سپتوگرام اسمبلی سے ترنمول امیدوار تپن داس گپتا کی ہیٹرک مگر انکے باڈی گارڈ کی کورونا سے موت پر جشن فتح نہیں مناپائے
- Get link
- X
- Other Apps
ہگلی2/مئی ( محمد شبیب عالم ) جسطرح سے اس دفعہ ووٹروں کا مزاج نتیجہ سے پہلی دیکھا جارہا تھا ۔ اسکا بلکل الٹا نتیجہ آج پورے بنگال کے ساتھ ساتھ ہگلی ضلع کے بھی اسمبلی حلقوں میں دیکھنے کو ملا ۔ یہاں خبر لکھے جانے تک قریب قریب ضلع کی کل 18 سیٹوں پر ترنمول کانگریس کی بڑی کامیابی درج کی گئی ۔ جہاں نتیجے سے قبل لگتا تھا کہ ضلع میں بی جے پی زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی درج کرتے ہوئے یہاں بڑی پارٹی ہوکر ابھرے گی ۔ مگر آج صبح سے جسطرح سے رحجانات آنے شروع ہوئے تھے وہ آخر تک برقرار رہے ۔ ضلع کے کئی سیٹوں کی طرح چنسورہ سیٹ ، بالاگڑھ سیٹ ، پنڈوا اور سپتوگرام
سیٹ پر کہا جارہا تھا کہ یہاں بہت بڑی تبدیلی ہونے جارہی ہے ۔ چنسورہ اور سپتوگرام سیٹ تو ترنمول کے ہاتھوں سے نکل جائے گی ۔ یہ خیال زیادہ لوگوں میں تھا مگر جیسے ہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی اور پہلا راؤنڈ میں یہاں کے ترنمول امیدوار برتری بناتے دیکھائی دیئے تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ چنسورہ سیٹ پر بی جے پی کی امیدوار لاکٹ چٹرجی ایک پل کےلئے بھی دو دفعہ کے کامیاب ترنمول امیدوار اسیت مجمدار سے آگے نہیں نکل پائی اور آخر کار انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ وہیں سپتوگرام سیٹ پر بی جے پی کی ٹکٹ پر ترنمول کے باغی امیدوار دیبوبرتو بسواس میدان بہت حد تک سنبھالا تھا ۔ لیکن یہاں بھی صبح کی پہلے راؤنڈ سے لیکر پندرہویں راؤنڈ تک یہاں سے ترنمول کی ٹکٹ پر دو دفعہ کے کامیاب امیدوار تپن داس گپتا لگاتار برتری حاصل کرتے گئے ۔ مگر اچانک اسکے بعد کے تین راؤنڈ میں دیبوبرتو کی قسمت جاگی اور وہ ایک ہزار ووٹ سے برتری حاصل کرنے لگے ۔ مگر کچھ ہی پل میں انکی تقدیر پھر سے ان سے روٹھ گئی اور آخری نتجہ یہ ہوا کہ تپن داس گپتا 6 ہزار سے زائد ووٹوں سے تیسری دفعہ بھی کامیاب ہوگئے ۔ ایک وقت میں ایسا لگتا تھا کہ بی جے پی کامیاب نہ ہوجائے ۔ اس بات کو لیکر ترنمول خیمے میں تشویش بنی ہوئی تھی مگر نتیجہ سامنے آتے ہی جشن میں ڈوب گیا سیتو گرام اسمبلی حلقہ ۔ تپن داس گپتا کےلئے آج کا دن بڑا ہی عجیب رہا ۔ آج صبح کی شروعات انکے لئے تکلیف دہ تھی اس لئے کہ کم و بیس پندرہ بیس برسوں سے انکی حفاظت میں کھڑے رہنے والے انکے باڈی گارڈ " نیتائی دا " کی موت ہوگئی ۔ یہ خبر سن کر وہ ایک دم سے حیران و پریشان ہوگئے ۔ بتایا جاتا ہےکہ نیتائی کی موت کورونا وباء کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ دو روز قبل سخت بخار کی وجہ سے انہیں چنسورہ امام باڑہ صدر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ۔ مگر اس دن انکی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے بنڈیل ئی ایس آئی کووڈ اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ مگر آج صبح انکی موت ہوگئی ۔ اس بات سے تپن داس گپتا ایک دم سے ٹوٹ گئے ۔ آج تاریخی کامیابی کو بھی دل سے ظاہر نہیں کر سکے ۔ لیکن انہوں نے اتنا کہا کہ میں بہت ہی پیارا بھائی کھو دیا ۔ ساتھ ہی آج کی کامیابی کو عوام کی کامیابی بتایا اور کہا کہ میری جیت نہیں سچ کی حق کی جیت ہے جھوٹ کا منھ کالا ہوا ہے ۔
سیٹ پر کہا جارہا تھا کہ یہاں بہت بڑی تبدیلی ہونے جارہی ہے ۔ چنسورہ اور سپتوگرام سیٹ تو ترنمول کے ہاتھوں سے نکل جائے گی ۔ یہ خیال زیادہ لوگوں میں تھا مگر جیسے ہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی اور پہلا راؤنڈ میں یہاں کے ترنمول امیدوار برتری بناتے دیکھائی دیئے تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ چنسورہ سیٹ پر بی جے پی کی امیدوار لاکٹ چٹرجی ایک پل کےلئے بھی دو دفعہ کے کامیاب ترنمول امیدوار اسیت مجمدار سے آگے نہیں نکل پائی اور آخر کار انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ وہیں سپتوگرام سیٹ پر بی جے پی کی ٹکٹ پر ترنمول کے باغی امیدوار دیبوبرتو بسواس میدان بہت حد تک سنبھالا تھا ۔ لیکن یہاں بھی صبح کی پہلے راؤنڈ سے لیکر پندرہویں راؤنڈ تک یہاں سے ترنمول کی ٹکٹ پر دو دفعہ کے کامیاب امیدوار تپن داس گپتا لگاتار برتری حاصل کرتے گئے ۔ مگر اچانک اسکے بعد کے تین راؤنڈ میں دیبوبرتو کی قسمت جاگی اور وہ ایک ہزار ووٹ سے برتری حاصل کرنے لگے ۔ مگر کچھ ہی پل میں انکی تقدیر پھر سے ان سے روٹھ گئی اور آخری نتجہ یہ ہوا کہ تپن داس گپتا 6 ہزار سے زائد ووٹوں سے تیسری دفعہ بھی کامیاب ہوگئے ۔ ایک وقت میں ایسا لگتا تھا کہ بی جے پی کامیاب نہ ہوجائے ۔ اس بات کو لیکر ترنمول خیمے میں تشویش بنی ہوئی تھی مگر نتیجہ سامنے آتے ہی جشن میں ڈوب گیا سیتو گرام اسمبلی حلقہ ۔ تپن داس گپتا کےلئے آج کا دن بڑا ہی عجیب رہا ۔ آج صبح کی شروعات انکے لئے تکلیف دہ تھی اس لئے کہ کم و بیس پندرہ بیس برسوں سے انکی حفاظت میں کھڑے رہنے والے انکے باڈی گارڈ " نیتائی دا " کی موت ہوگئی ۔ یہ خبر سن کر وہ ایک دم سے حیران و پریشان ہوگئے ۔ بتایا جاتا ہےکہ نیتائی کی موت کورونا وباء کی وجہ سے ہوئی ہے ۔ دو روز قبل سخت بخار کی وجہ سے انہیں چنسورہ امام باڑہ صدر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ۔ مگر اس دن انکی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے بنڈیل ئی ایس آئی کووڈ اسپتال میں داخل کرایا گیا ۔ مگر آج صبح انکی موت ہوگئی ۔ اس بات سے تپن داس گپتا ایک دم سے ٹوٹ گئے ۔ آج تاریخی کامیابی کو بھی دل سے ظاہر نہیں کر سکے ۔ لیکن انہوں نے اتنا کہا کہ میں بہت ہی پیارا بھائی کھو دیا ۔ ساتھ ہی آج کی کامیابی کو عوام کی کامیابی بتایا اور کہا کہ میری جیت نہیں سچ کی حق کی جیت ہے جھوٹ کا منھ کالا ہوا ہے ۔
Comments
Post a Comment