ریاست میں انتخابی نتائج کے بعد جھڑپ کی شکایت پر مرکزی وزارت داخلہ کا وفد پہونچا ہگلی لیا حالات کا جائزہ
- Get link
- X
- Other Apps
ہگلی9/مئ( محمد شبیب عالم ) مغربی بنگال اسمبلی انتخاب 2021 افتتاحی دور سے سرخیوں میں رہا ۔ پہلے آٹھ مراحل میں ووٹنگ کو لیکر ۔ اسکے بعد سے ووٹنگ کے روز جھڑپ مارپیٹ بم اندازی کو لیکر ۔ اس انتخاب میں مرکزی جماعت بی جے پی اور ریاستی پارٹی ترنمول ترنمول کے درمیان خوب ہنگامے دیکھنے کو ملے ۔ اس انتخاب میں پوری مرکزی حکومت کی ٹیم بنگال میں تشہیری فہم میں جان لگا رکھی تھی یہ بھی ایک بڑی سرخی رہی ہے ۔
لیکن اب انتخابی نتائج کے آنے کے بعد بھی لگاتار سیاسی جھڑپوں کی خبر بنگال کو سرخیوں میں رکھا ہے ۔ ریاستی بی جے پی کے جانب سے مرکز کو لگاتار خط لکھے جارہے ہیں ۔ ہرروز درجنوں شکایت کی جارہی ہےکہ بی جے پی کارکنان و حامیوں پر حملے ہورہے ہیں ۔ انہیں گھر سے بےگھر کیا جا رہا ہے ۔ انہیں شکایتوں کے مدنظر آج ہگلی ضلع کے دھنیاکھالی کے چک سلطان علاقے میں مرکزی وزارت کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری گووند موہن کی رہنمائی میں تین رکنی وفد پہونچی یہ وفد چک سلطان نامی علاقہ کے علاوہ لوکاباٹی علاقے میں بھی گئی ۔ اس سے قبل یہ وفد چنسورہ میدان میں دن کو ساڑھے گیارہ بجے کے
قریب ہیلی کاپٹر سے پہونچی جہاں انکا خیرمقدم کرنے دھنیاکھالی کے بی جے پی امیدوار تشار مجمدار اور ہگلی ضلع یوا بی جے پی کے صدر سریش ساؤ پہونچے ۔ اسی میدان میں بی جے پی کے وہ کارکنان بھی تھے جو انتخابی نتائج کے بعد تشدد کی وجہ سے گھر چھوڑے دیئے ہیں ۔ مرکزی وفد ان سے بات کرنے کے بعد سیدھے دھنیا کھالی کےلئے روانہ ہوگئے ۔ اس سے قبل بی جے پی والوں نے دھنیاکھالی تھانے کی پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مرکزی وفد کی اطلاع پاکر علاقے کو لوگوں کو پولیس گھر میں خاموش رہنے کو کہی ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہےکہ انکے سامنے منھ ایک دم نہیں کھولنا ہے ۔ کوئی کسی بھی طرح کا بیان نہیں دینا ہے ۔ اس بات کی بھنک گووند موہن کو لگ گئی وہ اور انکی ٹیم دھنیاکھالی تھانے کی پولیس کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ یہاں کس لئے ، کیا کرنے آئے ہیں ؟ ہمیں کوئی مدد نہیں چاہئے آپ لوگ چلیں جائیں ۔ یہ سب کچھ چک سلطان نامی علاقے میں ہوا ۔ اسکے بعد مرکزی وفد لوکاباٹی علاقے میں گئی ۔ جہاں گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور پریوار سے باتیں کی ۔ تب یہاں دھنیاکھالی تھانے کے دو سیوک وولنٹیر مرکزی وفد کی وڈیو گرافی کرنے لئے انکی اس حرکت پر مرکزی فورس برہم ہوگئی اور انہیں دھر دبوچا ۔ آخر میں انہیں دھمکیاں دیکر وہاں سے بھگا دیا ۔ مرکزی وفد نے ان علاقوں میں جائزہ لینے کےبعد بتائی کہ صرف ان دو علاقوں سے 70 گھروں کے لوگ گھر چھوڑ چکےہیں ۔ انکا قصور یہی ہےکہ یہ بی جے پی حمایتی تھے ۔ انکے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے ۔ کئی مکان گاڑیوں موٹر سائکلیں نظر آتش کردی گئی ہیں ۔ تمام الزامات ترنمول پر لگائے گئے ہیں ۔ اس دوران مقامی مرد عورتوں نے مرکزی وفد کے سامنے رو روکر پورے واقعات کو بتائی ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کچھ گھروں میں یہاں عورتیں ڈر و خوف کے مارے چھپی رہتی ہیں ۔ رات میں دن میں ہاتھوں میں بانس لاٹھی لیئے موٹر سائکلیلوں پر سوار ہوکر ایک ساتھ کئی لوگ آتے ہیں اور دھمکیاں دیکر چلے جاتے ہیں ۔ اس معاملے میں ایک خاتون سے پوچھا گیا کہ آپ آپکے پریوار گھر چھوڑ کر چلےگئے ہیں تو پھر آپ یہاں کیسے ؟ اس پر اس نے کہا کہ مرکزی وفد کی خبر پاکر یہاں آئی ہوں ۔ پھر ان سے جب پوچھاگیا کہ ابھی کچھ دیر بعد یہ لوگ واپس چلے جائیں گے تو پھر ؟ اس پر خاتون نےکہا کہ کیا کریں گے جب تک ہم خود کو محفوظ نہیں سمجھیں گے گھر چھوڑ کر باہر ہی رہیں گے ۔ ان دونوں علاقوں میں اقلیتی طبقے کےہی زیادہ لوگ آباد ہیں ۔ مرکزی وفد لگاتار تین سے چار گھنٹے علاقے کا جائزہ لیکر تمام رپورٹ یکجا کر نے کے بعد واپس چلی گئی ۔
