بانسبیڑیا میں ہنومان جینتی کا جلوس پولیس انتظامیہ قانون کو ٹھینگا دیکھاتے ہوئے اصلاحات کی نمائش ڈی جے کے گانوں کے ساتھ گالی گلوچ انتظامیہ تماشائی بنی رہی ، باوجود مسلمان پانی پلاتے رہے ۔

 


ہگلی16/اپریل ( محمد شبیب عالم ) بانسبیڑیا میں ہنومان جینتی کے موقعے پر اکثریتی طبقہ کے جانب سے عظیم الشان جلوس نکلالی گئی ۔ جلوس جتنی بڑی تھی اتنی ہی تعداد میں اصلاحات وہ بی DJ کےساتھ جس سے پورا علاقہ دہل چکا تھا ۔ جئے شری رام کے نعروں کےساتھ کشمیر اور پاکستان کے خلاف روح تک کو مجروح کردینے والا ڈائلاگ بجائے جارہے تھے ۔  حد تو تب ہوگئی کہ ڈی جے باجے سے نفرت انگیز گانے تو بج ہی رہےتھے اچانک اسی دوران بلکل سیدھے لفظوں میں گالی گلوچ بجنے لگا یہ سن کر مسلم علاقے کے لوگ ایک وقت کے لئے سکتے میں آگئے لیکن دوسری دفعہ گالی گلوچ بجتا کہ تب تک کسی نے گانا بدل دیا ۔   لیکن پھر بھی اس علاقے کے لوگ صبر سے کام لئے اور جلوس کا استقبال مخلصانہ انداز میں انہیں پانی پلاتے ہوئے رخصت کیا ۔ ایک طرف سے جلوس گزر جانے کےبعد لوگوں کے درمیان چرچا شروع ہوگیا کہ آخر اسطرح سے تو پہلے کبھی نہیں ہوا ۔  کھلے عام ڈی جے کے زریعے گالی ۔       کچھ لوگوں نے تو یہ بھی کہنا شروع کیا کہ اور پانی شربت انہیں پلاؤ ۔      موقعے پر موجود کچھ لوگوں نے پولیس کےساتھ اس گالی گلوچ کو لیکر چرچا کرنا چاہا تو پولیس نے سیدھے کہہ دیا کہ اس بات پر چرچا ابھی ٹھیک نہیں ہے ۔ 
ادھر جلوس نکلنے سے دو گھنٹے قبل مقامی ایم ایل اے تپن داس گپتا یہ کہہ کرگئے کہ جو بھی ماحول خراب کرنے انتشار پھیلانے کی کوشش کریں گے پولیس انکے خلاف سخت کاروائی کرے گی ۔  ساتھ ہی اصلحے کی نمائش کے متعلق انہوں نے کہا تھا کہ سختی سے منا کیا گیا ہے ۔          وہیں اصلاحات نکالنے انکی نمائش کے متعلق دو روز پہلے سے ہی ایم ایل اے اور  ایم پی لاکٹ چٹرجی کے درمیان لفظی جنگ دیکھنے کو ملا ۔  ایم ایل اے تپن داس گپتا پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ کوئی نہ ڈی جے بجائے گا اور نہ ہی اصلاحات کی نمائش کریگا ۔   اس کے جواب میں بی جے پی ایم پی لاکٹ چٹرجی کا کہنا تھا کہ وہ کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے کہ کون کیسے پوجا کریگا ہتھیاروں کی نمائش کریگا یا نہیں ۔    اس کے جواب میں آج تپن داس گپتا ایک دم سے بھڑ کیلے انداز میں کہنے لگے کہ میں یہاں کا ایم ایل اے ہوں یہاں اس علاقے میں لوگوں کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں آتا ہوں انکا دکھ درد بانٹتا ہوں اور وہ ابھی بڑی بڑی باتیں کررہی ہے ۔ یہاں سے جیت نے کہ بعد کبھی یہاں آئی ہے لاک ڈاؤن ، کورونا وباء کے دور میں یہاں کے لوگوں کے دکھ درد کو سمجھنے کی تو دور کی بات دیکھنے تک نہیں آئی اور آج یہاں لوگوں کے درمیان نفرت آگ بھڑکانے جیسی باتیں کررہی ہے ۔    وہیں گزشتہ کل رات یہاں ہنومان مندر کے پوجاری کرشنا پنڈت ایک سوشل میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں پجاری ہوں پوجا کروایا میرا کام ہے استر یعنی ہتھیار کی پوجا ہمیشہ سے ہوتی رہی ہےاور اس دفعہ بھی ہوگی اور میں خود ہاتھوں میں ہتھیار لئے گھوموں گا ۔               جب آج جلوس نلکی بلکل ویسا ہی ہوا قانون ، پولیس اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے دو دو دفعہ بلائی گئی peace میٹنگ اور اس میں سختی سے ڈی جے اور اصلاحات کی نمائش پر پابندی کی باتیں کی گئی تھی مگر آج ان تمام قانونی ہدایات کو انگوٹھا دیکھاتے ہوئے بلکل اس کے برعکس جلوس نکالی گئ ۔           وہیں چاپدانی کی طرح بانسبیڑیا کے مسلمانوں نے بھی خود رمضان کے روزے رکھکر اس شدت کی گرمی کو برداشت کرتے ہوئے ہندو عقیدت مندوں کی پیاس بجھاتے دیکھائی دیئے جگہ جگہ ٹھنڈے پانی کی بوتلیں ہاتھوں میں لئے کھڑے رہے ۔     ویسے اگر مجموعی طور پر بات کی جائے تو آج کی یہ جلوس پرامن ماحول میں گزر گئی مگر صرف ایک جگہ یعنی اسلام پاڑہ ریلوے گیٹ کی قریب اے ٹی ایم کے سامنے ڈی جے باجے کےساتھ گالی گلوچ بجاکر مسلمانوں کے جذبات کا ٹھیس پہونچا یا جو شاید زخم کی طرح لوگوں کے سینے میں بیٹھ گیا بس لوگوں کا یہی سوال ہےکہ سب کچھ تو ٹھیک تھا ڈی جے بھی بجا کوئی بات نہیں ہتھیاروں کی نمائش ہوئی چلو کوئی بات نہیں مگر ایک پل کےلئے ہی سہی آخر Dj سے گالی گلوچ کیوں بجائی گئی وہ بھی مسلم علاقے میں داخل ہوکر اس سے صاف ظاہر ہوتا کہ انکا مقصد کچھ اور تھا ۔       وہیں خبر لکھتے وقت تقریباً سات بجے اسلام پاڑہ آئی سے خبر آئی کہ ہنومان جیتنی کے جلوس میں شامل کچھ نامراد لوگوں نے واپسی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نازیبا الفاظ کی ادائیگی کرتے ہوئے جارہے تھے کہ وہاں لوگ بھڑک گئے اور تھوڑے ہی دیر میں ماحول خراب ہوگیا ۔

Comments

Popular posts from this blog

پنچایت ووٹ سوک کی نگرانی میں ، مرکزی فورس لاپتہ ، کہیں جھڑپ ، کہیں چلی گولی تو کہیں بلیٹ باکس پانی میں پھینکا ۔

آج گرونانک کے 550 ویں یومِ پیدائش کے موقعے پر بانسبیڑیا کے مسلمانوں نے سکھ گرو کو پنجابی زبان میں کلام پاک بطورِ تحفہ پیش کیا ۔