- Other Apps
ہگلی6/اپریل (محمد شبیب عالم ) گزشتہ دو مرحلے میں ہوئی ووٹنگ کی صورتحال کو دیکھکر امید یہی کیا جا رہا تھا کہ تیسرے مرحلے کی ووٹنگ پر امن ماحول میں ہوگی ۔ الیکشن کمشن کے جانب سے سخت اقدامات بھی ہونگے ۔ مگر یہ کیا معاملہ تو بلکل برعکس رہا ۔ آج ریاست میں تیسرے مرحلے کی ووٹنگ تھی ۔ کل 31 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی جس میں ہگلی ضلع کے بھی آٹھ سیٹیں شامل ہیں ۔ جن میں کھاناکل ، آرم باغ ، گوگھاٹ ، جنگی پاڑہ ، ہری پال ، دھنیا کھالی ، تارکیشور اور پرسوڑا شامل ہیں ۔ آج یہاں کے بیشتر اسمبلی حلقے میں ووٹنگ کی شروعات سے ہی ہنگامہ ترنمول بی جے پی کارکنان حامیوں کے درمیان جھڑپ دیکھنے کو ملا ۔ کھاناکل میں ترنمول امیدوار پر حملہ انکے خلاف مظاہرہ گاڑی کی توڑ پھوڑ وہ بھی مرکزی فورس کی موجود گی میں ووٹروں کو ووٹ دینے سے روکنے کا الزام بھی ترنمول نے بی جے پی پر اور بی جے پی نے ترنمول پر لگایا ۔ ترنمول امیدوار سجاتا خاں کو گھیرنے اور پتھروں سے جاں لیوا حملے کا الزام بی جے پی حامیوں پر لگایا گیا ۔ یہاں تک کہ سجاتا خاں کو لاٹھی بانس ہاتھوں میں لئے کھلے میدان میں کچھ لوگ دوڑاتے دیکھائی دیئے ۔ اس معاملے میں سجاتا منڈل خاں نے الزام لگائی کہ بی جے پی والوں نے مجھ پر جان لیوا حملہ کیا ہے ۔ پتھر پھینک کر مارا ہے جسکی وجہ سے سر پر چوٹ آئی ہے ۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ رات ہی ووٹروں کے گھروں میں جاکر ووٹ نہ دینے کی دھمکیاں بھی دی گئی ہے ۔ انہوں نے اور کہا کہ آج بوتھ نمبر 263 / 263 A کی ووٹنگ کا بائیکاٹ کرتی ہوں ۔ دکھن پاڑہ اور محلا پاڑہ کے علاقے کے بوتھوں پر ترنمول ایجنٹ کو بیٹھنے نہیں دیا گیا ۔ یہ سنکر جب میں وہاں گئی اس وقت راستے میں ہی بی جے پی کے حامیوں نے گھیر لیا ۔ انکے ہاتھوں میں بانس لاٹھی اور لکڑیاں تھی وہ لوگ مجھے دوڑانے لگے ۔ ادھر اس معاملے میں بی جے پی رہنماء مدھو سودن باغ نے کہا کہ یہ الزام بے بنیاد ہے ۔ انہوں نے الٹے ترنمول پر الزام لگایا کہ ترنمول والوں نے بوتھ دخل کیا ہے ۔ یہاں پر امن ماحول میں ووٹنگ ہورہی تھی ۔ وہیں علاقائی لوگوں نے بھی ترنمول کے خلاف الزام لگایا کہ یہ لوگ ووٹروں کے گھر میں داخل ہوکر دباؤ ڈال رہے تھے ۔ اس دوران ایک گھریلو خاتون جو حمل سے ہے ۔ اس نے الزام لگایا کہ مجھ سے زیادتی کیا گیا ہاتھ توڑ دیا گیا ۔ اس وقت کھانا بنا رہی تھی چولہے پر چاول کی ہانڈی چڑھی تھی ان لوگوں نے لات مار کر گرا دیا ۔ انکی اس حرکت سے علاقائی لوگ ناراض ہوگئے ۔ وہیں کھاناکل کے چنگڑا مالنچا علاقے میں ترنمول امیدوار منشی نجب الکریم اور انکے ایجنٹ کو ووٹ دینے سے روکنے کا بھی الزام لگایا گیا ۔ اس بات کو لیکر دو نوں جماعتوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ۔ یہاں تک کہ امیدوار کو بانس لاٹھی لیکر علاقے سے بھگانے اور حملہ کرنے کا بھی الزام بی جے پی والوں پر لگا ۔ پولیس اور مرکزی فورس کا کردار نازیبا رہا ۔ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوا ۔ ترنمول پر حملہ کے بعد بی جے پی کے رہنماء بدھان پاروئی بھی حملہ کے شکار ہوئے انہوں نے الزام ترنمول پر لگایا ۔ وہیں نجیب الکریم نے کہا کہ مجھے بے رحمی سے مارا پیٹا گیا ہے پورے جسم پر زخم کا نشان ہے ۔ کپڑے بھی پھاڑ دیئے گئے ہیں ۔ وہیں بی جے پی نے اس الزام کو بے بنیاد بتاتے ہوئے الٹے الزام ترنمول پر لگایا کہ ہمارے ایجینٹ کو بوتھ میں بیٹھنے نہیں دیا گیا ۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بعد الیکشن کمیشن سے بھی شکایت کئے مگر نتیجہ صفر رہا ۔ ادھر ہری پال اسمبلی علاقے میں بھی کچھ اسی طرح کا صورتحال رہا بی جے پی کارکن کا سر پھوڑنے کا الزام ترنمول پر لگایا گیا ۔ ہری پال اسمبلی کے سپائی گاچھا پرائمری اسکول بوتھ نمبر 228 میں بی جے پی کارکن پر حملہ کرنے کا الزام ترنمول پر لگا ۔ اس واردات کی اطلاع ملتے ہی بی جے پی امیدوار سمیرن مترا بھی موقعے پر پہنچ گئے ۔ بوتھ کے نزدیک ترنمول حامی کو دیکھ کر وہ بھڑک گئے اور مظاہرہ شروع کیا تھوڑے ہی دیر میں دونوں جماعتوں میں جھڑپ شروع ہوگئی لاٹھی بانس لیکر ایک دوسرے پر حملہ شروع کردیئے ۔ اس جھڑپ میں کل سات لوگ زخمی بھی ہوئے ۔ اسکی اطلاع پاکر پولیس موقعے پر پہنچتی تب تک دونوں جماعتوں کے حامی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ اس معاملے میں ہری پال کی ترنمول امیدوار کابری مننا نے کہا کہ یہاں کوئی جھڑپ واردات نہیں ہوئی ہے یہاں صبح سے ہی پر امن طریقے سے ووٹنگ ہورہی ہے ۔ وہیں گوگھاٹ میں سی آر پی ایف پر بی جے پی کو زور زبردستی ووٹروں سے ووٹ ڈلوانے کا الزام لگایا گیا ۔ جس طرح سے دن گزرتا رہا واردات تھمنے کے بجائے لگاتار اضافہ ہوتے رہا ۔ کھاناکل میں نجیب الکریم پر دفعہ دفعہ حملہ ہوتا رہا ۔ کچھ علاقائی لوگوں نے الزام لگایا کہ ہمیں ووٹ دینے سے ترنمول کے کارکنان روک رہے تھے جسکی وجہ سے غصہ بھڑک اٹھا ۔ وہیں گوگھاٹ میں بی جے پی حامی کی ماں پر حملہ کرکے موت کی آغوش میں بھیج دیا گیا الزام ترنمول پر لگایا گیا ۔ بی جے پی والوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ رات ترنمول کے کچھ لوگ بی جے پی حامی کے گھر میں اچانک داخل ہوگئے ۔ مگر وہ بی جے پی حامی نہیں ملا ۔ اسکے بعد اسکی ماں مادھوی آدک سے پوچھتاچھ کرنے لگے ۔ جب ماں نے کہا کہ کیا بات ہے بتاؤ ۔ مگر یہ لوگ اسکے بیٹے کے بارے میں پوچھنے لگے کہ کہاں ہے ۔ جب ماں نہیں بتائی تو کچھ لوگوں نے ان پر حملہ کردیا ۔ وہ شدید طور پر زخمی ہوئی اور گرپڑی ۔ یہ دیکھکر حملہ آور فرار ہوگئے ۔ علاقائی اور پڑوسیوں نے انہیں مقامی گرامین اسپتال میں داخل کروایا مگر علاج کے دوران ہی انکی موت ہوگئی ۔ اسکے بعد علاقائی لوگ قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے گھنٹوں مظاہرہ کئے ۔ پولیس موقعے پر پہنچ کر حالات قابو میں کی ۔ وہیں اگر آج کے ووٹنگ پرسینٹ کی بات کی جائے تو گزشتہ کی طرح تیسرے مرحلے میں ووٹنگ شرح کافی رہا ۔ شام پانچ بجے تک ووٹنگ فیصد کی بات کریں تو آرم باغ میں 74 فیصد ، دھنیاکھالی میں 68,91 ۔ گوگھاٹ میں 76,34 ۔ ہری پال میں 69,32 ۔ جنگی پاڑہ میں 72,30 ۔ کھاناکل میں 72,00 ۔ پرسوڑا میں 76,00 اور تارکیشور میں 71,92 درج کیا گیا ۔
Comments
Post a Comment