لیکن اب انتخابی نتائج کے آنے کے بعد بھی لگاتار سیاسی جھڑپوں کی خبر بنگال کو سرخیوں میں رکھا ہے ۔ ریاستی بی جے پی کے جانب سے مرکز کو لگاتار خط لکھے جارہے ہیں ۔ ہرروز درجنوں شکایت کی جارہی ہےکہ بی جے پی کارکنان و حامیوں پر حملے ہورہے ہیں ۔ انہیں گھر سے بےگھر کیا جا رہا ہے ۔ انہیں شکایتوں کے مدنظر آج ہگلی ضلع کے دھنیاکھالی کے چک سلطان علاقے میں مرکزی وزارت کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری گووند موہن کی رہنمائی میں تین رکنی وفد پہونچی یہ وفد چک سلطان نامی علاقہ کے علاوہ لوکاباٹی علاقے میں بھی گئی ۔ اس سے قبل یہ وفد چنسورہ میدان میں دن کو ساڑھے گیارہ بجے کے
قریب ہیلی کاپٹر سے پہونچی جہاں انکا خیرمقدم کرنے دھنیاکھالی کے بی جے پی امیدوار تشار مجمدار اور ہگلی ضلع یوا بی جے پی کے صدر سریش ساؤ پہونچے ۔ اسی میدان میں بی جے پی کے وہ کارکنان بھی تھے جو انتخابی نتائج کے بعد تشدد کی وجہ سے گھر چھوڑے دیئے ہیں ۔ مرکزی وفد ان سے بات کرنے کے بعد سیدھے دھنیا کھالی کےلئے روانہ ہوگئے ۔ اس سے قبل بی جے پی والوں نے دھنیاکھالی تھانے کی پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مرکزی وفد کی اطلاع پاکر علاقے کو لوگوں کو پولیس گھر میں خاموش رہنے کو کہی ہے ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہےکہ انکے سامنے منھ ایک دم نہیں کھولنا ہے ۔ کوئی کسی بھی طرح کا بیان نہیں دینا ہے ۔ اس بات کی بھنک گووند موہن کو لگ گئی وہ اور انکی ٹیم دھنیاکھالی تھانے کی پولیس کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ یہاں کس لئے ، کیا کرنے آئے ہیں ؟ ہمیں کوئی مدد نہیں چاہئے آپ لوگ چلیں جائیں ۔ یہ سب کچھ چک سلطان نامی علاقے میں ہوا ۔ اسکے بعد مرکزی وفد لوکاباٹی علاقے میں گئی ۔ جہاں گھر چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور پریوار سے باتیں کی ۔ تب یہاں دھنیاکھالی تھانے کے دو سیوک وولنٹیر مرکزی وفد کی وڈیو گرافی کرنے لئے انکی اس حرکت پر مرکزی فورس برہم ہوگئی اور انہیں دھر دبوچا ۔ آخر میں انہیں دھمکیاں دیکر وہاں سے بھگا دیا ۔ مرکزی وفد نے ان علاقوں میں جائزہ لینے کےبعد بتائی کہ صرف ان دو علاقوں سے 70 گھروں کے لوگ گھر چھوڑ چکےہیں ۔ انکا قصور یہی ہےکہ یہ بی جے پی حمایتی تھے ۔ انکے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے ۔ کئی مکان گاڑیوں موٹر سائکلیں نظر آتش کردی گئی ہیں ۔ تمام الزامات ترنمول پر لگائے گئے ہیں ۔ اس دوران مقامی مرد عورتوں نے مرکزی وفد کے سامنے رو روکر پورے واقعات کو بتائی ۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ کچھ گھروں میں یہاں عورتیں ڈر و خوف کے مارے چھپی رہتی ہیں ۔ رات میں دن میں ہاتھوں میں بانس لاٹھی لیئے موٹر سائکلیلوں پر سوار ہوکر ایک ساتھ کئی لوگ آتے ہیں اور دھمکیاں دیکر چلے جاتے ہیں ۔ اس معاملے میں ایک خاتون سے پوچھا گیا کہ آپ آپکے پریوار گھر چھوڑ کر چلےگئے ہیں تو پھر آپ یہاں کیسے ؟ اس پر اس نے کہا کہ مرکزی وفد کی خبر پاکر یہاں آئی ہوں ۔ پھر ان سے جب پوچھاگیا کہ ابھی کچھ دیر بعد یہ لوگ واپس چلے جائیں گے تو پھر ؟ اس پر خاتون نےکہا کہ کیا کریں گے جب تک ہم خود کو محفوظ نہیں سمجھیں گے گھر چھوڑ کر باہر ہی رہیں گے ۔ ان دونوں علاقوں میں اقلیتی طبقے کےہی زیادہ لوگ آباد ہیں ۔ مرکزی وفد لگاتار تین سے چار گھنٹے علاقے کا جائزہ لیکر تمام رپورٹ یکجا کر نے کے بعد واپس چلی گئی ۔
Comments
Post a Comment