غازی پور میں مسجد پر قبضہ کرنے کی کوشش ، ویڈیو وائرل کو پہلے کراؤلی کا بتایا جارہا تھا

اترپردیش - فلم " کشمیر فائل " کااثر ہندو انتہاپسندی کو  تقویت دےرہاہے اور یہی وجہ ہےکہ ملک  میں ایک دفعہ پھرسے      مذہبی منافرت کی  آگ  تیزی سے  سلگتے دیکھائی دےرہی ہے  ۔  بی  جے پی اور آر ایس ایس اب اپنے ایجنڈے پر کھلے عام برسرپیکار ہے۔ ہندو مسلم منافرت پہلے شمالی ہندوستان تک محدود تھی مگر اب کرناٹک کو ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔ وہاں یکے بعد دیگرے تنازعات چھیڑتے ہوئے مسلمانوں میں مسلسل بے چینی کا ماحول بناکر رکھا گیا ہے ۔ شمالی ہندوستان میں رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی بھگوادھاریوں کی شرپسندی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسی ہی ایک شرپسندی اترپردیش کے غازی پور میں دیکھنے میں آئی جہاں ایک مسجد کے سامنے بھگوا جھنڈے لہراتے ہوئے اس پر عملاً قبضہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ یہ ویڈیو پہلے راجستھان کے کرولی کا ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر جو یقیناً آر ایس ایس کی کسی نہ کسی محاذی تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں، مسجد کے باب الداخلہ پر چڑھ چکے ہیں اور بھگوا جھنڈا لہرا کر جئے شری رام کے نعرے بلند کررہے ہیں ۔ انہیں روکنے والا کوئی نہیں ہے اور مسجد کے متعلقہ لوگ خوف زدہ ہوکر وہاں سے فرار ہوچکے ہیں۔ اس ویڈیو کو پہلے بتایا گیا کہ یہ راجستھان کے کرولی کا ہے تاہم جانچ پڑتال میں یہ ثابت ہوا کہ یہ ویڈیو کرولی کا نہیں بلکہ اترپردیش کے غازی پور کا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ واقعہ 2 اپریل کو پیش آیا تھا جبکہ نوراتری کے موقع پر ایک جلوس نکالیا گیا تھا ۔

Comments

Popular posts from this blog

پنچایت ووٹ سوک کی نگرانی میں ، مرکزی فورس لاپتہ ، کہیں جھڑپ ، کہیں چلی گولی تو کہیں بلیٹ باکس پانی میں پھینکا ۔

بانسبیڑیا میں ہنومان جینتی کا جلوس پولیس انتظامیہ قانون کو ٹھینگا دیکھاتے ہوئے اصلاحات کی نمائش ڈی جے کے گانوں کے ساتھ گالی گلوچ انتظامیہ تماشائی بنی رہی ، باوجود مسلمان پانی پلاتے رہے ۔

آج گرونانک کے 550 ویں یومِ پیدائش کے موقعے پر بانسبیڑیا کے مسلمانوں نے سکھ گرو کو پنجابی زبان میں کلام پاک بطورِ تحفہ پیش کیا ۔